|
’حکومت کسی دباؤ میں آنے والی نہیں‘ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آسام کے حالات کا جائزہ لینے کے لیے بنائی جانےوالے اعلٰی سطحی کمیٹی کے سربراہ اور بھارتی وزیر مملکت برائے داخلہ سری پرکاش جیسوال نے کہا ہے کہ ریاست میں امن کی بحالی حکومت کی پہلی ترجیح ہے اور حکومت کسی دباؤ میں آنے والی نہیں ہے۔ ہندوستان کی شمال مشرقی ریاست آسام میں گزشتہ تین روز سے جاری تشدد کے واقعات میں پچاس افراد ہلاک ہوئے ہیں اور پولیس ’الفا‘ باغیوں کو ان ہلاکتوں کا ذمہ دار قرار دے رہی ہے۔ آسام کے دورے کے بعد سری پرکاش جیسوال نے کہا کہ اگر علیحدگی پسند تنظیم ’الفا‘ یہ سمجھتی ہے تشدد کے زور پر مذاکرات کیے جا سکتے ہیں یہ تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت آسام میں امن کی بحالی کے لیے کوشاں ہے اور اگر’الفا‘ تشدد کو ترک کر کے تحریری طور پر مناسب مطالبات کے ساتھ مذاکرات کے لیے آگے آئے تو حکومت بات چیت کے لیے تیار ہے۔ پرکاش جیسوال نے آسام میں آباد ہندی بولنے والے آباد کاروں کو یقین دہانی کرائی کے ان کی حفاظت کے مکمل انتظامات کیے جائیں گے۔ یاد رہے کہ حالیہ واقعات میں ہندی بولنے والے آباد کاروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ تشدد کےواقعات میں ہندی بولنے والوں کو خصوصی طور پر نشانہ بنائے جانے کے سبب ہندی آبادی میں اضطراب پیدا ہوگیا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں ہندی بولنے والےافراد تن سکیا اور ڈبروگڈھ چھو ڑ کر اپنے وطن جانے کی تیاری کررہے ہیں۔ سینکڑوں کی تعداد میں ہندی بولنے والے افراد نے مختلف تنظیموں کے بینر تلے تشدد کے واقعات کے خلاف احتجاج بھی کیا ہے اور تن سکیا ضلع کے دمدما میں قومی شاہرہ کو جام کر دیا ہے۔ شمالی ریاست بہار کے وزیراعلی نتیش کمار کا کہنا ہے کہ بہار کے راستے آسام جانے والی ٹرینوں کی حفاظتی انتظام سخت کر دیے گئے ہیں۔
دریں اثناء آسام میں ایک بارودی سرنگ کے دھماکے میں کم از کم چھ پولیس اہلکار اور ریاستی حکومت کے دو افسر ہلاک ہوئے ہیں۔ تشدد کا یہ واقعہ آسام کے کاربی آنگلانگ ضلع میں پیش آیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حالات پر قابو پانے کے لئے آسام کے تین شمالی اضلاع تن سکیا، ڈبروگڈھ اور دھیماجی میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ یہ اضلاع حالیہ تشدد کے واقعات سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ گزشتہ برس ستمبر میں بھارتی حکومت اور الفا باغیوں کے درمیان جاری مذاکرات میں آنے والے تعطل کے بعد سے آسام میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ آسام کی تمام سیاسی پارٹیوں نے تشدد کے ان واقعات کی مذمت کی ہے۔ بعض سیاسی پارٹیوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو الفا کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہئیں جبکہ بعض کا کہنا ہے کہ تشدد کے ان واقعات کے خلاف جوابی کارروائی ہونی چاہیئے۔ | اسی بارے میں آسام میں چھ پولیس اہلکار ہلاک07 January, 2007 | انڈیا چوبیس گھنٹے، اڑتالیس ہلاکتیں06 January, 2007 | انڈیا گوہاٹی میں فوج کی تعیناتی پر غور25 December, 2006 | انڈیا ٹرین دھماکہ: آٹھ افراد ہلاک20 November, 2006 | انڈیا آسام: موئراباری میں کرفیو نافذ19 November, 2006 | انڈیا گوہاٹی میں دھماکے: پندرہ افراد ہلاک05 November, 2006 | انڈیا ’الفا کا حکم: ہمیں ٹیکس دو‘25 September, 2006 | انڈیا الفا: جنگ بندی کی معیاد ختم23 September, 2006 | انڈیا | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||