BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Thursday, 23 March, 2006, 16:13 GMT 21:13 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
سونیا لوک سبھا سے مستعفی
 

 
 
 سونیا گاندھی
سونیا گاندھی اس وقت ہندوستان میں مقبول ترین رہنما سمجھی جاتی ہیں
ہندوستان میں حکمراں اتحاد کی چئرپرسن اور کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے لوک سبھا کی رکنیت سے استعفی دے دیا ہے۔ انہوں نے حکومت کی قومی مشاورتی کونسل سے بھی استعفی دے دیا ہے۔ یہ قدم انہوں نے حزب اختلاف کے ان الزامات کے بعد اٹھایا ہے کہ حکومت سونیا گاندھی سمیت حکمراں اتحاد کے متعدد ارکان پارلیمان کی رکنیت بچانے کے لیے ایک آرڈی نینس جاری کرنے والی ہے۔


پارلیمانی قوانین کے مطابق کوئی بھی رکن پارلیمنٹ اپنی رکنیت کے دوران کسی ایسے سرکاری عہدے پر فائز نہیں رہ سکتا جس سے اسے مالی فائدہ ہوتا ہو۔
محترمہ گاندھی نے وزیراعظم منموہن سنگھ اور پارٹی کے سینیئر وزراء سے صلاح مشورے کے بعد اپنی رہائش گاہ پر اپنے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ’میں سیاست میں کسی عہدے یا اقتدار کے لالچ میں نہیں آئی ہوں بلکہ میرا مقصد ملک کی خدمت اور سکیولرزم کو مضبوط کرنا ہے۔‘

اپنے مختصر بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے دو دنوں سے حزب اختلاف یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ جیسے ’حکومت اور پارلیمنٹ کا استعمال صرف میرے لیے ہورہا ہے۔‘

ان کے استعفے کے اعلان کے وقت انکے بیٹے اور رکن پارلیمان راہول گاندھی بھی وہاں موجود تھے۔

حزب اختلاف کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے محترمہ سونیا گاندھی کے استعفے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’محترمہ سونیا گاندھی خود اپنی ہی سازش میں پھنس گئی ہیں۔‘

پارلیمان کے 44 ایسے ارکان ہیں جو مالی فائدے والے سرکاری عہدوں پر فائز ہیں

پارٹی کے سینئر ترجمان ارُن جیٹلی نے نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت دو دنوں سے کٹہرے میں کھڑی تھی اور محترمہ گاندھی کا استعفی پارٹی اور خود کوشرمندگی اور ذلت سے بچانے کی ایک کوشش ہے۔ مسٹر جیٹلی نے مزید کہا کہ ’ کانگریس نے انتقام کی جو سیاست شروع کی تھی وہ انہیں کے اوپر آن پڑی ہے۔‘

اس تنازعے کا آغاز گزشتہ ہفتے اس وقت ہوا تھا جب ایک سیاسی کارکن کی شکایت پر ملائم سنگھ یادو کی سماجوادی پارٹی کی رکن پارلیمان جیہ بچن کی کی راجیہ سبھا کی رکنیت اس بنیاد پر ختم کردی گئی تھی کہ وہ رکن ہونے کے ساتھ ساتھ یو پی فلم ترقیاتی بورڈ کی چئر پرسن بھی تھیں جو ایک تنخواہ والا عہدہ تھا۔

ملائم سنگھ نے یہ الزام لگایا تھا کہ کانگریس نے جیہ کے معاملے میں جانب داری سے کام لیا ہے کیونکہ خود سونیا گاندھی بھی قومی ایڈوازری کونسل کی چئرپرسن ہونے کے ناطے اسی خلاف ورزی کی مرتکب ہیں۔

محترمہ گاندھی کے استعفے کے بعد ایک پیچیدہ صورت حال یہ پیدا ہوگئی ہے کہ ابھی 44 ایسے ارکان ہیں جو پارلیمنٹ کے رکن ہونے کے ساتھ ساتھ مالی فائدے والے سرکاری عہدوں پر فائز ہیں۔ ان میں لوک سبھا کے سپیکر سومناتھ چٹرجی کا بھی نام شامل ہے۔

محترمہ گاندھی کے استعفے سے ملک کے سیاسی حلقوں میں اس بات پر بحث چھڑ گئی ہے کہ کیا دو عہدوں پر فائز ہونے کے اصول و ضوابط پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔

بائین بازو کی جماعتوں نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں بحث اور ایک واضح قانون وضع کرنے کی ضرورت ہے، لیکن فی الوقت حزب اختلاف کو اچھا موقع ہاتھ لگ گیا ہے اور اس معاملے پر کوئی سنجیدہ بحث شروع ہونے سے پہلے کئی دنوں تک سیاسی ماحول گرم رہنے کی امید ہے۔

 
 
سونیا گاندھیدنیا کی سو خواتین
سونیا دنیا کی تیسری طاقت ورترین خاتون ہیں۔
 
 
سونیا کا سفر: تصویروں میںسونیاگاندھی کا سفر
خاتون اول سے سیاسی سربراہ تک: تصاویر
 
 
ملکی یا غیرملکی، فیصلہ عوام پر: پریانکا گاندھیملکی یا غیرملکی؟
فیصلہ عوام پر چھوڑ دیں: پریانکا گاندھی
 
 
سونیا گاندھیگاندھیوں کی سونیا
اطالوی نژاد سونیا کی جڑیں بھارت میں مضبوط
 
 
راہول اور پریانکاسونیا میری ہیرو
راہول گاندھی سیاست میں سونیا سے متاثر
 
 
اسی بارے میں
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد