کینیا کی یونیورسٹی پر الشباب کے حملے میں 147 افراد ہلاک

،تصویر کا ذریعہAP
کینیائی حکام نے کہا ہے کہ صومالی شدت پسند تنظیم الشباب کی جانب سے ملک کے شمال مشرقی علاقے میں ایک یونیورسٹی پر حملے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 147 تک پہنچ گئی ہے۔
حکام کے مطابق گیریسا یونیورسٹی کالج کو شدت پسندوں سے خالی کروانے کا آپریشن اب مکمل ہو گیا ہے، اور چاروں حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
587 طلبہ کو یونیورسٹی سے بازیاب کرایا گیا ہے، جن میں سے 79 زخمی ہیں۔ نو شدید زخمی طلبہ کو ہوائی جہاز کی مدد سے دارالحکومت نیروبی پہنچا دیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں نے خودکش جیکٹیں پہن رکھی تھیں اور وہ کلاشنکوفوں سے لیس تھے۔
وزیرِ داخلہ جوزف اینکیسری نے کہا کہ جب محاصرہ ختم ہوا تو حملہ آور ’بموں کی طرح‘ پھٹ گئے۔ بعض پولیس اہلکار ان دھماکوں کے نتیجے میں زخمی ہوئے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ آیا حملہ آوروں نے پولیس کو دیکھ کر اپنے آپ کو اڑا دیا یا خودکش جیکٹیں پولیس کی گولیوں کا نشانہ بننے کے بعد پھٹیں۔
ملک کے بعض حصوں میں رات کا کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جبکہ صومالیہ کی شدت پسند تنظیم الشباب نے حملہ کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

،تصویر کا ذریعہAP
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اس واقعے کو ’دہشت گردانہ حملہ‘ قرار دے کر اس کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ان کا ادارہ کینیا کو ’دہشت گردی اور شدت پسندی روکنے‘ میں مدد دینے کے لیے تیار ہے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
امریکہ نے کہا ہے کہ اس نے کینیا کو الشباب کا مقابلہ کرنے کے لیے مدد کی پیش کش کی ہے اور وہ اس تنظیم کو ختم کرنے میں خطے کے دوسرے ممالک کے ساتھ کام جاری رکھے گا۔
کینیا کی حکومت نے کہا ہے کہ اس حملے کی منصوبہ بندی الشباب کے ایک سرغنہ محمد کنو نے کی تھی۔
اطلاعات کے مطابق پانچ مسلح حملہ آوروں نے صومالیہ کی سرحد کے نزدیک گیریسا شہر کی یونیورسٹی میں گھس کر مسلم اور غیر مسلم طلبہ کو علیحدہ کر کے 15 مسلمان طلبہ کو یونیورسٹی سے نکلنے کی اجازت دے دی۔ حملہ آوروں نے یونیورسٹی کی حفاظت پر مامور دونوں سکیورٹی گارڈز کو ہلاک کر دیا۔

،تصویر کا ذریعہ
الشباب تنظیم نےاس سے پہلے بھی کئی بار کینیا میں ایسےحملے کیے ہیں۔ الشباب کے جنگجوؤں نے سنہ 2013 میں نیروبی کے معروف شاپنگ مال، ویسٹ گیٹ میں حملہ کر کے 67 لوگوں کو ہلاک کر دیا تھا۔
گیریسا شہر میں واقع اس یونیورسٹی کو سنہ 2011 میں کھولاگیا تھا اور اس میں طلبہ کی تعداد 700 کےقریب ہے۔
نیروبی میں بی بی سی سے تعلق رکھنے والےصحافی این سوئے نے بتایا گیریسا شہر صومالیہ سےنزدیک ہونے کی وجہ سے الشباب کے لیے ایک قدرے آسان ہدف تھا اور ماضی میں وہاں کئی حملہ ہو چکے ہیں۔
گیریسا شہر صومالیہ کی سرحد سے 90 میل کے فاصلے پر ہے اور وہاں صومالی نژاد کینیائی باشندوں کی بڑی تعداد بستی ہے۔







