گرجا گھر پر فائرنگ کرنے والا مشتبہ حملہ آور گرفتار

،تصویر کا ذریعہAP
امریکہ کی ریاست جنوبی کیرولائنا کے شہر چارلسٹن میں ایک افریقن امریکن تاریخی گرجا گھر پر فائرنگ کر کے کم از کم نو افراد کو ہلاک کرنے والے مشتبہ حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق اکیس سالہ اس شخص کا نام ڈائلن روف ہے اور یہ لیگزنٹن ساوتھ کیرولائنا کا رہائشی ہے اور اسے شیلبی میں ٹریفک روک کر گرفتار کیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مشتبہ حملہ آور لیگزنٹن فائرنگ کرنے سے پہلے ایک گھنٹے تک چرچ کے اندر بیٹھا رہا تھا۔ پولیس کو ملنے والی ویڈیو فوٹیج میں مشتبہ حملہ آور کو چرچ کے اندر اور پھر ایک چار دروازوں والی بڑی کار میں وہاں سے روانہ ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔
امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ وہ اور ان کی اہلیہ ایمینوئل افریقن میتھوڈسٹ چرچ کے پادری سمیت کئی ارکان کو جانتی تھیں۔
انھوں نے کہا کہ چارلسٹن کی تاریخ میں یہ گرجا گھر’مقدس مقام‘ رہا ہے اور وہ پرامید ہیں کہ چرچ میں عبادت کے لیے جمع ہونے والے افراد اور برادری دوبارہ کامیابی سے اٹھ کھڑی ہو گئی۔
امریکی صدر نے ملک میں اسلحہ رکھنے کے حق کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی برادریاں پہلے بھی افسوسناک واقعات کا سامنا کر چکی ہیں۔

،تصویر کا ذریعہAFP
انھوں نے کہا کہ امریکہ کو کسی موقعے پر اس مسئلے کو اس حقیقت کے ساتھ نمٹنا ہو گا کہ قتل عام اس تواتر کے ساتھ واقعات دوسرے ترقی یافتہ ممالک میں پیش نہیں آتے ہیں۔
پولیس کے مطابق فائرنگ کا یہ واقعہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب چارلسٹن نامی شہر میں واقع ایمینوئل افریقن میتھوڈسٹ چرچ میں پیش آیا۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق فائرنگ مقامی وقت کے مطابق رات نو بجے کے قریب اس وقت کی گئی جب گرجا گھر میں لوگ عبادت کے لیے جمع تھے۔
چارلسٹن پولیس کے سربراہ گریگری ملن نے کہا ہے کہ ہلاک شدگان میں سے آٹھ کو چرچ کے اندر فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا جبکہ ایک شخص کچھ دیر بعد دم توڑ گیا۔

،تصویر کا ذریعہ
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے یقین ہے کہ یہ نفرت پر مبنی جرائم میں سے ایک ہے۔‘
چرچ پر فائرنگ کے فوری بعد پولیس کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچی اور حملہ آور کی تلاش شروع کر دی گئی تھی۔
ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے پولیس کے سربراہ گریگری ملن کا مزید کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں چھ خواتین اور تین مرد شامل ہیں تاہم ہلاک شدگان کے نام اس وقت تک ظاہر نہیں کیے جا سکتے جب تک ان کے گھر والوں کو اپنے عزیزوں کی موت کے بارے میں بتا نہیں دیا جاتا۔

،تصویر کا ذریعہBBC World Service
گریگری ملن کے بقول جب پولیس وہاں پہنچی تو آٹھ افراد چرچ میں دم توڑ چکے تھے جبکہ نواں شخص بعد میں ہسپتال میں دم توڑ گیا۔
اطلاعات کے مطابق چرچ کے پادری کلیمنٹا پِنکنی بھی فائرنگ میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ وہ ریاست کیرولائنا کی سینیٹ کے رکن بھی تھے۔
چارلسٹن کے ایک مقامی اخبار کے مطابق فائرنگ میں زندہ بچ جانے والی ایک خاتون نے اپنے گھر والوں کو بتایا کہ حملہ آور نے خاتون سے کہا کہ وہ اسے اس لیے زندہ چھوڑ رہا ہے تا کہ وہ دوسروں کو بتا سکے کہ چرچ میں کیا ہوا تھا۔
خاتون نے بتایا کہ فائرنگ سے پہلے حملہ آور چرچ میں بیٹھا ہوا تھا اور پھر اس نے کھڑے ہو کر گولیاں برسانا شروع کر دیں۔

،تصویر کا ذریعہAP
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شہر کے میئر جو رائلی نے کہا ہے کہ ’یہ اس تاریخی گرجا گھر میں پیش آنے والا ناقابلِ بیان اور دل توڑ دینے والا المیہ ہے۔ ایک برے اور نفرت سے بھرے شخص نے ان شہریوں کی جانیں لیں جو یہاں عبادت اور میل ملاپ کے لیے آئے تھے۔‘
خیال رہے کہ چارلسٹن کا ایمینوئل افریقن میتھوڈسٹ چرچ افریقی نژاد امریکی مسیحیوں کی امریکہ میں موجود قدیم ترین عبادت گاہوں میں سے ایک ہے۔
واقعے کے بارے میں ساؤتھ کیرولائنا کے سینیٹر ٹِم سکاٹ نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’آج رات چارلسٹن اور ساؤتھ کیرولائنا میں جوا ہوا اس پر میں بہت دل گرفتہ ہوں۔‘
ریپبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار بننے کی مہم کے سلسلے میں سابق صدر جارج بُش کے بھائی جو بُش نے جمعرات کو چارلسٹن میں ایک تقریب میں آنا تھا لیکن چرچ کے واقعے کے بعد انھوں نے یہ تقریب منسوخ کر دی ہے۔
جو بُش کی ٹیم نے ایک بیان میں کہا کہ ’گورنر بُش کی ہمدردیاں اور دعائیں اس المیے سے متاثر ہونے والے افراد اور گھرانوں کے ساتھ ہیں۔‘







