ٹرمپ نے بالآخر مان لیا کہ اوباما امریکہ میں پیدا ہوئے تھے

،تصویر کا ذریعہGetty
رپبلکن پارٹی کی جانب سے امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے بالآخر تسلیم کر لیا ہے کہ صدر براک اوباما امریکہ میں پیدا ہوئے تھے۔
اس سے قبل ٹرمپ اس بات کے حق میں مہم چلا چکے ہیں کہ چونکہ اوباما امریکہ میں پیدا نہیں ہوئے تھے اس لیے وہ ملکی قانون کے تحت صدر بننے کے اہل نہیں ہیں۔
تاہم ٹرمپ نے ہلیری کلنٹن کی مہم پر الزام لگایا ہے کہ اوباما کی جائے پیدائش کا معاملہ پہلے انھوں نے 2008 میں اٹھایا تھا۔
ہلیری کلنٹن نے جواب میں کہا ہے کہ ٹرمپ کی مہم کا دارومدار ہی اس ’بدترین جھوٹ‘ پر تھا۔
ٹرمپ نے واشنگٹن میں ایک انتخابی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ’صدر براک اوباما امریکہ میں پیدا ہوئے تھے، بات ختم۔ ہلیری کلنٹن اور ان کی 2008 کی مہم نے پیدائش کا یہ تنازع کھڑا کیا تھا۔ میں نے اسے ختم کیا۔‘
تاہم اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ہلیری کلنٹن نے 2008 میں ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے صدارتی نامزدگی کے مقابلے میں اوباما کے خلاف ان کی پیدائش کا مسئلہ اٹھایا ہو۔
ٹرمپ کی انتخابی مہم کے مشیر جیسن ملر نے کہا تھا کہ اوباما کو اپنی پیدائش کا سرٹیفیکیٹ جاری کرنے پر مجبور کر کے ٹرمپ نے یہ ’بدنما معاملہ اس کے انجام تک پہنچا دیا تھا۔‘
تاہم ٹرمپ نے سرٹیفیکیٹ جاری ہونے کے بعد 2012 میں ایک ٹویٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ انھیں ’انتہائی باوثوق ذرائع‘ سے پتہ چلا ہے کہ یہ سرٹیفیکیٹ جعلی تھا۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
اس جمعرات کو جب اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ان سے اوباما کی پیدائش کے بارے میں پوچھا تو ٹرمپ نے پھر بھی یہ کہنے سے انکار کیا تھا کہ اوباما امریکی ریاست ہوائی میں پیدا ہوئے تھے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ حالیہ انتخابی مہم میں پیدائش کا معاملہ اہم نہیں لیکن یہ اب بھی سیاہ فام امریکیوں کے دلوں میں کھٹکتاہے، جو یہ سمجھتے ہیں کہ یہ ملک کے پہلے سیاہ فام صدر کے قانونی جواز پر سوال اٹھانے کے مترادف تھا۔

،تصویر کا ذریعہAP
سیاہ فام امریکیوں کی بڑی تعداد شد و مد سے کلنٹن کی حمایت کر رہی ہے اور ٹرمپ کلنٹن کےاثر کو زائل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
دوسری جانب ہلیری کلنٹن نے بھی واشنگٹن میں اس معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے پیدائش کا معاملہ پانچ برس قبل اٹھایا تھا اور انھوں نے اپنی مہم کا دارومدار اسی بدترین جھوٹ پر رکھا ہے۔ ’اب اسے مٹایا نہیں جا سکتا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ کو اوباما اور امریکی عوام سے معافی مانگنی چاہیے۔ ذرا ایک ایسے شخص کا تصور کریں جو اوول آفس میں بیٹھا سازشی نظریات پھیلا رہا ہو۔‘







