الجزیرہ کے صحافی کی گرفتار کے خلاف جرمنی میں احتجاج

،تصویر کا ذریعہAFP
الجزیرہ ٹی وی نیٹ ورک نے جرمن حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کے سینیئر صحافی کو فوری طور پر رہا کرے۔
الجزیرہ چینل کے مطابق ادارے کی عربی سروس سے منسلک احمد منصور نامی صحافی کو جرمنی میں اس وقت گرفتار کیا گیا جب انھوں نے برلن سے قطر جانے والی پرواز پر سوار ہونے کی کوشش کی۔
سنیچر کو جرمن پولیس کی جانب سے احمد منصور کوگرفتار کیے جانے کے خلاف درجنوں افراد نے برلن کی ایک عدالت کے باہر مظاہرہ کیا ہے۔
ادھر جرمنی کی پولیس کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ مصری حکام نے احمد منصور کی گرفتاری کا بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری جاری کیا تھا۔
الجزیرہ کے قائم مقام ڈائریکٹر مصطفیٰ سواگ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس فیس بک پر اپنے ایک پیغام میں لکھا ہے کہ کسی ملک کو میڈیا پر ظلم و ستم کرنے کے لیے خود کو ہتھیار نہیں بننے دینا چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ احمد منصور عرب دنیا میں ایک قابلِ عزت صحافی ہیں اور انھیں فوری طور پر رہائی ملنی چاہیے۔
خیال رہے کہ الجزیرہ چینل کے مطابق ان کے سینئیر صحافی کو مصر کی درخواست پر جرمنی سے گرفتار کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مصر کی ایک عدالت نےگذشتہ برس احمد منصور کے خلاف تشدد کے الزام کے تحت ان کی غیر حاظری میں انھیں 15 برس قید کی سزا سنائی تھی۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
دوسری جانب الجزیرہ چینل کا کہنا ہے کہ برطانوی اور مصری دوہری شہریت رکھنے والے صحافی احمد منصور کے خلاف عائد کیے جانے والے الزامات لغو اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔
ادھر 52 سالہ احمد منطور نے سنیچر کی رات ٹویٹ کیا کہ وہ ابھی تک برلن ایئر پورٹ پر زیرِ حراست ہیں اور اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ انھیں کب تحقیقی جج کے سامنے پیش کیا جاتا ہے؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ انھیں امید ہے کہ وہ پیر کو اس وقت تک حراست میں رہیں گے جب انھیں جرمن جج کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
جرمن پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ احمد منصور کو مقامی وقت کے مطابق دوپہر 3:20 بجے گرفتار کیا گیا۔
پولیس ترجمان کے مطابق مصر نے احمد منصور کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیا تھا جس میں ان کے خلاف ’کئی جرائم‘ کا قصور وار ٹھہرایا گیا تھا تاہم پولیس ترجمان نے مزید تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔
الجزیرہ چینل کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے مصر کی جانب سے جاری کیے جانے والے وارنٹ گرفتاری کو انٹرپول نے قانون کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے مسترد کر دیا تھا۔
صحافی احمد منصور نے دوران حراست اپنے ویڈیو پیغام میں اس واقعے کو ’غلط فہمی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انھیں امید ہے کہ یہ معاملہ بہت جلدی حل ہو جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بات بالکل مضحکہ خیز ہے کہ جرمنی جیسا ملک مصر جیسی آمرانہ حکومت کی درخواست کی حمایت کرے گا۔
یاد رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔







