ماہرہ خان کہتی ہیں کہ کبھی کبھی چپ رہنے میں زیادہ طاقت ہوتی ہے
پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان نے حال ہی میں رنبیر کپور کے ساتھ سامنے آنے والی اپنی تصاویر پر پیدا ہونے والے تنازعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ کئی بار چپ رہنا بولنے سے زیادہ مشکل ہوتا ہے۔
بی بی سی کی شمائلہ جعفری کو دیے گئے انٹرویو میں ان کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نیا تنازعہ بنتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ انٹرویو کے بعد ٹوئٹر پر کچھ ٹویٹس سامنے آئے ہیں جن میں خواتین کو ہراساں کیے جانے کے ردعمل میں خاموش رہنے پر تنقید کی گئی ہے۔
ماہرہ خان نے کہا کہ ان کا بھی دل کرتا تھا کہ وہ لوگوں کی باتوں کا جواب دیں لیکن ’کبھی کبھی چپ رہنے میں زیادہ طاقت ہوتی ہے۔ خاص طور پر جب آپ کے کچھ بھی کہنے سے فرق نہ پڑے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں کچھ بھی بولوں تو کوئی ایک لفظ پکڑ کر اسے میڈیا میں بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے۔ میں یہ دیکھ کر سوچتی ہوں کہ اس بارے میں بات کرنا ہی بیکار ہے۔ میرا کام میرے بارے میں رائے قائم کرنے کے لیے کافی ہے۔ اور اُس وقت میں اس لیے بھی خاموش رہی کہ میں نہیں جانتی تھی کہ کیا بولوں۔‘
ماہرہ کا کہنا تھا ’اگرچہ چُپ رہنا بولنے سے زیادہ مشکل ہے لیکن میرے لیے کافی لوگ بول بھی رہے تھے۔‘
ماہرہ خان نے اس حوالے سے مزید کہا ’میں نے حال ہی میں کہا بھی ہے کہ میں بہترین انسان نہیں ہوں، ہم میں سے کوئی بھی نہیں ہے، لیکن میں ایک اچھی مثال بننے کی کوشش کروں گی۔ میرے کندھوں پر بڑی ذمہ داری ہے۔‘
ماضی میں ڈرامے اور فلموں میں اپنے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے ماہرہ نے کہا کہ ’ہمسفر میں خرد کا کردار کمزور عورت کا نہیں ہے۔ ہم کسی کے بارے میں رائے قائم کرنے میں بہت جلدی کرتے ہیں۔ ہم نے دیکھا کہ اگر ایک عورت رو رہی ہے تو وہ بہت کمزور ہے۔ انسان روتا بھی ہے، ہنستا بھی ہے، بہت کچھ کرتا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے:
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
اپنی آنے والے فلم ’ورنہ‘ کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ فلم ایک ایسے حساس موضوع پر ہے جس کے بارے میں لوگ بات نہیں کرتے۔
انھوں نے کہا کہ یہ ایک حساس موضوع پر بنائی گئی فلم ہے، ’ایسی چیزیں جو معاشرے میں ہو رہی ہوتی ہیں لیکن کوئی اس پر بات نہیں کرتا۔‘
ماہرہ خان نے بتایا کہ فلم ’ورنہ‘ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے، جو بہت بےخوف اور جارحانہ مزاج کی مالک ہے۔ اُس کا ریپ ہوتا ہے اور وہ انصاف چاہتی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ وہ فلم کی ریلیز سے قبل کافی نروس ہیں۔
ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ ’ہر فلم کے ساتھ میں صرف نروس ہوتی ہوں مگر میں نے یہ فلم تو دیکھی بھی نہیں۔ شعیب منصور صاحب نے فلم کو اور خود کو لاک کر لیا ہے۔‘

،تصویر کا ذریعہANWAR AMRO
’ریپ دراصل جنسی ہوس نہیں بلکہ طاقت کا اظہار ہوتا ہے۔ مرد بتاتا ہے کہ میں تم سے زیادہ طاقت ور ہوں، کر لو جو کرنا ہے۔‘
ماہرہ کہتی ہیں کہ فلم ’ورنہ‘ معاشرے اور دنیا بھر میں ’طاقت کے کھیل‘ کے بارے میں ہے۔
ماہرہ کا کہنا تھا کہ ’فلم کی ہیروئن بہت جارحانہ اور نڈر ہے، اُس میں بہت غصہ ہے لیکن آنکھوں میں بہت بے خوفی ہے۔ دو ہفتوں بعد تو یہ لڑکی مجھ میں گھس گئی تھی اور اس نے مجھے بھی غصے والا بنا دیا تھا۔ پھر میں نے اسے کہا کہ تم جاؤ، تمہیں ’ورنہ‘ میں ہی ہونا چاہیے۔‘

آج کل انڈیا جا کر کام کرنے والے حالات نہیں
انڈیا جا کر کام کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انھیں یہ تجربہ بہت اچھا لگا خصوصاً اس لیے کہ شاہ رخ کے ساتھ کام کیا تھا۔
ماہرہ کا کہنا تھا ’ریئس فلم بننے میں دو سال لگے۔ مشکل تو کوئی نہیں ہوئی بس شروع شروع میں مجھے صرف گھر یاد آتا تھا۔ ‘
ماہرہ خان کے بقول ایک فنکار کی حیثیت سے وہ بھی اس بات کی خواہش مند ہیں کہ انڈیا پاکستان کے اشتراکی منصوبوں کی مخالفت نہ ہو۔‘
’فن کی حدود نہیں ہوتیں، یہ لوگوں کو جوڑتا ہے۔ انڈیا اور پاکستان میں تو زبان بھی ہمیں جوڑتی ہے۔ لیکن ہم نے اس پر بھی حدود عائد کر رکھی ہیں۔‘
تاہم اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج کل ایسے حالات نہیں ہیں کہ وہ انڈیا جا کر کام کر سکیں۔
انھوں نے کہا کہ فلم رئیس کی پاکستان میں نمائش نہ ہونے پر انھیں بہت افسوس ہے۔ ’میرا یہ خواب تھا کہ رئیس پاکستان میں لگتی اور میں یہاں لوگوں کے درمیان بیٹھ کر دیکھتی لیکن ایسا نہیں ہوا۔‘
’میں چاہتی تھی لوگ میرا کام دیکھیں اور کہیں ہاں یہ کام کر کے آئی ہے اور اس فلم کے یہاں نہ چلنے پر مجھے بہت مایوسی ہوئی ہے۔‘
انڈیا جا کر کام کرنے پر مداح خوش ہیں یا نہیں اس پر ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ ’میرے مداح میرے کام سے خوش بھی ہوتے ہیں اور مجھ پر کڑی نگاہ بھی رکھتے ہیں۔ جہاں میں غلطی کرتی ہوں تو ایسے پکڑتے ہیں جیسے وہ میرے ماں باپ ہیں۔‘
’میں نے انڈیا میں کام یہ سوچ کر کیا کہ میں یہ کام پاکستان کے لیے کر رہی ہوں۔‘











