BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Thursday, 01 September, 2005, 11:10 GMT 16:10 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
کشمیر:شراب کے خلاف مہم
 
دختران ملت
مریم دستے نےشراب کے علاوہ جسم فروشی کے دھندے کے خلاف بھی مہم شروع کی ہے
بھارت کے زیر انتطام کشمیر میں آٹھ نقاب پوش خواتین نے سری نگر کے ایک ہوٹل میں شراب فروخت کرنے والی ایک دوکان میں توڑ پھوڑ کی۔

ان میں سے ایک عورت نے دوکان میں آگ لگانے کی کوشش بھی کی لیکن دوسرے لوگوں نےآگ پوری عمارت میں پھیلنے کے خدشے سے اسے ایسا کرنے سے روک دیا۔

ان خواتین کا تعلق دختران ملت کے مریم دستے سے تھا ۔

دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی ہی اس دستے کی قیادت کرتی ہیں۔

محترمہ اندرابی ایک علیحدگی پسند رہنما ہیں جو اپنے دودھ پیتے ننھے بچے کے ساتھ ایک سال جیل میں گزار چکی ہیں ۔

ان کا کہنا ہے ’قران شریف کے مطابق شراب تمام برائیوں کی جڑ ہے اور مقامی باشندوں نے ہم سے اس دوکان کو ختم کرنے کی درخواست کی تھی‘۔

ان خواتین کو شراب کی بوتلیں توڑتے ہوئے دیکھنے والے لوگوں نے ان کی حمایت کی۔

وہاں موجود لوگوں میں سے ایک شخص کا کہنا تھا ’ہم نے وزیر اعلی سے درخواست کی تھی کہ اس دوکان کو وہاں نہ کھولا جائے اس سے ہمارے بچوں پر برا اثر پڑتا ہے لیکن ہم سے کہا گیا کہ یہ ریاست میں حالات بحال ہونے کی علامت ہے‘۔

ایک اور شخص کا کہنا تھا ’ان عورتوں نے بڑی جرت کا کام کیا ہے ہم ان کی حمایت کرتے ہیں‘۔

جس وقت عورتوں نے شراب کی بوتلیں توڑیں وہاں پولیس کا نام و نشان تک نہیں تھا۔

ڈپٹی انسپیکٹر جنرل آف پولیس ایچ کے لوہیا نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اس طرح کے حملوں کو غیر قانونی قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کاروائی کرے گی۔

مریم دستے نےشراب کے علاوہ جسم فروشی کے دھندے کے خلاف بھی مہم شروع کی ہے۔

اس دستے نے شہر کے حبہ کدل علاقے کا دورہ کر کے وہاں موجود قحبہ خانوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

اپنی اس مہم کا آغاز کرنے سے قبل دستے نے اصلاح پسند سبھان ہجام کے اعزاز میں ایک تقریب کا انعقاد کیا۔

مرحوم سبھان ہجام نے سری نگر میں جسم فروشی کے کاروبار کے خلاف تنہا ہی مہم شروع کی تھی۔

ان کی اس مہم کے نتیجے میں حکومت نے ریاست میں قحبہ خانوں کو ممنوع قرار دے دیا تھا۔

خواتین
دحتران ملت نے برقہ پہنے کی مہم بھی شروع کی تھی

سری نگر اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر کےدوسرے کسی بھی علاقے میں قانونی طور پر کوئی ریڈ لاییٹ علاقہ نہیں ہے لیکن پھر بھی جسم فروشی کا کاروبار رہا ہے۔

مسٹر لوہیا کا کہنا ہے کہ چھوٹے چھوٹے گروہ اب بھی اس کاروبار میں لگے ہوئے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس سال پولیس نے ایسے آٹھ گروہوں کا پردہ فاش کیا تھا۔

دختران ملت نے ان ریستورانوں اور انٹر نیٹ کیفوں کو بھی وارننگ دی ہے کہ وہ ان بوتھوں کو ختم کردیں جہاں نوجوان لڑکے لڑکیوں میں نزدیکیاں پیدا ہوتی ہیں۔

یہ دستہ اپنی مہم پوری ریاست میں شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

آسیہ اندرابی کا کہنا ہے کہ شراب اور جسم فروشی کے خلاف یہ مہم سری نگر سے شروع ہوئی ہے لیکن آہستہ آہستہ اسےریاست کے دوسرے علاقوں میں شروع کیا جائے گا۔

علیحدگی پسند مہم شروع ہونے کے بعد1989 سے وادی میں شراب کی دوکانیں اور سنیما ہال بند کر دئے گئے تھے۔لیکن گزشتہ دو سال سے یہ دوبارہ کھلنے شروع ہو گئے ۔

دختران ملت نے 1990 کی دہائی میں مسلم خواتین کے برقہ پہننے کی مہم بھی شروع کی تھی اس مہم کو ابتدا میں تو کامیابی ملی لیکن زیادہ دن نہیں چل سکی۔

 
 
اسی بارے میں
 
 
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد