بحیرہ روم میں کشتی ڈوب گئی، ’متعدد ہلاک‘

،تصویر کا ذریعہAP

اطلاعات کے مطابق بحیرہ روم میں غیر قانونی تارکین وطن کی کشتی اس وقت ڈوب گئی جب انسانی سمگلرز ان افراد کو ایک دوسری کشتی میں منتقل کر رہے تھے۔

اس حادثے میں بچ جانے والے افراد نے یونان کے جنوبی شہر کلماٹا میں بی بی سی کو بتایا کہ اس حادثے میں 41 افراد بچے ہیں جبکہ کشتی میں 500 افراد سوار تھے۔

تاہم اس حادثے کے بارے میں حکام کی جانب سے تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

بچ جانے والے افراد میں زیادہ تر کا تعلق مشرقی افریقہ سے ہے۔

روئٹرز سے بات کرتے ہوئے صومالیہ کے ومئر برائے اطلاعات نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق اس کشتی میں تقریباً 500 افراد سوار تھے جن میں سے 200 سے 300 صومالی تھے اور ان میں سے زیادہ تر ہلاک ہو گئے ہیں۔

’ہمیں صحیح تعداد کا علم نہیں ہے لیکن اندازے کے مطابق 200 سے 300 تھے۔ صحیح تعداد اس لیے معلوم نہیں کہ یہ تمام افراد غیر قانونی طور پر یورپ جا رہے تھے۔‘

اس حادثے کے بارے میں اب تک نہ تو اٹلی اور نہ ہی یونان کی کوسٹ گارڈز نے تصدیق کی ہے۔

مصر میں رہائش پذیر ایک صومالی خاتون نے بی بی سی صومالی سروس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس حادثے میں ان کے تین رشتے دار ہلاک ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق رواں سال ایک لاکھ 80 ہزار افراد نے سمندر کے ذریعے غیر قانونی طور پر یورپ پہنچنے کی کوشش کی اور 800 افراد اس کوشش میں ہلاک ہوئے ہیں۔