پناہ گزینوں کا بحران: سابق ججوں کی برطانیہ پر نکتہ چینی

برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون شام کے پناہ گزینوں کے ایک کیمپ میں مہاجرین کے ساتھ

،تصویر کا ذریعہGetty

،تصویر کا کیپشنبرطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون شام کے پناہ گزینوں کے ایک کیمپ میں مہاجرین کے ساتھ

برطانیہ کے بعض سرکردہ سابق ججوں، وکلا اور سرکردہ شخصیات نے پناہ گزینوں کے بحران سے متعلق برطانوی حکومت کے اقدامات کو ناکافی بتا کر اس پر نکتہ چینی کی ہے۔

اس مسئلے پر لکھےگئے ایک خط پر برطانوی سپریم کورٹ کے سابق سربراہ لارڈ فلپ اور سرکاری وکلا کی تنظیم کے ڈائریکٹر لارڈ میکڈانلڈ جیسی 300 اہم شخصیات نے دستخط کیے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی یہ پیشکش کہ آئندہ پانچ برس میں وہ 20 ہزار افراد کو قبول کرےگی، کافی نہیں ہے۔ ایک سرکاری وکیل کا کہنا تھا ایسا لگتا ہے کہ برطانیہ، جو لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے معروف تھا، اب اپنے راستے اور روایت سے ہٹ چکا ہے۔

اس سلسلے میں لکھے گئے ایک خط پر تین ہزار سے بھی زائد وکلا اور ریٹائرڈ ججوں نے دستخط کیے ہیں۔ اس پر انسانی حقوق کے لیے یوروپیئن کورٹ کے سابق جج نکولس براتاز کے بھی دستخط ہیں۔

بی بی سی کے قانونی امور کے نمائندے کلائیو کولمین کا کہنا ہے کہ حکومت کی پالیسیوں پر سابق ججوں کی جانب سے اس طرح کھل نکتہ چینی کرنا بہت ہی غیر معمولی بات ہے

،تصویر کا ذریعہepa

،تصویر کا کیپشنبی بی سی کے قانونی امور کے نمائندے کلائیو کولمین کا کہنا ہے کہ حکومت کی پالیسیوں پر سابق ججوں کی جانب سے اس طرح کھل نکتہ چینی کرنا بہت ہی غیر معمولی بات ہے

بی بی سی کے قانونی امور کے نمائندے کلائیو کولمین کا کہنا ہے کہ حکومت کی پالیسیوں پر سابق ججوں کی جانب سے اس طرح کھل کر نکتہ چینی کرنا بہت ہی غیر معمولی بات ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’آج کا بیان وزنی اور دو ٹوک ہے۔ پناہ گزینوں کے بحران سے متعلق حکومت کی کارکردگی کو پوری طرح سے ناکافی بتانا اور پانچ برسوں میں 20 ہزار شامی مہاجرین کو بسانے کی بات بہت ہی کم، بہت ہی سست اور سطحی بتانا دو ٹوک ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ بیان اس پر دستخط کرنے والی شخصیات کی وجہ وزنی سے ہے جس پر چار سابق لارڈز اور چار سابق ججوں سمیت کئی سرکردہ وکلا نے دستخط کیا ہے۔

وکلا کے گروپ نے اس سلسلے میں بعض تجاویز بھی پیش کی ہیں، جیسے یورپ آنے کے لیے ایک محفوظ اور قانونی راستے کا قیام۔

اس میں ایک تجویز یہ بھی ہے کہ ایسے پناہ گزينوں کے لیے ’انسانی بنیادوں پر ویزے‘ کا خصوصی اہتمام کیا جائے تاکہ لوگ یورپ آنے کے لیے خطرناک راستوں کا استعمال نہ کریں۔

خط میں ڈبلن سسٹم کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گيا ہے جس کے تحت پناہ گزین کو اسی ملک میں پناہ لینی ہوتی ہے جہاں سے وہ یورپ میں داخل ہوا تھا

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشنخط میں ڈبلن سسٹم کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گيا ہے جس کے تحت پناہ گزین کو اسی ملک میں پناہ لینی ہوتی ہے جہاں سے وہ یورپ میں داخل ہوا تھا