دولت اسلامیہ کی ویڈیو، ’دوسرا شخص بھی فرانسیسی ہے‘

،تصویر کا ذریعہkassing family
فرانسیسی کی حکومت نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ شامی قیدیوں کے سر قلم کرنے اور امریکی یرغمالی کو قتل کرنے کی ویڈیو میں نظر آنے والے لوگوں میں ایک اور فرانسیسی شخص بھی شامل ہے۔
قبل ازیں حکومت نے گذشتہ ہفتے جاری کی گئی دولت اسلامیہ کی ویڈیو میں نظر آنے والے ایک فرانسیسی کی شناخت فرانس کے علاقے نارمنڈی کے رہائشی میکسیم ہوشار کے طور پر کی تھی۔
دولت اسلامیہ کیا ہے؟ کلک کریں۔
فرانسیسی میڈیا نے سرکاری ذرائع سے خبر دی ہے کہ اس دوسرے 22 سالہ شخص کا تعلق پیرس کے مشرقی مضافاتی علاقے سے ہے۔
ایک اندازے کے مطابق ایک ہزار کے قریب فرانسیسی شہری شام اور عراق میں دولت اسلامیہ کی جنگ میں شامل ہیں۔ فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے آسٹریلیا کے دارالحکومت کینبرا پہنچنے پر کہا تھا کہ دولت اسلامیہ کی ویڈیو میں نظر آنے والے دو فرانسیسی شہریوں کی شناخت کر لی گئی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ایک شخص کو تو حتمی طور پر پہچان لیا گیا ہے جب کہ دوسرے کی شناخت کی جا رہی ہے۔
فرانسیس خبر رساں ادارے اے ایف پی نے تحقیقاتی اداروں کے ذرائع سے اطلاع دی ہے کہ دوسرے شخص کا نام ابو عثمان ہے، وہ پیرس کے مضافات کا رہنے والا ہے اور اس کی عمر 22 سال ہے۔
دولت اسلامیہ کی طرف سے ماضی میں جاری کی جانے والی ویڈیوز کے برعکس تازہ ترین ویڈیو میں نظر آنے والے افراد کے چہرے ڈھکے ہوئے نہیں ہیں۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی

،تصویر کا ذریعہisis
اس ہفتے کے اوائل میں فرانس میں ایک سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ ہوشار اس گروپ کی قیادت کر رہا ہے جس نے شامی قیدیوں اور ایک امریکی یرغمالی کے سر قلم کیے تھے۔
شام اور عراق میں جاری لڑائی میں فرانسیسی شہریوں کے ملوث ہونے کے بارے میں اُس وقت تشویش بڑھ گئی تھی جب اس سال برسلز میں ایک یہودی عجائب گھر پر حملہ ہوا تھا۔
اس حملے میں چار افراد ہلاک ہو گئے تھے اور یہ حملہ ایک 29 سالہ فرانسیسی مہدی نوموچی نے کیا تھا جس نے شام میں جاری جنگ میں حصہ لیا تھا۔







