شام میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف حملوں میں تیزی

امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا کہ دولتِ اسلامیہ کے خلاف کارروائیاں ’طویل مدت ہوں گی‘

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشنامریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا کہ دولتِ اسلامیہ کے خلاف کارروائیاں ’طویل مدت ہوں گی‘

امریکہ کی سربراہی میں اتحادی فورسز نے ترکی کی سرحد پر واقع شامی قصبے کوبانی پر قبضے کے لیے کوشاں دولتِ اسلامیہ کے جنگجوؤں کے خلاف فضائی حملے تیز کر دیے ہیں۔

اتحادی فورسز نے گذشتہ دو دنوں کے دوران 21 فضائی حملے کیے جس سے دولتِ اسلامیہ کی پیش قدمی سست پڑ گئی۔

امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا کہ دولتِ اسلامیہ کے خلاف کارروائیاں ’طویل مدت ہوں گی۔‘

خیال رہے کہ دولتِ اسلامیہ نے شام اور عراق کے وسیع علاقوں پر کنٹرول قائم کر لیا ہے۔

صدر براک اوباما نے دولتِ اسلامیہ کے خلاف قائم کردہ بین الاقوامی اتحاد میں شامل 22 ممالک کے کمانڈروں سے واشنگٹن کے قریب ملاقات کے بعد کہا کہ دولتِ اسلامیہ کے خلاف یہ ایسا آپریشن ہے جس میں اقوامِ عالم شامل ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس دوران’کامیابیاں بھی ہوں گی اور ناکامیاں بھی۔‘

صدر براک اوباما نے کہا کہ اتحادی ممالک کو کوبانی میں پیدا ہونے والی صورتِ حال پر تشویش ہے۔

کوبانی شہر میں کردوں کی اکثریت ہے اور امریکی سربراہی میں بننے والے اتحاد کے فضائی حملوں کی کامیابی کے لیے کڑا امتحان ہے کہ کیا ان سے دولتِ اسلامیہ کے پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جا سکے گا۔

گذشتہ دو ہفتوں کے فضائی حملوں کے بعد دولت اسلامیہ کی پیش رفت سست تو پڑ گئی ہے لیکن ترکی سمیت مغربی ممالک کے رہنما خدشات ظاہر کر رہے ہیں کہ کوبانی دولت اسلامیہ کے قبضے میں جا سکتا ہے۔

منگل کی صبح کرد جنگجوؤں کے ذرائع نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ انھوں نے ٹال شیر کی پہاڑی پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے۔

امریکی فوج کی طرف سے بیان کے مطابق منگل کو ہونے والے فضائی حملوں میں دولتِ اسلامیہ کی عمارتیں اور عسکری گاڑیاں تباہ کر دی گئیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’میدانِ جنگ میں حالات نازک ہیں جہاں دولتِ اسلامیہ علاقے پر دوبارہ قبضہ کرنے کی کوشش میں ہے جبکہ کرد ملیشیا ان کے مقابلے پر ڈٹی ہوئی ہے۔‘

شام میں کام کرنے والی انسانی حقوق کی برطانوی تنظیم کا کہنا ہے کہ دولت اسلامیہ نے کرد جنگجوؤں کے خلاف تین خودکش حملے بھی کیے ہیں۔ تنظیم کے بقول دولت اسلامیہ کوبانی کے 50 فیصد علاقے پر قبضہ کر چکی ہے۔

شدید لڑائی کے باعث اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد کوبانی شہر چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ کوبانی پر مکمل کنٹرول کے بعد دولت اسلامیہ ترکی سے متصل شام کی سرحد کے ایک بڑے حصّے پر قابض ہو جائے گی۔