|
رشوت کا ایک اور سکینڈل | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بھارت میں حالیہ رشوت سکینڈل کے دس دن بعد پارلیمنٹ نے چند اور ارا کین کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ ’سٹار نیوز‘ ٹی وی چینل نے ’ڈگ‘ یعنی ڈٹکٹو انٹلیجنس گلڈ کے ساتھ مل کر خفیہ ریکارڈنگ میں اراکین پارلیمان کو ’لوکل ایریا ڈولپمنٹ فنڈ‘ یعنی علاقائی ترقی کے لیے موجود رقم میں اپنے کمیشن کی بات چیت کرتے ہوئے دکھایا ہے۔ لوک سبھا کےسپیکر سوم ناتھ چیٹرچی نے اس معاملے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے اور جب تک ان اراکین کے خلاف تحقیقات جاری ہیں انہیں پارلیمنٹ کے سیشن میں حصہ نہیں لینا چاہيے‘۔ چیٹرجی نے یہ بھی کہا ہے کہ بھارت کی پارلیمنٹ کے لیے یہ کافی شرمناک واقعہ ہے۔ دوسری جانب راجیہ سبھا نے بھی اس معاملہ کی تحقیقات کے لیے اسے ضابطہ کمیٹی کے پاس بھیج دیا ہے۔ خفیہ ریکارڈنگ میں بی جی پی کے تین پارلیمانی اراکین سمیت سماج وادی پارٹی کے دو اراکین اور راشٹریا کرانتی دل اور بہوجن سماج پارٹی کا ایک ایک رکن کمیشن لیتے ہوئے دکھائے گئے ہیں۔ بی جے پی نے اس معاملے میں ملوث اپنے ایک رکن فگن سنگھ کلستے کو فوری طور پر معطل کر دیا ہے لیکن اس معاملے میں ملوث ایک اور بی جے پی کے رکن رام سوروپ کوہلی نے ٹی وی چینل کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے اس پر مقدمہ دائر کرنے کی دھمکی دی ہے۔ دس دن قبل ہی ’کوبرا پوسٹ‘ نامی ویب سائٹ اور ’ آج تک‘ ٹی وی چینل نے ایک خفیہ کیمرے کے ذریعے ارکان پارلیمان کو رشوت لیتے ہوئے دکھایا تھا۔ رشوت لینے والوں میں سے دس لوک سبھا اور ایک راجیہ سبھا کے رکن ہیں۔ اس سلسلے میں بی جے پی، کانگریس اور بہوجن سماج پارٹی نے اپنے متعلقہ ارکان کو معطل کردیا تھا۔ لوک سبھا کے دس اراکین اپنے اپنے جواب اور وضاحتیں تحقیق کرنے والی کمیٹی کے سامنے پیش کر چکے ہیں۔ | اسی بارے میں ممبر پارلیمان رشوت لینے پر معطل12 December, 2005 | انڈیا ’رشوت خور‘اراکین، داخلے پر پابندی13 December, 2005 | انڈیا رشوت سکینڈل، اراکین کی وضاحتیں14 December, 2005 | انڈیا | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||