BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Monday, 27 June, 2005, 10:24 GMT 15:24 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
ماؤنواز باغی: بہار پولیس کا امتحان
 

 
 
چار دن قبل مشرقی چمپارن ضلع میں ہوئی مڈ بھیڑ میں قریب پچیس ماؤنواز اور دو پولیس والے مارے گئے تھے (فائل فوٹو)
نیپال سے متصل بہار کا سرحدی علاقہ ماؤنواز باغیوں کی وجہ سے ریاستی پولیس کے لۓ سخت امتحان کا سبب بن گیا ہے۔

چار دن قبل مشرقی چمپارن ضلع میں ہوئی مڈ بھیڑ میں قریب پچیس ماؤنواز اور دو پولیس والے مارے گئے تھے۔ علاقے کی پولیس ابھی ان باغیوں کو پسپا کرنے کا دعویٰ کر رہی تھی کہ اتوار کو دو نئے اضلاع شوہر اور سیتامڑھی میں فائرنگ کے تبادلے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

اس مڈبھیڑ میں ایک پولیس والے کی موت ہوگئی جبکہ ماؤ نواز باغیوں کے جانی نقصان کے بارے میں الگ الگ ذرائع متضاد تعداد بتا رہے ہیں۔ ان کے مطابق کم از کم سات ماؤنواز مارے گئے ہیں۔

مارے گئے تمام باغی ماؤنواز تنظیموں کے نئے اتحاد سی پی آئی(ماؤاسٹ) کے رکن بتائے جاتے ہیں۔

اس علاقے کے ڈی آئی جی پولیس گپتیشور پانڈے کے مطابق باغیوں کے ساتھ تصادم دن میں ہی شروع ہو گیا تھا جو رات تک جاری تھا۔ تاریکی کی وجہ سے باغی مارے گئے یا زخمی ساتھیوں کو لے بھاگنے میں کامیاب ہو گئے اسلئے انکی ہلاکتوں کی صحیح معلومات دینا مشکل ہے۔

مسٹر پانڈے کے مطابق باغیوں کی تعداد سو کے قریب تھی۔ یہ مڈبھیڑ اس وقت شروع ہوئی جب پولیس کو سیتامڑھی ضلع کے بیرگنیا تھانے کے ایک گاؤں پپراہی سلطان میں باغیوں کے چھپے ہونے کی خبر ملی اور انکی گھیرا بندی کی جانے لگی۔ بعد میں یہ تصادم پڑوسی ضلع شوہر کے پرہنیا اور پپراہی تھانوں کے علاقے میں پھیل گیا۔

ریاستی پولیس چند ماہ قبل تک جھارکھنڈ سے لگے جنوبی اور مشرقی علاقوں میں ماؤنواز باغیوں کے حملے جھیل رہی تھی مگر اب اسے نیپال کے سرحدی علاقوں سے متصل شمالی اضلاع میں سخت چیلنج در پیش ہے۔

ریاست کے ڈائریکٹر جنرل پولیس مسٹر آشیش رنجن سنہا کے مطابق بہار کی پولیس جب باغیوں کے خلاف کارروائی شروع کرتی ہے تو وہ نیپال میں پناہ لے لیتے ہیں۔ اسلئے اس علاقے میں ان پر قابو پانا مشکل ثابت ہو رہا ہے۔

بھارت اور نیپال کی سرحد سات سو کلو میٹر لمبی بتائی جاتی ہے اور چند جگہوں کوچھوڑکر کہیں کوئی پہریداری نہیں ہے۔

ریاستی پولیس کے کئی اہلکار ماؤ نواز باغیوں کے خلاف سرکاری کارروائی کی ناکامی کے دیگر اسباب کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ انکا کہنا کہ جن علاقوں میں ماؤنواز متحرک ہیں انکی صحیح معلومات پولیس والوں کو نہیں ہے۔

پولیس والے جیپ پر چلتے ہیں جبکہ ماؤنواز کئی میل تک جنگلوں کے راستے پیدل بھاگنے کا جانتے ہیں۔ اسلحے کے معاملے میں بھی ماؤنواز کافی آگے ہیں۔ ان باغیوں کو مقامی آبادی کی حمایت حاصل ہوتی ہے جبکہ اکثر پولیس کارروائی میں بے گناہ گاؤں والے کے مرنے کی خبر ملتی ہے۔ شاید اسی وجہ سے ڈی آئی جی گپیتشور پانڈے کو یہ ہدایت دینی پڑی کہ کسی گاؤں والے کوپکڑنے میں سخت احتیاط برتی جائے۔

 
 
اسی بارے میں
 
 
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد