نائیک: کینیڈا داخلے پر بھی پابندی

- مصنف, محسن عباس
- عہدہ, ٹورنٹو، کینیڈا
برطانیہ کے بعد اب کینیڈا نے بھی بھارت سے تعلق رکھنے والے مبلغ ذاکر نائیک کی کینیڈا داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
چوالیس سالہ ڈاکٹر نائیک ٹورانٹو شہر میں منعقدہ ایک کانفرنس میں ہفتے کی رات لیکچر دینے والے تھے۔
کانفرنس کے منتظمین نے ممبئی میں اسلامک ریسرچ فاونڈیشن میں کے ایک ساتھی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ کینیڈا کے دہلی میں واقع سفارتخانے نے ڈاکٹر نائیک کوکانفرنس کے دو ہفتے قبل ٹیلیفون پر ڈاکٹر نائیک کو ان کا کینیڈا کا پانچ سالہ ویزا منسوخ کرنے کی اطلاع دی تھی۔
یاد رہے کی ویزے کی منسوخی برطانیہ کی طرف سے لگائی پابندی کے فوری بعد عمل میں آئی ۔
مسلم مبلغ ڈاکٹر نائیک کینیڈا کے سب سے بڑےشہر ٹورانٹو میں کانفرنس سے خطاب کے لیے آنے والے تھے۔
اس پابندی سے چند روز قبل برطانیہ کی وزیر داخلہ تھریسا مئی کا کہنا تھا کہ برطانیہ آنا ’حق نہیں، رعایت ہے۔‘
ہوم سیکرٹری کو اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی ایسے شخص کے برطانیہ آنے پر پابندی لگا دیں جسے وہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتی ہوں۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے فوری بعد کینیڈا کی طرف سے اس قسم کی پابندی کی وجہ ذاکر نائیک کی یو ٹیوب پر موجود ویڈیوز ہو سکتی ہیں۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
اس پابندی کے بعد منتظمین نے ذاکر نائیک کی تقریر بذریعہ ویڈیو کانفرنس لاِئیو نشر کرنے کا اعلان کیا جو سنیچر کی رات مقررہ وقت سے ٹھیک پندرہ منٹ پہلے منسوخ کردی گئی۔
اس بارے میں کانفرنس کے چئیرمین سعید راگے نے بتایا کہ ذاکر نائیک کو اس بارے میں ہدایات ملیں تھیں کہ وہ بذریعہ ویڈیو کانفرنس تقریر نہ کریں ۔ سعید راگے نے کہا کہ" مگر وہ بذریعہ ویڈیو تقریر پر پابندی لگانے والے ذرائع کے بارے میں بتانے سے معذرت خواہ ہیں"۔
سعید راگے کے مطابق اس کانفرنس کا بجٹ ڈیڑھ ملین ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ ادھر کانفرنس کے شرکاء نے اس پابندی پر شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
ذاکر نائیک کا تعلق ممبئی سے ہے اور وہ ایک نجی ٹی وی چینل کے لیے کام کرتے ہیں۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک کے کینیڈا میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کے پرکینیڈین حکومت کے اقدام کو چیلنج کرنے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔
ڈاکٹر نائیک گزشتہ برس بھی کینیڈا میں تقریر کرنے آئے تھے، یہاں ان کے مداحوں کی تعداد کافی زیادہ ہے ۔







