حسنی مبارک مقدمہ: سربراہ جج دستبردار

مصر کے سابق صدر حسنی مبارک پر بدعنوانی اور سازش کے الزامات کے تحت قاہرہ کی عدالت میں دوبارہ مقدمے کی سماعت شروع ہوتے ہی بنچ کے سربراہ جج نے اس کیس سے علیحدگی اختیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خیبر رساں ادارے رائٹر کے مطابق جسٹس مصطفٰی حسن عبداللہ نے کہا کہ وہ اس مقدمے کو اپیل کورٹ کی طرف بھیج رہے ہیں کیونکہ اس کیس پر نظرثانی کرنے میں انہیں اچھا محسوس نہیں ہو رہا۔
توقع ہے کہ عدالت اس مقدمے کی سماعت کے لیے نیے بنچ کا اعلان کرے گی۔
واضح رہے کہ مصر کی اپیل کورٹ نے مارچ کے اوائل میں سابق صدر حسنی مبارک پر تیرہ اپریل سے دوبارہ مقدمہ چلانے حکم دیا تھا۔
سابق صدر حسنی مبارک پر الزام ہے کہ انھوں نے دو ہزار گیارہ میں شروع ہونے والی بغاوت کے دوران لوگوں کو قتل کرنے کی سازش کی تھی جس بغاوت کے دوران آٹھ سو پچاس کے لگ بھگ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
گذشتہ برس جون میں انھیں عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی لیکن جنوری میں ایک عدالت نے اس فیصلے کے خلاف اپیل منظور کر لی تھی جس کا فیصلہ مارچ میں سامنا آیا تھا۔
چراسی سالہ حسنی مبارک ناسازی صحت کی وجہ سے ایک فوجی ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔
مقدمے کی سماعت کے لیے انہیں سنیچر کو قاہرہ کے مضافات میں واقع عدالت تک ہیلی کاپٹر کے ذریعے لے جایا گیا۔ سرکاری ٹیلی ویژن پر انہیں سفید لباس میں ملبوس سٹریچر پر عمارت کے اندر لے جاتے ہوئے دکھایا گیا۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
حسنی مبارک کے دورِ حکومت کے وزیرِ داخلہ حبیب العادلی پر بھی دوبارہ مقدمہ چلایا جائے گا۔
گذشتہ برس انھیں بھی مظاہرین کو قتل کرنے میں حصہ بننے کے الزام میں عمر قید اور بدعنوانی کے الزامات میں پانچ اور بارہ برس قید کی سزا دی گئی تھی۔
مبارک کے دو بیٹوں جمال اور علاءالدین کو جون میں بری کر دیا گیا تھا جن پر اب دوبارہ مقدمہ چلایا جائے گا۔
اس نئے مقدمے میں اس سے پہلے دی گئی سزا سے زیادہ سخت سزا نہیں سنائی جا سکتی، لیکن عمر قید کی سزا دوبارہ دی جا سکتی ہے یا پھر بری بھی کیا جا سکتا ہے۔
خیال رہ کہ جب دوبارہ مقدمہ چلانے کا حکم آیا تھا تو مبارک کے وکیلوں نے اس پر کہا تھا کہ مقدمے میں کوئی نئے شواہد نہیں پیش کیے جائیں گے۔
دو ہزار گیارہ کے دوران مظاہرین پر حکومت کریک ڈاؤن میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو حسنی مبارک کو عمر قید کی سزا سنائے جانے پر مایوسی ہوئی تھی کہ سابق صدر کو قتل کا حکم صادر کرنے کا قصوروار نہیں ٹھہرایا گیا۔







