تارکینِ وطن کو ’زیرِ حراست‘ رکھنے پر اقوامِ متحدہ برہم

بتایا گیا ہے کہ چیک حکومت کی جانب سے زیِر حراست رکھے جانے والے تارکینِ وطن کو اپنے اہلِ خانہ سے رابطے کی اجازت نہیں

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشنبتایا گیا ہے کہ چیک حکومت کی جانب سے زیِر حراست رکھے جانے والے تارکینِ وطن کو اپنے اہلِ خانہ سے رابطے کی اجازت نہیں

اقوامِ متحدہ نے چیک حکومت پر پناہ گزینوں اور مہاجرین کے حقوق کی ادائیگی میں ’منظم خلاف ورزی‘ برتنے کا الزم عائد کیا ہے۔

جمعرات کو اقوامِ متحدہ کے چیف برائے انسانی حقوق زید رعد الحسین نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ چیک رپبلک میں تارکینِ وطن کو 90 دن سے ’ذلت آمیز‘ انداز میں رکھا جا رہا ہے۔

انھوں نے چیک صدر میلوس زیمان کی جانب سے اسلام کی مخالفت میں دیے جانے والے بیان دینے پر بھی احتجاج کیا۔

بیان میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ ہر اپنی مرضی کے بغیر زیرِ حراست ان افراد سے روزانہ دس امریکی ڈالر کے برابر رقم ضبط کرنے کے لیے ان کو برہنہ کر کے تلاشی لی جاتی ہے۔

 تارکینِ وطن کی آمد پر یورپی ممالک  کے عوام بھی نالاں دکھائی دیتے ہیں

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن تارکینِ وطن کی آمد پر یورپی ممالک کے عوام بھی نالاں دکھائی دیتے ہیں

تاہم دوسری جانب چیک صدر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر اپنے خیالات پر قائم ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے چیف برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ اگرچہ دیگر یورپی ممالک نے تارکینِ وطن کی نقل و حرکت روکنے کے لیے پالیسیوں پر عمل درآمد کیا ہے تاہم چیک رپبلک کی جانب سے طویل عرصے تک تارکینِ وطن کو زیرِ حراست رکھنے کا معمول ’انوکھا‘ ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ اقدامات مہاجرین اور تارکینِ وطن کو ملک میں داخل ہونے اور وہاں قیام کرنے سے روکنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔

زید رعد الحسین نے بتایا ہے کہ خود چیک وزیرِ انصاف نے تارکینِ وطن کے کیمپ میں موجود سہولیات کو ’جیل سے بدتر‘ قرار دیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ زیرِ حراست افراد میں بچے بھی شامل ہیں اور ان لوگوں کو اپنے اہلِ خانہ سے رابطے کی اجازت نہیں۔