|
’قوم پرستی کی جانب واپسی‘ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
حزب اختلاف کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نےاعلان کیا ہے کہ وہ ایک مرتبہ پھر ہندو قوم پرستی کی پالیسی اپنا رہی ہے۔ بی جے پی نےعوام سے ایک بار پھر یہ وعدہ کیا ہے کہ اگر انہیں 2009 کے پارلیمانی انتخابات میں اکثریت حاصل ہوجاتی ہے تو وہ متنازعہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کرنے کے لیے ایک قانون بنائيں گے۔ بعض ہندو شدت پسندوں نے 1992 میں ایودھیا میں واقع بابری مسجد کو مسمار کر دیا تھا۔ اس اہم پالیسی کا اعلان پارٹی کے قومی صدر راج ناتھ سنگھ نے لکھنؤ میں بی جے پی کی تین رزہ قومی مجلسِ عاملہ کےافتتاحی اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔اس اجلاس میں سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی، لعل کرشن اڈوانی اور مرلی منوہر جوشی سمیت بی جے پی کے تمام سینئر رہنماؤں نے مسٹر سنگھ کی قیادت میں پارٹی کو قوم پرستی کی جانب لے جانے کی تعریف کی۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ’بی جے پی کی قوم پرست پالیسی کے زیرِ سایہ ایک طاقتور ہندوستان کی تعمیر ضروری ہے تاکہ مرکزي حکومت کی اقلیتوں کو خوش کرنے کی خطرناک سیاست کو ہندوستان کی سرزمین سے ختم کیا جا سکے‘۔ سیاسی مبصر فرزند احمد کا کہنا ہے کہ بی جے پی کےصدر راج ناتھ سنگھ کے اس بیان سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ اب بی جے پی سخت گیر ہندو ایجنڈے پر عمل کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ اگلے برس کے آغاز میں اتر پردیش، اترآنچل اور پنجاب اسمبلیوں کے انتخابات ہونے والے ہیں اور مبصرین کے خیال میں بی جے پی کی یہ پالیسی اسی کا حصہ ہے۔ بی جے پی کی نظریں گووا اور منی پور کے انتخابات پر بھی ہیں۔ اجلاس کے دوران ان ریاستوں میں انتخابات کے لیے پارٹی کی حکمت عملی کے متعلق صلاح مشورہ کیا جائےگا۔ پارٹی نے اجلاس کے آخری روز ایک بڑی ریلی کرنے کا بھی اعلان کیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پارٹی ریاست میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہتی ہے۔ | اسی بارے میں بی جے پی اجلاس، کانگریس پرتنقید 22 December, 2006 | انڈیا ’بل کی منظوری، ملک کی بے عزتی‘10 December, 2006 | انڈیا افضل کی رحم اپیل کے خلاف مہم تیز17 October, 2006 | انڈیا انڈیا: دہشتگردی کا سبب، مقامی مسائل14 September, 2006 | انڈیا | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||