یوکرین میں روس کے کردار پر مغربی ممالک کی کڑی تنقید

،تصویر کا ذریعہReuters
آسٹریلیا کے شہر برزبین میں جاری جی- 20 سربراہ اجلاس میں شریک مغربی ممالک کے رہنماوں نے یوکرین کے بحران میں روس کے کردار پر کڑی تنقید کی ہے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم سٹیفن ہارپر نے روسی صدر ولادیمیر پیوتن سے کہا ہے کہ روس کو یوکرین سے باہر نکل جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں آپ (پیوتن) سے ہاتھ ملاؤں گا، لیکن میرے پاس آپ سے کہنے کے لیے ایک ہی بات ہے۔ آپ کو یوکرین سے باہر نکل جانا چاہیے‘
امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا کہ یوکرین میں روس کی جارحیت ’دنیا کے لیے خطرہ ہے‘۔
ادھر برطانیہ نے دھمکی دی ہے کہ اگر روس نے اپنے پڑوسی کو ’غیر مستحکم‘ کرنا نہیں چھوڑا تو اس پر نئی پابندیاں لگائی جائیں گی۔

،تصویر کا ذریعہEPA
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ روس کی فوجی ٹکڑیاں اگر اب بھی یوکرائن کی سرحد میں موجود رہتی ہیں تو یورپ اور روس کے تعلقات میں شدید تبدیلی آئے گی۔
تاہم اس تنقید کے باوجود روسی صدر ولادیمیر پیوتن نے روس پر عائد اقتصادی پابندیوں کو بےمعنی اور غیرقانوني قرار دیا۔
اس سے قبل امریکی صدر براک اوباما نے سنیچر کو ہی کوئینزلینڈ یونیورسٹی کے طلبا سے خطاب میں کہا تھا کہ ایشیا کی سکیورٹی کا انحصار بڑے ممالک کی جانب سے چھوٹے ممالک کو ہراساں کرنے پر نہیں بلکہ باہمی اتحاد اور بین الاقوامی قوانین پر ہونا چاہیے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
سربراہی اجلاس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اس اجلاس میں شریک ممالک پر زور دے کر کہا تھا کہ وہ اس میں یوکرین کے بحران اور ایبولا وائرس کے پھیلاؤ کے خطرات جیسے مسئلے ساتھ ساتھ ماحولیات میں تبدیلی پر بھی غور و خوض کریں۔







