’اردن اپنے شہری کی رہائی کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا‘

،تصویر کا ذریعہReuters

اردن نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اپنے پائلٹ کی دولتِ اسلامیہ سے رہائی کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرے گا۔

اردن نے یہ بیان شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کی جانب سے ایک آن لائن ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد کیا جس میں بظاہر جاپان کے یرغمالی صحافی کینجی گوٹو کا سر قلم کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

اردنی پائلٹ معاذ الكساسبہ کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب اُن کا طیارہ گذشتہ سال دسمبر میں امریکہ کی سرکردگی میں فوجی مشن کی جانب سے دولتِ اسلامیہ کے ٹھکانوں پر بمباری کرنے کے بعد لوٹتے ہوئے گر گیا تھا۔

<link type="page"><caption> دولتِ اسلامیہ کیا ہے دیکھیے قندیل شام کی رپورٹ</caption><url href="http://www.bbc.co.uk/urdu/multimedia/2014/10/141029_what_is_is_qs" platform="highweb"/></link>

اردن نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ وہ اپنے پائلٹ کے بدلے میں ایک عراقی قیدی کو رہا کرنے پر تیار ہے۔

حکومت کے ترجمان محمد المومنی نے سرکاری خبر رساں ادارے بترا کو بتایا کہ ’حکومت اپنے پائلٹ کی رہائی اور اُن کی زندگی کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ریاست کے تمام ادارے متحرک کیے گئے ہیں تاکہ وہ پائلٹ کی بحفاظت واپسی کے لیے کوششیں کریں۔‘

مومنی نے یہ بھی کہا کہ ’اردن نے مسٹر گوٹو کی رہائی کے لیے تعاون میں جاپانی حکومت کی ہر ممکن مدد کی۔‘

الکسابسہ کے والدصفی نے اے پی کو بتایا کہ ’یہ میرا بیٹا ہے اور میں صرف اس کے بارے میں فکر مند ہوں اور اس حوالے سے کسی قسم کی مذید کارروائیاں مجھے مزید فکرمند بناتی ہیں۔

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشنالکسابسہ کے والدصفی نے اے پی کو بتایا کہ ’یہ میرا بیٹا ہے اور میں صرف اس کے بارے میں فکر مند ہوں اور اس حوالے سے کسی قسم کی مذید کارروائیاں مجھے مزید فکرمند بناتی ہیں۔

معاذ الکساسبہ کے خاندان والوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اُن کی رہائی کے تمام ممکنہ اقدامات کریں اور مزید معلومات فراہم کریں۔

اُن کے چچا یاسین رواشدہ نے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ حکومت ہمیں سچ بتائے۔‘

پائلٹ الکسابسہ کا ایف سولہ جنگی جہاز ستمبر میں دولتِ اسلامیہ کے ٹھکانوں پر شام میں بمباری کرتے ہوئے گر کر تباہ ہو گیا تھا مگر وہ زندہ بچ جانے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

دولتِ اسلامیہ اس سے قبل ایک اور جاپانی یرغمالی ہارونا یوکاوا کو قتل کر چکی ہے جن کی رہائی کے بدلے 20 کروڑ ڈالر تاوان مانگا گیا تھا مگر 72 گھنٹے گزرنے کے بعد دولتِ اسلامیہ نے کہا کہ انہوں ایک جاپانی شہری کا سر قلم کر دیا ہے۔

دولتِ اسلامیہ نے اس کے بعد ساجدہ الرشاوی کی رہائی کا مطالبہ کیا جو 2005 میں اردن کے دارالحکومت عمان کے ایک ہوٹل میں بم دھماکہ کرنے کے جرم میں سزائے موت کی منتظر ہیں۔

دولتِ اسلامیہ نے اس کے بعد دوسرے جاپانی یرغمالی مسٹر گوٹو کی رہائی کے لیے جمعرات کی ڈیڈ لائن دی تھی کہ ان کے بدلے میں رشاوی کو رہا کیا جائے۔

اس پر اردن نے مطالبہ کیا تھا کہ اس کے شہری کو بھی اس قیدی کے بدلے رہا کیا جائے اور اس بات کا مطالبہ کیا تھا کہ اس شہری کے زندہ ہونے کا ثبوت پیش کیا جائے۔

وزیرِ اعظم آبے نے صحافی کے قتل کو ’گھناونا عمل‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جاپان بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر اس کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوشش کرے گا

،تصویر کا ذریعہEPA

،تصویر کا کیپشنوزیرِ اعظم آبے نے صحافی کے قتل کو ’گھناونا عمل‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جاپان بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر اس کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوشش کرے گا

اتوار کو مسٹر گوٹو کے مبینہ طور پر سر قلم کیے جانے کی ویڈیو منظرِ عام پر آنے کے بعد اردن نے ایک بار پھر رشاوی کی رہائی کے بدلے اپنے شہری کی رہائی کا مطابہ دہرایا ہے۔

47 سالہ کینجی گوٹو دستاویزی فلمیں بنانے والے آزاد صحافی ہیں جو اکتوبر میں شام گئے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ وہ ایک اور جاپانی شہری ہارونا یوکاوا کی رہائی کے سلسلے میں وہاں گئے تھے۔

وزیراعظم شنزو آبے نے کہا: ’جاپان دہشت گردی کے آگے نہیں جھکے گا،‘ اور یہ کہ ’وہ دولتِ اسلامیہ کے خلاف لڑنے والے ممالک کے ساتھ تعاون میں اضافہ کریں گے۔‘

اس حالیہ ویڈیو میں جو اس سے پہلے جاری کی جانے والی دولتِ اسلامیہ کے پراپگینڈہ کی ویڈیوز کی طرح کی ہے کی اب تک تصدیق نہیں ہوئی ہے مگر جاپانی حکام یہ سمجھتے ہیں کہ یہ درست ہے۔

اس ویڈیو میں مسٹر گوٹو کو ایک نارنجی رنگ کا سوٹ پہنے ہوئے جھکے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

اس ویڈیو میں ایک دہشت گرد جو اس سے قبل بھی ویڈیوز میں نظر آ چکے ہیں اور جنہیں جہادی جون کے نام سے جانا چاہتے ہیں انہوں نے انگریزی طرز کلام میں بات کرتے ہوئے شنزو آبے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا اور ان پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے ’ایک نہ جیتی جانے والی جنگ میں حصہ لینے کا بے وقوفانہ فیصلہ کیا۔‘

گوٹو کی والدہ غم سے نڈھال ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ اُن کا بیٹا تو ہمدردی کے جذبے کے تحت شام گیا تھا

،تصویر کا ذریعہREUTERS

،تصویر کا کیپشنگوٹو کی والدہ غم سے نڈھال ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ اُن کا بیٹا تو ہمدردی کے جذبے کے تحت شام گیا تھا

گوٹو کی والدہ جنکو اشیدو نے کہا کہ وہ اپنے بیٹے کی موت پر صدمے کی حالت میں ہیں اور کہا کہ وہ ’ہمدردی اور بہادری‘ کے جذبے کے تحت شام گئے تھے۔

ان کے بھائی جونیچی نے جاپانی ٹیلی ویژن این ایچ کے کو بتایا: ’میں امید کر رہا تھا کہ وہ زندہ بچ آئیں گے۔‘

جاپانی حکومت کے ترجمان یوشی ہیدے سوگا کا کہنا ہے کہ ان کا ملک اس ویڈیو کے سامنے آنے سے ’غم سے نڈھال‘ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جاپانی کابینہ اپنے ہونے والے اجلاس میں اس حوالے سے فیصلہ کرے گی۔

دولتِ اسلامیہ نے کہا ہے کہ اس نے جاپانی شہری کو اس لیے پکڑا تھا کہ جاپان اس کے خلاف جنگ میں مدد دے رہا ہے۔

خیال رہے کہ یہ ویڈیو ایک اور جاپانی شہری ہارونا یوکاوا کا سر قلم کرنے کے ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں سامنے آئی ہے۔

عالمی ردِ عمل:

ٹوکیو میں کینجی گوٹو کی دولتِ اسلامیہ کے جانب سے یرغمال بنائے جانے کے خلاف مظاہرہ

،تصویر کا ذریعہAP

،تصویر کا کیپشنٹوکیو میں کینجی گوٹو کی دولتِ اسلامیہ کے جانب سے یرغمال بنائے جانے کے خلاف مظاہرہ

امریکی صدر براک اوباما:

’امریکہ دہشت گرد تنظیم دولتِ اسلامیہ کی جانب سے جاپانی شہری اور صحافی کینجی گوٹو کے وحشیانہ قتل کی مذمت کرتا ہے۔ گوٹو نے اپنی رپورٹنگ کے ذریعے شامی لوگوں کی مصیبت کو دنیا کے سامنے لانے کی دلیرانہ کوشش کی۔‘

برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون:

’میں کینجی گوٹو کے نفرت انگیز قتل کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ یہ ایک اور یاددہانی ہے کہ دولتِ اسلامیہ مجسم بدی ہے اور اسے انسانی زندگی کا کوئی پاس نہیں ہے۔‘

فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند:

میں داعش کی جانب سے جاپانی شہری کینجی گوٹو کے وحشیانہ قتل کی بھرپور مذمت کرتا ہوں۔ فرانس اس مشکل وقت میں جاپان کے ساتھ ہے۔‘

آسٹریلوی وزیرِ اعظم ٹونی ایبٹ:

اگر یہ بات درست ہے تو یہ جاپان کے عوام کے لیے بہت بڑا سانحہ اور (کینجی گوٹو کے) خاندان کے لیے ناقابلِ بیان صدمہ ہے۔ اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ تمام ملکوں کو اس موت کے گروہ کو ختم کرنے اور مشرقِ وسطیٰ پر سے اس نئے تاریک دور کو ختم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔‘

خیال رہے کہ دولتِ اسلامیہ نے منگل کو ایک ویڈیو میں معاز اور کینجی کی ہلاکت کا الٹی میٹم جاری کیا تھا۔

اس ویڈیو میں گوٹو کو یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا تھا کہ ان کے پاس ’زندہ رہنے کے لیے صرف 24 گھنٹے بچے ہیں‘ اور اگر اردن ساجدہ الرشاوی کو رہا نہیں کر دیتا تو اردن کے یرغمال بنائے جانے والے معاذ الكساسبہ کے پاس اس سے بھی کم ۔‘

شدت پسند تنظیم ساجدہ الریشاوی نامی جس خاتون کی رہائی کا مطالبہ کر رہی ہے وہ القاعدہ کی جنگجو ہیں جنھیں اردن میں 2005 میں ایک حملے کا مجرم پایا گیا تھا جس میں 60 افراد ہلاک ہوئے تھے۔