BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Friday, 14 July, 2006, 02:26 GMT 07:26 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
ممبئی حملہ آوروں کے خاکوں کی تیاری
 

 
 
ممبئی کی ریلوے پولیس
ممبئی کے ریلوے سٹیشنوں پر حفاظتی انتظامات سخت کر دیئے گئے ہیں

ممبئی میں گیارہ جولائی کے بم دھماکوں کی تفتیش کئی مقامات پر ایک ساتھ تیزی سے جاری ہے اور پولیس نے عینی شاہدوں کے بیانات کی بنیاد پر حملہ آور شدت پسندوں کے خاکے تیار کیئے ہیں۔

انسداد دہشت گردی اسکواڈ کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ جس نوعیت کا یہ حملہ تھا اس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ حملہ کسی بڑی شدت پسند تنظیم نے کیا ہے۔


ممبئی پولیس نے تفتیش کے لیئے سات مخصوص ٹیمیں تشکیل دی ہیں اور تفتیش اس پہلو پر مرکوز ہے کہ ٹرینوں پر حملے کا کام پوری طرح مقامی لوگوں کی مدد سے کیا گیا ہے۔ سرکاری طور پر کسی تنظیم یا گروہ کا نام نہیں لیا جا رہا ہے۔

جن علاقوں میں بم دھماکے ہوئے تھے ان علاقوں میں واقع ٹیلیفون بوتھوں پر فون کالز کے ریکارڈ چیک کیئے جا رہے ہیں۔ دھماکے کے وقت موبائل کالز کی بھی چھان بیں کی جا رہی ہے۔ شہر کے کئی علاقوں میں درجنوں افراد کو پوچھ گچھ کے لیئے حراست میں لیا گیا ہے لیکن ابھی تک باقا‏عدہ کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ پولیس کو دھماکوں میں استعمال کیئے گئے بم کے ٹکڑوں ،ٹائمرزاور تھیلے ملے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش صحیح سمت جا رہی ہے۔

ادھر چھاپوں اور گرفتاریوں کے اندیشوں سے مسلم علاقوں میں خوف کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ ناگپاڑہ، ملاڈ اور جوگیشوری جیسے علاقوں میں مسلمان کافی سراسیمہ ہیں۔ مسلمانوں نے منگل کے بم دھماکوں کی شدید مذمت کی ہے اور وہ یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ حملہ آوروں کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے لیکن کسی بے قصور کو ہراساں نہ کیا جائے۔ بائکلہ کے ایک بزنس مین عبدالرحمنٰ کا کہنا تھا کہ ناکہ بندی اور تلاشیوں کے دوران کئی بار مذہبی حلیے والے مسلمانوں کی ہی تلاشی لیئے جانے سے لوگ اہانت محسوس کرتے ہیں۔

ممبئی کے مسافر
ممبئی کی ٹرینوں میں لوگ سفر کر رہے ہیں مگر پھر بھی خوف موجود ہے

مسلمانوں کو اس بات سے کافی راحت ملی ہے کہ ابھی تک شہر کی فضا خراب نہیں ہو سکی ہے۔ ناگپاڑہ کے سماجی کارکن سید حارث کہتے ہیں ’ہم بس یہی دعا کر رہے ہیں کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی قائم رہے اور سیاسی جماعتیں ماحول کو خراب نہ کر سکیں‘۔

کئی مقامات پر مسلمانوں نے میٹنگیں کی ہیں اور ان کے رہنماؤن نے اپنے خدشات کا اظہارکیا ہے۔ مسلم رہنماؤں نے اس حقیقت کی بھی ستائش کی ہےکہ اتنا بڑا واقعہ ہونے اور دو سو سے بھی زیادہ افراد کی ہلاکت کے باوجود ہندوؤوں نے انتہائی صبر و تحمل کا ثبوت دیاہے۔ مضافاتی شہر بھیونڈی کے مفتی محمد حزیفہ قاسمی کہتے ہین کہ ’ہندوؤوں کے صبر وتحمل کی قدر کی جانی چاہیۓ اور اس سے سبق سیکھنا چاہیۓ اور اس پہلو پر غور کرنا چاہیۓ کہ جس زمین پر ہم کھڑے ہیں وہ زمین کہیں کھسک تو نہیں رہی‘۔

جمعیت علماء ہند کے مولانا مستقیم احسن قاسمی کہتے ہیں کہ جب بھی شدت پسندی کے واقعات ہوتے ہیں بڑے پیمانے پر مسلمانوں کی گرفتاریاں ہوتی ہیں۔ پچھلے کچھ واقعات میں پڑھے لکھے مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں سے مسلمانوں کے خوف میں اضافہ ہوا ہے‘۔

سینیئر تجزیہ کار خالد زاہد کا کہنا ہے کہ ’مسلمانوں اور اسلام کی دشمن‘ سمجھی جانے والی شیوسینا کے دور اقتدار میں نہ فسادات ہوئے اور نہ ہی مسلمانوں کے ذہن میں عدم تحفط کا اتنا زیادہ احساس تھا جتنا آج ہے۔ کانگریس کی حکومت کی ہمیشہ یہ پالیسی رہی ہے کہ مسلمانون میں خوف کی نفسیات پیدا کی جا‎ئے تاکہ وہ یہ بتا سکے کہ صرف وہی مسلمانوں کی حفاظت کرسکتی ہے‘۔

ان حالات میں شہرکے سرکردہ شہریوں نے حکومت سے اپیل کی ہے بم دھماکوں کی تفتیش حساس طر یقے سے کی جائے۔

 
 
طارق کی والدہ ایک ماں کی فریاد
’کوئی مجھے میرا بیٹا واپس دے دے‘
 
 
ممبئی کا سومناتھ
وہ دوائیں، کھانا اور روپے تقسیم کر رہے ہیں
 
 
ممبئی کی روِش
 
 
عامر خانعامر خان کہتے ہیں
دھماکے بزدلانہ فطرت کا نمونہ ہیں
 
 
اسی بارے میں
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد