’ایک ماہ میں بوکو حرام کو شکست دے دیں گے‘

،تصویر کا ذریعہAFP Getty Images
افریقی ملک نائجیریا کے صدر جوناتھن گڈلک کا کہنا ہے کہ انھیں یقین ہے کہ ایک ماہ کے دوران شدت پسند تنظیم بوکوحرام کے زیرِ قبضہ تمام علاقہ واپس لے لیا جائے گا۔
دارالحکومت ابوجا میں بی بی سی سے خصوصی بات چیت میں انھوں نے شدت پسندوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ روز بروز کمزور ہوتے جا رہے ہیں۔‘
جوناتھن گڈلک کا کہنا تھا کہ نئی عسکری امداد اور ہمسایہ ممالک کے تعاون نے شدت پسندوں کو ملک کے قصبات اور دیہات سے نکالنے میں مدد دی ہے۔
تاہم انھوں نے اعتراف کیا کہ نائجیریائی افواج نے شمال مشرقی علاقوں میں شدت پسندوں کی ابتدائی پیش قدمی کا جواب دینے میں سستی دکھائی تھی۔
نائجیریا میں 2012 کے بعد سے پرتشدد واقعات میں ساڑھے 15 ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔
بی بی سی کے ول راس سے بات کرتے ہوئے نائجیریا کے صدر نے کہا کہ ’میں بہت پرامید ہوں کہ ہمیں ان علاقوں کو حاصل کرنے میں ایک ماہ سے زیادہ وقت نہیں لگے گا جو اس وقت ان (بوکوحرام) کے ہاتھوں میں ہیں۔‘
نائجیریا کی فوج نے حال ہی میں بوکوحرام سے کئی قصبات کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کے دعوے کیے ہیں۔
رواں ہفتے کے آغاز میں فوج نے کہا تھا کہ شدت پسند اب ملک کے دو شہروں یوبے اور اداماوا پر کنٹرول نہیں رکھتے۔ یہ دونوں شہر شمال مشرقی نائجیریا میں تشدد سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں شامل ہیں۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
شدت پسند تنظیم بوکوحرام نے افریقہ میں سب سے وحشیانہ بغاوت شروع کر رکھی ہے۔ اس نے شمالی نائجیریا کے بڑے حصے پر تسلط قائم کیا ہے اور نائجیریا کی سالمیت کے لیے خطرہ بننے کے علاوہ پڑوسی ملک کیمرون کے ساتھ بھی سرحد پر نیا محاذ کھولا ہے۔
جوناتھن گڈلک نے یہ اعتراف بھی کیا کہ حکومت نے کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ بوکوحرام میں اس قسم کی صلاحیت ہے کہ وہ اتنے بڑے علاقے پر قبضہ کر لے۔
’ہم نے ان کی اثر و نفوذ کا غلط اندازہ لگایا۔ خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد سے ہم نے کوئی جنگ نہیں لڑی تھی۔ ہم ہتھیار بھی نہیں بناتے اس لیے ہمیں اپنی فوج اور فضائیہ کو مسلح کرنے کے لیے مدد کی ضرورت تھی۔‘
خیال رہے کہ حال ہی میں بوکوحرام نے عراق اور شام میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کی وفاداری کا بھی اعلان کیا ہے۔







