بوکو حرام کے قبضے سے ’300 خواتین رہا‘

حالیہ دنوں میں نائجیریا کی فوج نے بوکو حرام کے خلاف کامیابیاں حاصل کی ہیں
،تصویر کا کیپشنحالیہ دنوں میں نائجیریا کی فوج نے بوکو حرام کے خلاف کامیابیاں حاصل کی ہیں

نائجیریا کی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے اسلامی شدت پسند تنظیم بوکو حرام کے علاقے سے 200 لڑکیوں اور 93 دیگر خواتین کو رہا کروا لیا ہے۔

نائجیریا کی فوج کے مطابق رہائی پانے والی لڑکیوں میں چیبوک سکول کی وہ لڑکیاں شامل نہیں ہیں جنھیں سنہ 2014 میں اغوا کیا گیا تھا۔

نائجیریا کی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ان لڑکیوں اور خواتین کو سیمبیسا کے جنگل میں بوکو حرام کے چار اڈوں پر کی جانے والے بڑی کارروائی کے بعد رہا کروایا گیا ہے۔

فوج کے ترجمان نے کہا اب ان خواتین سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے جبکہ تازہ فوجی کارروائی میں بوکوحرام کے اڈوں سے اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔

عالمی پیمانے پر ’برنگ بیک آور گرلز‘ نامی مہم چلائی گئي تھی اور اغوا کے خلاف غم و غصے کا اظہار کیا گيا تھا

،تصویر کا ذریعہEPA

،تصویر کا کیپشنعالمی پیمانے پر ’برنگ بیک آور گرلز‘ نامی مہم چلائی گئي تھی اور اغوا کے خلاف غم و غصے کا اظہار کیا گيا تھا

لاگوس میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار ٹومی اولاڈیپو کے مطابق حالیہ مہینوں کے دوران نائجیریا کی افواج نے بوکوحرام کے قبضے سے بہت سے علاقوں کو آزاد کروایا ہے۔

جنرل کرس اولوکولادے نے بتایا کہ مغویوں کو ایک بڑی کارروائی کر کے چھڑایا گیا۔

انھوں نے بتایا کہ انٹیلیجنس رپورٹس نے کمیپ کی نشاندہی میں مدد کی جس کے بعد پر زمین اور فضا سے چاروں جانب حملے کیے گئے۔

خیال رہے کہ گذشتہ سال اکتوبر میں حکومت نے جنگ بندی اور چیبوک سکول سے اغوا کی جانے والی لڑکیوں کی رہائی کے متعلق معاہدے کی بات کہی تھی لیکن بوکو حرام نے اسے مسترد کر دیا تھا۔

چیبوک سکول کی طالبات کے اغوا کو ایک سال سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے لیکن ان کے بارے میں ابھی واضح معلومات نہیں ہیں
،تصویر کا کیپشنچیبوک سکول کی طالبات کے اغوا کو ایک سال سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے لیکن ان کے بارے میں ابھی واضح معلومات نہیں ہیں

چیبوک سکول کی لڑکیوں کے اغوا کیے جانے پر عالمی سطح پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا اور ان کی بازیابی کے لیے ’برنگ بیک آور گرلز‘ نامی آن لائن کمپین میں متعدد افراد نے شرکت کی تھی۔

بوکو حرام کی مسلح بغاوت میں سنہ 2012 سے اب تک ساڑھے پندرہ ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور تشدد کی یہ لہر اب پڑوسی ممالک نائجر، چاڈ اور کمیرون تک پھیل گئی ہے۔