BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت:
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
بہار میں انجینیئروں کی بستی
 

 
 
آئی آئی ٹی
آئی آئی ٹی کا مقابلے کا امتحان پاس کرنا ہر طالب علم کا خواب ہوتا ہے
بنکروں کی بستی عام طور پر کپڑوں کے لیے جانی جاتی ہے لیکن بہار کے شہر’ گیا‘ سے متصل ایک چھوٹا سا گاؤں پٹوا ٹولی انجینئروں کی فیکٹری بن کر شہرت کما رہا ہے۔

اس گاؤں کے ہونہاروں نے گزشتہ کئی برس کی طرح اس سال بھی ہندوستان میں سب سے زیادہ مشکل تصور کیے جانے والے’انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی‘ یعنی آئی آئی ٹی کے مقابلےکے امتحان میں کامیابی کا جھنڈا بلند کیا ہے۔

اس ایک ٹولے سے اس سال آٹھ طلبا نے آئی آئی ٹی میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس کے علاوہ تقریباً بیس دیگر طلبہ نے دوسرے انجینئرنگ کالجوں میں داخلہ پانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

پٹوا ٹولی میں ایک چھوٹی سی تنظیم ہے جس کا نام ہے ’نو پریاس‘ یعنی سعی نو۔ اس تنظیم کے ایک اہلکار اوم پرکاش نے بتایا کہ ہر سال تیس بچے انجینئرنگ میں داخلے کے امتحان میں کامیاب ہوتے ہیں۔ آئی آئی ٹی کے لحاظ سے یہ سال سب سے بہتر ہے۔

تقریباً آٹھ سو خاندان والی یہ بستی تعلیمی لحاظ سے پسماندہ مانی جاتی تھی مگر انیس سو اکیانوے میں جتندر کمار نے آئی آئی ٹی میں کامیابی حاصل کی تو پوری پٹوا برادری میں جشن کا ماحول تھا۔ وہ اپنی برادری کے پہلے طالب علم تھے جنہیں آئی آئی ٹی میں جگہ ملی تھی۔ اور جب وہ امریکہ پہنچ گۓ تو گاؤں والوں کے لۓ مثال بن گۓ۔

جتندر کے سات سال بعد تک کسی پٹوا کو آئی آئی ٹی میں کامیابی نہیں ملی لیکن انیس سو اٹھانوے سے کامیابی گاؤں کے قدم چومنے لگی۔ اس سال تین بچوں نے آئی آئی ٹی میں کامیابی حاصل کی۔ اگلے سال یعنی انیس سو ننانوے میں اس بنکر سماج کے سات ہونہار آئی آئی ٹی پہنچے۔ گزشتہ برس بھی سات طالب علموں نے اس بستی سے آئی آئی ٹی میں کامیابی حاصل کی تھی۔

آئی آئی ٹی میں کامیابی دلانے کے لیے جھارکھنڈ میں بوکارو اور راجستھان کے شہر کوٹا کی شہرت کافی ہے لیکن دونوں جگہوں پر اس کی تیاری پر آنے والا خرچ کافی ہے۔ کوٹا میں ایک طالب علم کو کوچنگ اور رہائش پر اوسطاً اسی ہزار روپے سالانہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔ پٹوا ٹولی کی خاصیت یہ ہے کہ آئی آئی ٹی میں کامیابی حاصل کرنے والے زیادہ تر طالب علم کانوینٹ اسکولوں کے نہ ہوکر سرکاری اسکولوں میں پڑھے ہوتے ہیں۔

نو پریاس تنظیم کے اوم پرکاش نے بتایا کہ اس سال تقریباً پچاس بچوں نے آئی آئی ٹی کی تیاری کی تھی۔ ان میں سولہ نے پہلے مرحلے میں کامیابی حاصل کی تھی جس میں ایک بچی بھی شامل تھی۔ ان سولہ میں آٹھ کو داخلے میں کامیابی ملی۔

اوم پرکاش نے بتایا کہ تیاری اجتماعی طور پر کرائی جاتی ہے۔ اس کے لیے ٹیوٹروں کی مدد بھی لی جاتی ہے۔ لیکن اصلی مدد سینئر طلبہ سے ملتی ہے۔ انجینئر بننے کے خواہشمندوں سے صاف طور پر کہہ دیا جاتا ہے کہ کڑی محنت اور مستقل مزاجی کے بغیر کوئی شارٹ کٹ کامیابی نہیں دلا سکتی۔ ہر طالب علم اوسطاً چودہ سے پندرہ گھنٹے تیاری میں غرق رہتا ہے۔

 
 
اسی بارے میں
 
 
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد