آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
سونا، سٹاکس یا پلاٹ: پاکستان میں 2025 کے دوران کِن اثاثوں کی قدر میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا؟
سنہ 2025 کے دوران پاکستان نے کئی شعبوں میں اُتار چڑھاؤ دیکھے مگر جہاں کئی لوگ معاشی مشکلات کا شکار رہے تو وہیں بعض افراد نے اپنی دولت کو بڑھتے ہوئے بھی دیکھا۔
اس کی ایک مثال سونے کی ہے۔ پاکستان میں پہلی بار 10 گرام سونے کی قیمت میں چار لاکھ روپے سے زیادہ ہوئی ہے۔ رواں سال کے آغاز پر، یعنی جنوری 2025 میں، پاکستان میں 10 گرام سونے کی قیمت دو لاکھ 33 ہزار روپے کے لگ بھگ تھی۔
اسی طرح جنوری 2025 یعنی رواں سال کے شروع میں پاکستان سٹاک ایکسچینج کا 100 انڈیکس لگ بھگ ایک لاکھ 14 ہزار پوائنٹس پر موجود تھا جبکہ 29 دسمبر کو مارکیٹ بند ہونے تک یہ ایک لاکھ 74 ہزار کے قریب پوائنٹس پر موجود ہے۔ یعنی اب تک 100 انڈیکس میں 60 ہزار سے زیادہ پوائنٹس کا اضافہ ہو چکا ہے۔
اسے سمجھنے سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ پاکستان میں 2025 کے دوران کِن اثاثوں کی مالیت میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے؟
2025 میں کن پاکستانی سرمایہ کاروں کو زیادہ فائدہ ہوا؟
پاکستان کے بروکریج ہاؤس ’ٹاپ لائن سکیورٹیز‘ نے سنہ 2025 کے دوران سب سے بہتر پرفارم کرنے والی ایسٹ کلاسز پر ایک رپورٹ شائع کی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق اس سال سونے اور سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا ہے۔ جبکہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ اور دیگر حکومتی بانڈز میں بھی منافع ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس کے برعکس روایتی طور پر ملک میں محفوظ سرمایہ کاری سمجھے جانے والے ریئل سٹیٹ کے شعبے اور امریکی کرنسی ڈالر میں سرمایہ کاری میں کم منافع ہوا ہے۔
ٹاپ لائن سکیورٹیز کا کہنا ہے کہ کراچی صرافہ بازار کے اعداد و شمار کے مطابق جنوری سے دسمبر 2025 تک سونے کی قیمت میں 73 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یکم جنوری کو 10 گرام سونے کی قیمت دو لاکھ 33 ہزار روپے کے قریب تھی جو کہ 24 دسمبر کو چار لاکھ پانچ ہزار روپے ریکارڈ کی گئی۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
رپورٹ میں عالمی منڈی میں بھی سونے کی قیمت کا حوالہ دیا گیا ہے۔ عالمی منڈی میں 31 دسمبر 2024 کو فی اونس سونے کی قیمت 2612 امریکی ڈالر تھی جو کہ 26 دسمبر 2025 کو 4503 ڈالر ریکارڈ کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق سونے کے بعد پاکستانی سٹاکس میں دوسرے نمبر پر سرمایہ کاروں کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ 100 انڈیکس کے پوائنٹس میں رواں برس کے دوران 48 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اگرچہ پاکستان میں روایتی طور پر رئیل سٹیٹ ایک پسندیدہ سرمایہ کاری رہی ہے اور رپورٹ کے مطابق سنہ 2025 میں کراچی اور لاہور کے کمرشل پلاٹس کی قیمتوں میں 18 فیصد جبکہ رہائشی پلاٹس میں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس رپورٹ میں ریئل سٹیٹ کی خرید و فروخت کی ویب سائٹ زمین ڈاٹ کام کا ڈیٹا استعمال کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2025 میں کراچی اور لاہور کے ڈی ایچ ایز میں گھروں کی قیمتوں میں لگ بھگ آٹھ فیصد اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں حکومتی بانڈز کا بھی ذکر ملتا ہے۔ نیا پاکستان سرٹیفیکیٹس پر سرمایہ کاروں کو سال کے شروع میں 22 فیصد تک کا منافع ملا جبکہ سال کے دوران پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز پر 14 فیصد اور ٹی بلز پر 12 فیصد منافع ملا۔ جبکہ بینکوں کے سیوینگز اکاؤنٹ پر سرمایہ کاروں کو نو فیصد تک منافع دیا گیا۔
سنہ 2025 کے دوران روپے کے مقابلے امریکی ڈالر کی قدر میں تین سے چار فیصد اضافہ ہوا۔ تاہم کرپٹو کرنسی کے میدان میں 2025 کے دوران بٹ کوائن کی قدر میں چار فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔
بروکریج ہاؤس عارف حبیب لمیٹڈ نے ’پاکستان سٹریٹیجی 2026‘ نامی ایک رپورٹ شائع کی ہے جس کے مطابق 2025 کے دوران پاکستان میں گولڈ کی قیمت میں 60 فیصد تک اضافہ ہوا جبکہ 100 انڈیکس کی قدر میں 48 فیصد کا اضافہ ہوا۔ اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسی عرصے میں چاندی یعنی سلور کی قیمت میں 140 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ ٹی بلز سے اوسطاً سرمایہ کاروں کو ساڑھے 10 فیصد کا منافع ہوا۔
عارف حبیب لمیٹڈ کی رپورٹ کے اندازوں کے مطابق 2026 کے دوران سونے، چاندی اور سٹاکس کے سرمایہ کار شاید اتنا منافع نہ کما پائیں جتنا انھوں نے 2025 میں کمایا تھا۔
سونا 2025 میں اچھی سرمایہ کاری کیسے بنا؟
عالمی مارکیٹ میں سنہ 2025 کے دوران سونے کی قیمت میں 68 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے جو سنہ 1979 کے بعد سے سب سے بڑا اضافہ ہے۔ بولیون والٹ نامی سونے کے مارکیٹ پلیس کے ریسرچ ڈائریکٹر ایڈریان ایش کے مطابق اس کے پیچھے شرح سود، جنگ اور تجارتی کشیدگی جیسے عوامل نے اہم کردار ادا کیا۔
انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے ٹرمپ کے بیانات، دیگر ممالک کے ساتھ تجارتی جنگ، امریکی فیڈرل ریزرو کے معاملات اور جغرافیائی کشیدگی کا حوالہ دیا۔
امریکہ میں کم شرح سود کی توقعات کا مطلب ہے کہ بانڈز جیسے سرمایہ کاری ذرائع پر کم منافع ملے گا۔ اس لیے سرمایہ کار سونے اور چاندی جیسی کموڈیٹیز کی طرف آئے ہیں تاکہ اپنے پورٹ فولیو کو متنوع بنا سکیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ امریکہ سنہ 2026 میں شرح سود دو بار کم کرے گا۔
گولڈ مین سیکسس کے تجزیے کے مطابق دنیا بھر کے مرکزی بینک سونے کے ذخائر بڑھا رہے ہیں تاکہ معاشی بحران سے بچ سکیں، امریکی ڈالر پر انحصار کم کریں اور اپنے پورٹ فولیو کو متنوع بنا سکیں۔ یہ رجحان سنہ 2026 میں بھی جاری رہنے کی توقع ہے۔
ریبل ویلتھ مینجمنٹ کی اینیٹا رائٹ کے مطابق جب مالیاتی اثاثوں اور پالیسیوں پر اعتماد کمزور ہوتا ہے تو سونا کی قیمت پر اثر پڑتا ہے کیونکہ یہ بنیادی مالیاتی دھات کی حیثیت رکھتا ہے۔ ان کے مطابق کمزور امریکی ڈالر نے بھی سونے کی قیمت کو بڑھایا کیونکہ اس سے بیرونی خریداروں کے لیے سونا سستا ہوا ہے۔
دیگر دھاتوں کی قیمتیں بھی بڑھی ہیں۔ چاندی کی قیمت 69.44 ڈالر فی اونس تک پہنچ گئی ہے جو سالانہ بنیاد پر 138 فیصد اضافہ ہے۔ پلاٹینم بھی 17 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جس کی وجہ سپلائی کی کمی اور صنعتی طلب ہے۔
ان دھاتوں کی طلب میں اضافہ اس لیے بھی ہوا کیونکہ یہ صنعتی پیداوار میں استعمال ہوتی ہیں۔