|
ممبئی دھماکے: ’سیمی‘ کی مذمت | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
انڈیا میں ممنوعہ تنظیم سٹوڈنز اسلامک موومنٹ آف انڈیا یا ’سیمی‘ کے سابق صدر نے ممبئی بم دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان دھماکوں میں ان کی تنظیم کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ حکومت نے اس تنظیم پرپابندی عائد کر رکھی ہے اور دھماکوں کے سلسلے میں اس تنظیم پر بھی شک و شبہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ تنظیم کے سابق صدر شاہد بدر فلاحی نے دلی ہائی کورٹ کے گيٹ پر ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ ممبئی بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کے درد و غم میں شامل ہیں لیکن اس معاملے میں ’سیمی‘ کو گھسیٹنا ایک شرمناک اور مجرمانہ حرکت ہے۔’یہ میڈیا میں ہندو پرست تنظیم آر ایس ایس کاپھیلایا ہوا زہر ہے۔ ایسے لوگ پولیس انتظامیہ اور حکومت کے اعلیٰ عہدوں میں بھی ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ سیمی پر پابندی بر قرار رہے‘۔ شاہد بدر کا کہنا تھا کہ اس پورے معاملے کی تحقیق ہو تاکہ حقائق سامنے آئیں۔ انہوں نے کہا کہ ’سیمی‘ تیس سال قبل قائم کی گئی تھی تب سے اس پر کئی طرح کے الزامات عائد ہوتے رہے ہیں لیکن کبھی بھی اس کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال سے جب بھی ’سیمی‘ پر پابندی کے متعلق ٹریبونل آخری مرحلے میں پہنچتا ہے اسے کسی نہ کسی دہشت گردانہ واقعے میں ملوث کر دیا جاتا ہے تاکہ پابندی برقرار رہے۔ انہوں نے کہا کہ’سیمی‘ کئی برسوں سے قانونی چارہ جوئی میں مصروف ہے اور وہ کسی بھی طرح کی کارروائی نہیں انجام دے سکتی ہے۔ شاہد بدر کاکہنا تھا کہ حکومت ایودھیا میں بابری مسجد کے مقام پر کروڑوں کی لاگت سے ایک ائر کنڈیشن مندر تعمیر کروانے جارہی ہے اور ممکن ہے کہ لوگوں کی توجہ اس جانب سے ہٹانے کے لیئے اس طرح کی افواہیں پھیلائی جارہی ہوں تاکہ مندر آرام سے تعمیر ہوسکے۔ شاہد بدر نے بعض اخبارات کی سرخیاں دکھاتے ہوئے کہا کہ اخبارات نے ان دھماکوں کے پیچھے بجرنگ دل اور آر ایس ایس کے ملوث ہونے کا اشارہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دو برس قبل ایک دھماکے کے سلسلے میں بعض لوگوں کو گرفتار کیا گيا تھا جن کے چہروں پر داڑھیاں تھیں اور وہ ٹوپی پہنے ہوئےتھے لیکن وہ بجرنگ دل کے کارکن تھے مگر میڈیا کے لوگ بغیر غور وفکر کے مسلم تنظیموں پر الزام لگا دیتے ہیں۔ |
اسی بارے میں انڈیا: بڑے شدت پسند حملوں کی فہرست12 July, 2006 | انڈیا ممبئی دھماکے: ذمہ دار کون؟12 July, 2006 | انڈیا ابھی کچھ نہیں کہیں گے: شیوراج پاٹل12 July, 2006 | انڈیا ممبئی دھماکے: ذرائع ابلاغ میں تذکرے13 July, 2006 | انڈیا ’مجھے میرا بیٹا دیدو‘ ایک ماں13 July, 2006 | انڈیا | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||