مصر: محمد مرسی کے 11 حامیوں کو عمر قید

 قاہرہ کے مشرق میں واقعہ سوئز شہر میں 14 اور 16 اگست کےدوران تشدد کے واقعات میں 30 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے
،تصویر کا کیپشن قاہرہ کے مشرق میں واقعہ سوئز شہر میں 14 اور 16 اگست کےدوران تشدد کے واقعات میں 30 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے

مصر کی عدالت نے معزول صدر محمد مرسی کے 11 حامیوں کو فوج پر حملہ کرنے اور فسادات کے دوران گرجا گھروں کو جلانے کے الزامات میں عمر قید کی سزا دے دی۔

ان افراد کو گزشتہ ہفتے مصر کے شہر سوئز میں مصری سپاہیوں کو زخمی کرنے، بکتر بند گاڑیوں کو تباہ کرنے اور فسادات کے دوران گرجا گھروں کو جلانے کے الزامات میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

اس کے علاوہ محمد مرسی کے 45 دوسرے حامیوں کو 5 سال کی قید سنائی گئی جبکہ 5 دیگر کو بری کر دیا گیا۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ منگل کو جن افراد کو سزا سنائی گئی آیا ان کا تعلق سابق صدر محمد مرسی کی جماعت اخوان المسلمین کے ارکان سے ہے تاہم اگر ایسا ہوا تو یہ محمد مرسی کی معزولی کے بعد اخوان المسلمین پر اثر انداز ہونی کی پہلی کوشش ہو گی۔

خیال رہے کہ مصر کی سکیورٹی افواج کی جانب سے قاہرہ میں معزول صدر محمد مرسی کے حامیوں کے دو احتجاجی کیمپوں پر کارروائی کے بعد ملک میں فسادات شروع ہو گئے تھے۔

قاہرہ میں 14 اگست کو رابعہ العداویہ مسجد کے باہر محمد مرسی کی جماعت اخوان المسلمین کے دو احتجاجی دھرنوں کو منشتر کرنے کی کوشش کے دوران متعدد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

قاہرہ کے مشرق میں واقعہ سوئز شہر میں 14 اور 16 اگست کےدوران تشدد کے واقعات میں 30 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اس سے پہلے مصر میں ایک عدالت نے اخوان المسلمین کے ایک ٹی وی چینل سمیت چار ٹیلی ویژن چینلز کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

ان چینلز میں الجزیرہ کا مقامی چینل مبشر مسر، اخوان المسملین کا احرار 25 اور اسلامی چینل القدس اور ليرموك شامل ہیں۔

تین جولائی کو صدر مرسی کو برطرف کرنے کے بعد احرار سمیت متعدد اسلامی ٹی وی چینلز کی نشریات کو بند کر دیا گیا تھا۔

اس سے قبل مصر کی سرکاری نیوز ایجنسی مینا کے مطابق سکیورٹی افواج نے دارالحکومت کی چند شاہراوں کو بند کر دیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق فوجی گاڑیوں کے ذریعے رابعہ العداویہ مسجد اور تحریر سکوائر کی جانب جانے والوں راستوں کو بھی بند کر دیا گیا۔