|
آسام میں چھ پولیس اہلکار ہلاک | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ہندوستان کی شمال مشرقی ریاست آسام میں پولیس کا کہنا ہے کہ ایک بارودی سرنگ کے دھماکے میں کم از کم چھ پولیس اہلکار اور ریاستی حکومت کے دو افسر ہلاک ہوگئے ہیں۔ تشدد کا یہ تازہ ترین واقعہ آسام کے کاربی آنگلانگ ضلع میں پیش آیا ہے۔ گزشتہ تین دنوں میں تشدد کے مختلف واقعات میں کم از کم پچاس افراد ہلاک ہوگئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حالات پر قابو پانے کے لئے آسام کے تین شمالی اضلاع تن سکیا، ڈبروگڈھ اور دھیماجی میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ یہ اضلاع حالیہ تشدد کے واقعات سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تشدد کے ان واقعات کے پیچھے علیحدگی پسند تنظیم الفا یعنی یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔ آسام کے انٹیلیجنس چیف کھیاگین شرما کا کہنا ہے کہ تشدد کے ان واقعات کے پیچھے علیحدگی پسند تنظیم ’الفا‘ کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’الفا‘نے ہندی بولنے والی آبادی کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ تشدد کےواقعات میں ہندی بولنے والوں کو خصوصی طور پر نشانہ بنائے جانے کے سبب ہندی آبادی میں اضطراب پیدا ہوگیا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں ہندی بولنے والےافراد تن سکیا اور ڈبروگڈھ چھو ڑ کر اپنے وطن جانے کی تیاری کررہے ہیں۔ ریاستی حکومت نے متاثرہ مقاموں پر سیکڑوں کی تعداد میں فوج اور پولیس تعینات کردی ہے۔ دریں اثنا سینکڑوں کی تعداد میں ہندی بولنے والے افراد نے اپنی مختلف تنظیموں کے بینر تلے تشدد کے واقعات کے خلاف احتجاج شروع کر دیا ہے۔اور تن سکیا ضلع کے دمدما میں قومی شاہرہ کوجام کر دیا ہے۔ آسام میں حالات کا جائزا لینے کے لئے بھارتی حکومت نے ایک اعلٰی سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے جو آسام پہنچ چکی ہے۔ کمیٹی کی سربراہی وزیرِ مملکت برائے داخلی امور سری جے پرکاش جیسوال کر ر ہے ہیں۔ آسام کے انٹیلیجنس چیف کے مطابق ’بھاری تعداد میں اسلحہ سے لیس باغی دس پندرہ کی جماعت بنا کر ہندی بولنے والے افراد کی کالونیوں پر حملہ آور ہوئے اور زبردست فائرنگ کی جس کی وجہ سے کافی جانی نقصان ہوا ہے۔‘ اٹیلیجنس حکام کا کہنا ہے کہ ’الفا‘ باغی اپنی حکمت عملی کے تحت ہندی بولنے والے افراد پر حملہ کر رہے ہیں تاکہ دوبارہ مذاکرات کے لیے مرکزی حکومت پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔ گزشتہ برس ستمبر میں بھارتی حکومت اور الفا باغیوں کے درمیان جاری مذاکرات میں آنے والے تعطل کے بعد سے آسام میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب ایک دیگر واقعے میں دیپھو اور ڈولڈونی علاقوں کے درمیان ریلوے ٹریک پر ایک بم دھماکہ بھی ہوا۔ تاہم اس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ جس وقت یہ دھماکہ ہوا اس وقت دلی سے راجدھانی ٹرین دبروگڑھ جارہی تھی۔ آسام کی تمام سیاسی پارٹیوں نے تشدد کے ان واقعات کی مذمت کی ہے۔ بعض سیاسی پارٹیوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو الفا کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہئیں جبکہ بعض کا کہنا ہے کہ تشدد کے ان واقعات کے خلاف جوابی کارروائی ہونی چاہیئے۔ | اسی بارے میں آسام:چوبیس گھنٹے، اڑتالیس ہلاکتیں06 January, 2007 | انڈیا گوہاٹی میں فوج کی تعیناتی پر غور25 December, 2006 | انڈیا ٹرین دھماکہ: آٹھ افراد ہلاک20 November, 2006 | انڈیا آسام: موئراباری میں کرفیو نافذ19 November, 2006 | انڈیا گوہاٹی میں دھماکے: پندرہ افراد ہلاک05 November, 2006 | انڈیا ’الفا کا حکم: ہمیں ٹیکس دو‘25 September, 2006 | انڈیا الفا: جنگ بندی کی معیاد ختم23 September, 2006 | انڈیا ’الفا‘ کے خلاف کارروائی معطل14 August, 2006 | انڈیا | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||