یوکرین: سلوویانسک پر قبضہ اہم موڑ ہے، صدر پیٹرو

یوکرینی فوج نے 10 دن تک جاری رہنے والی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اس ہفتے علیحدگی پسندوں کے خلاف کارروائی شروع کی تھی

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشنیوکرینی فوج نے 10 دن تک جاری رہنے والی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اس ہفتے علیحدگی پسندوں کے خلاف کارروائی شروع کی تھی

یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو نے فوج کی جانب سے باغیوں کے مضبوط گڑھ سلوویانسک پر دوبارہ قبضے کو تین ماہ سے جاری بحران کا اہم موڑ قرار دیا ہے۔

یوکرین کے صدر کا کہنا تھا کہ سلوویانسک سے باغیوں کی پسپائی پوری فتح نہیں ہے تاہم یہ ایک ’بہت بڑا علامتی واقعہ ہے۔‘

پیٹرو پوروشنک نے ٹیلی ویژن خطاب میں کہا ’یہ مکمل فتح نہیں اور نہ ہی یہ وقت آتشبازی کرنے کا ہے تاہم سلوویانسک سے مسلح گروہوں کی صفائی علامتی اہمیت کی حامل ہے اور یہ عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ میں ایک اہم موڑ کا آغاز ہے۔‘

یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ فوج اب سلوویانسک میں موجود ہے اور وہاں انسانی امداد جلد فراہم کی جائے گی۔

اس سے پہلے صدر پیٹرو پورو شینکو نے مشرقی علاقوں کے علیحدگی پسندوں کے ساتھ کی گئی فائر بندی ختم کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم حملہ کریں گے، ہم اپنی زمین آزاد کروائیں گے۔‘

خیال رہے کہ یوکرینی فوج نے 10 دن تک جاری رہنے والی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اس ہفتے علیحدگی پسندوں کے خلاف کارروائی شروع کی تھی۔

اگرچہ روس نواز باغی دوسرے اہم علاقوں پر اب بھی قابض ہیں تاہم سلوویانسک کو بغاوت کا مرکزی پوائنٹ کہا جاتا ہے اور یہ خود ساختہ دونیتسک پیپلز ریپبلک کا فوجی مرکز بھی رہا ہے۔

علاقے کے ایک ملٹری کمانڈر کے مطابق باغیوں نے سلوویانسک میں رات بھر کی جانے والی گولہ باری کے بعد شہر خالی کر دیا۔

دوسری جانب باغیوں کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کی افواج پورے ’شمالی سیکٹر‘ کو چھوڑ کر دوبارہ دونیتسک شہر پہنچیں گی۔

اس سے قبل یوکرین کی حکومت نے مزید دو چھوٹے قصبوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔