|
سونیا لوک سبھا سے مستعفی | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ہندوستان میں حکمراں اتحاد کی چئرپرسن اور کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے لوک سبھا کی رکنیت سے استعفی دے دیا ہے۔ انہوں نے حکومت کی قومی مشاورتی کونسل سے بھی استعفی دے دیا ہے۔ یہ قدم انہوں نے حزب اختلاف کے ان الزامات کے بعد اٹھایا ہے کہ حکومت سونیا گاندھی سمیت حکمراں اتحاد کے متعدد ارکان پارلیمان کی رکنیت بچانے کے لیے ایک آرڈی نینس جاری کرنے والی ہے۔ پارلیمانی قوانین کے مطابق کوئی بھی رکن پارلیمنٹ اپنی رکنیت کے دوران کسی ایسے سرکاری عہدے پر فائز نہیں رہ سکتا جس سے اسے مالی فائدہ ہوتا ہو۔ اپنے مختصر بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے دو دنوں سے حزب اختلاف یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ جیسے ’حکومت اور پارلیمنٹ کا استعمال صرف میرے لیے ہورہا ہے۔‘ ان کے استعفے کے اعلان کے وقت انکے بیٹے اور رکن پارلیمان راہول گاندھی بھی وہاں موجود تھے۔ حزب اختلاف کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے محترمہ سونیا گاندھی کے استعفے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’محترمہ سونیا گاندھی خود اپنی ہی سازش میں پھنس گئی ہیں۔‘
پارٹی کے سینئر ترجمان ارُن جیٹلی نے نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت دو دنوں سے کٹہرے میں کھڑی تھی اور محترمہ گاندھی کا استعفی پارٹی اور خود کوشرمندگی اور ذلت سے بچانے کی ایک کوشش ہے۔ مسٹر جیٹلی نے مزید کہا کہ ’ کانگریس نے انتقام کی جو سیاست شروع کی تھی وہ انہیں کے اوپر آن پڑی ہے۔‘ اس تنازعے کا آغاز گزشتہ ہفتے اس وقت ہوا تھا جب ایک سیاسی کارکن کی شکایت پر ملائم سنگھ یادو کی سماجوادی پارٹی کی رکن پارلیمان جیہ بچن کی کی راجیہ سبھا کی رکنیت اس بنیاد پر ختم کردی گئی تھی کہ وہ رکن ہونے کے ساتھ ساتھ یو پی فلم ترقیاتی بورڈ کی چئر پرسن بھی تھیں جو ایک تنخواہ والا عہدہ تھا۔ ملائم سنگھ نے یہ الزام لگایا تھا کہ کانگریس نے جیہ کے معاملے میں جانب داری سے کام لیا ہے کیونکہ خود سونیا گاندھی بھی قومی ایڈوازری کونسل کی چئرپرسن ہونے کے ناطے اسی خلاف ورزی کی مرتکب ہیں۔ محترمہ گاندھی کے استعفے کے بعد ایک پیچیدہ صورت حال یہ پیدا ہوگئی ہے کہ ابھی 44 ایسے ارکان ہیں جو پارلیمنٹ کے رکن ہونے کے ساتھ ساتھ مالی فائدے والے سرکاری عہدوں پر فائز ہیں۔ ان میں لوک سبھا کے سپیکر سومناتھ چٹرجی کا بھی نام شامل ہے۔ محترمہ گاندھی کے استعفے سے ملک کے سیاسی حلقوں میں اس بات پر بحث چھڑ گئی ہے کہ کیا دو عہدوں پر فائز ہونے کے اصول و ضوابط پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ بائین بازو کی جماعتوں نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں بحث اور ایک واضح قانون وضع کرنے کی ضرورت ہے، لیکن فی الوقت حزب اختلاف کو اچھا موقع ہاتھ لگ گیا ہے اور اس معاملے پر کوئی سنجیدہ بحث شروع ہونے سے پہلے کئی دنوں تک سیاسی ماحول گرم رہنے کی امید ہے۔ |
اسی بارے میں سونیا پارلیمانی پارٹی کی رہنما 15 May, 2004 | انڈیا دنیا کی طاقت ور ترین خواتین21 August, 2004 | انڈیا سونیا کا انکار اور خاموش مخالف19 May, 2004 | انڈیا سونیا گاندھی کی زندگی پر فلم 05 September, 2005 | انڈیا پارٹی صدر سونیا گاندھی ہی 28 May, 2005 | انڈیا اٹلی میں خوشیاں: سونیا جیت گئیں14 May, 2004 | انڈیا سونیا کا وزیراعظم ہونا یقینی ہوگیا16 May, 2004 | انڈیا کانگریس کی حکومت کے بارے میں ابہام18 May, 2004 | انڈیا | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||