کینیڈا چاقو حملے میں دس افراد کی ہلاکت: دوسرا مشتبہ ملزم گرفتاری کے بعد ہلاک

،تصویر کا ذریعہReuters
- مصنف, جیسیکا مرفی، ہولی ہونڈیرچ اور مالو کرسینو
- عہدہ, ریجینا اور لندن سے
کینیڈا میں حکام کا کہنا ہے کہ چاقو سے حملہ کر کے 10 افراد کو ہلاک اور 18 کو زخمی کرنے والا مشتبہ ملزم پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد ہلاک ہو گیا ہے۔
پولیس کے مطابق 32 سالہ ملزم مائلز سینڈرسن کو بدھ کے روز کینیڈا کے صوبے ساسچکیوان سے گرفتار کیا گیا تھا تاہم اس کے بعد طبی پیچیدگیوں کے باعث وہ ہلاک ہو گیا۔
یاد رہے کہ اس حملے میں دو مشتبہ ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا جو کہ آپس میں بھائی تھے۔ دو روز قبل ایک مشتبہ حملہ آور، 31 سالہ ڈیمین سینڈرسن، کی لاش جیمز کری نیشن کے علاقے سے ملی تھی تاہم ان کا بھائی بدستور مفرور تھا۔
تاہم بدھ کے روز پولیس دوسرے ملزم کو گرفتار کرنے میں کامیاب رہی تھی۔ روسٹتھرن ٹاؤن کے قریب جائے وقوعہ کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سفید رنگ کی گاڑی، جس میں ملزم سوار تھا، پولیس کی گاڑیوں کے گھیرے میں ہے۔
واضح رہے کہ اتوار کو کینیڈا کی حالیہ تاریخ کے بدترین پرتشدد واقعے میں جیمز سمتھ کری نیشن اور قریبی گاؤں ویلڈن میں 13 مقامات پر چاقو سے حملوں میں 10 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔
وسطی صوبے ساسکچیوان کے دور دراز علاقے میں ہونے والے ان حملوں میں 18 افراد زخمی بھی ہوئے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق دس زخمی اب بھی ہسپتال میں زیر علاج ہیں جن میں سے تین کی حالت تشویشناک ہے۔
بدھ کی رات اسسٹنٹ کمشنر رونڈگ بلیک میئر نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ پولیس کو یہ اطلاع ملی تھی کہ مشتبہ ملزم سینڈرسن نے ایک گھر کے باہر سے ایک گاڑی چوری کی ہے تاہم گھر کے مالکان چوری کی اس کارروائی میں زخمی نہیں ہوئے تھے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
پولیس چیف کا کہنا ہے کہ سینڈرسن 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گاڑی چلا رہے تھے۔
پولیس کے تعاقب کے دوران اُن کی گاڑی کھائی میں گر گئی جس کے بعد انھیں گرفتار کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی گاڑی سے چاقو برآمد کیا تھا۔
وہ کہتی ہیں کہ گرفتاری کے تھوڑی دیر بعد ہی اُن کی طبیعت خراب ہو گئی جس پر انھیں ہسپتال کے جایا گیا جہاں اُن کی موت واقع ہو گئی۔
اس سے قبل پولیس نے عوام کو الرٹ جاری کیا تھا کہ وہ محفوظ مقام پر رہیں اور کسی انجان کو لفٹ نہ دی جائے۔
دوسرے حملہ آور کی گرفتاری اور موت کے بعد پولیس یہ تحقیقات بھی کر رہی ہے کہ کیا اُسی نے اپنے بھائی کو بھی قتل کیا تھا۔
بدھ کی صبح مفرور حملہ آور کے والدین نے اس سے اپیل کی تھی کہ وہ گرفتاری دے دیں۔
سی بی سی نیوز سے گفتگو میں حملہ آوروں کی والدہ نے کہا کہ ’میں اپنے بیٹے، بیٹوں کے لیے معافی کی طلبگار ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں پوری سٹوری تو نہیں جانتی لیکن میں ہر شخص سے معافی مانگتی ہوں جو اس خوفناک صورتحال سے متاثر ہوا ہے۔‘
پولیس ابھی حملہ آوروں کی اس پرتشدد کارروائی کے مقصد کے حوالے سے کچھ سامنے نہیں لائی۔
کینیڈا میں پے رول بورڈ نے منگل کو کہا تھا کہ وہ مائلس سینڈرسن کو جیل سے جلد رہائی کیوں دی گئی تھی جبکہ وہ بہت سے پُرتشدد جرائم میں چار سال قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔
شہر میں خاموشی
صوبے کا دارالحکومت ریجینا، جہاں ملزمان کو آخری بار دیکھا گیا تھا، میں متاثرہ خاندان صدمے کی کیفیت میں ہیں لیکن شہر کے مرکز میں پیر کے دن ایسے کوئی آثار نہیں تھے جن سے یہ لگے کہ کسی بڑے ملزم کو تلاش کیا جا رہا ہے۔
شہر میں خاموشی تھی اور موسم گرما کے غیر سرکاری اختتام پر لیبر ڈے کی چھٹی منانے کے لیے لوگ جمع ہو رہے تھے۔
تھوڑی تھوڑی دیر بعد اس خاموشی کو موبائل فون پر ایک الرٹ کی آواز توڑ دیتی تھی جس میں پہلے دو مشتبہ افراد کے بارے میں تنبیہ کی جاتی اور بعد میں صرف ایک ملزم کے بارے میں بتایا گیا۔

،تصویر کا ذریعہRCMP Saskatchewan
’ڈیمین سینڈرسن کے جسم پر زخموں کے واضح نشان تھے‘
پولیس اسسٹنٹ کمشنر رونڈا بلیک مور نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران بتایا تھا کہ مقامی وقت کے مطابق ساڑھے گیارہ بجے جیمز کری نیشن میں ایک لاش ملی اور تقریبا دو گھنٹے کے بعد تصدیق ہوئی کہ یہ ڈیمین سینڈرسن تھا۔
انھوں نے رپورٹرز کو بتایا تھا کہ ڈیمین سینڈرسن کی لاش ایک گھر کے پاس سبزے میں پڑی تھی۔ اس گھر کی تلاشی لی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیمین سینڈرسن کے جسم پر زخموں کے واضح نشان تھے۔
مائیلس سینڈرسن کا ایک طویل مجرمانہ ریکارڈ بھی تھا اور پولیس اس بارے میں جانتی تھی۔
یہ بھی پڑھیے
ادھر کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے پیر کے دن کہا تھا کہ ’ملک میں ایسے یا کسی اور طرح کے تشدد کی کوئی جگہ نہیں۔‘
انھوں نے کہا تھا کہ ’ایسے سانحے بہت عام ہوتے جا رہے ہیں‘ اور یہ کہ ’ساسکچیوان اور کینیڈا کے لوگ مشکل اور غم کی اس گھڑی میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔‘
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
X پوسٹ کا اختتام
مقتولین میں سے زیادہ تر جیمز کری نیشن کے رہائشی تھے جس کی آبادی دو ہزار کے قریب ہے۔ حالیہ واقعے نے یہاں کی مقامی آبادی کو ہلا دیا ہے اور اس وقت صوبے میں ایمرجنسی نافذ ہے۔
اس صوبے کی مکمل آبادی بارہ لاکھ ہے، جو ڈھائی لاکھ سکوائر میل رقبے پر بھیلی ہوئے ہے جس میں چھوٹی چھوٹی آبادیاں طویل شاہراہوں کی مدد سے جڑی ہیں اور زیادہ تر مقامات بہت دور دراز کے علاقے سمجھے جاتے ہیں جہاں تک رسائی آسان نہیں۔
کینیڈا کے میڈیا نے چند مقتولین کی شناخت کی ہے لیکن حکام کی جانب سے اب تک کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔










