آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
اسرائیل کا دمشق پر فضائی حملہ: دمشق ایئرپورٹ دوسرے روز بھی بند، روس کی حملے کی مذمت
شامی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ گذشتہ جمعے کو اسرائیلی حملے میں دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کو شدید نقصان پہنچا ہے، جس کے بعد سے اسے عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
وزارت ٹرانسپورٹ نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ ہوائی اڈے کا رن وے بند کر دیا گیا ہے اور دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر آنے والی اور جانے والی تمام پروازیں فی الحال معطل رہیں گی۔
سنہ 2011 میں شام کی خانہ جنگی کے آغاز کے بعد سے اسرائیل نے شام کے خلاف سینکڑوں فضائی حملے کیے ہیں، جن میں شامی اور ایرانی سرکاری افواج کے ساتھ ساتھ ایرانی حمایت یافتہ اتحادیوں اور عسکری گروہوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
تاہم ان حملوں نے پرواز کے عمل کو کبھی کبھار ہی متاثر کیا ہے۔ اس سے قبل سرکاری خبر رساں ایجنسی ثنا نے شامی فوج کے ایک اہلکار کے حوالے سے کہا تھا کہ شام کے فضائی دفاع نے اسرائیل کے بیشتر میزائلوں کو ’روک کر‘ مار گرایا ہے۔
حالیہ حملے میں ایک شہری کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔
شام کی نجی ایئرلائن چیم ونگز نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی تمام پروازیں حلب کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر منتقل کر دے گی۔
شام کی وزارت ٹرانسپورٹ نے اپنے بیان میں دارالحکومت کے لیے پروازوں کی معطلی کا ذکر نہیں کیا اور صرف تکنیکی مسائل پر بات کی ہے۔
وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ ہوائی اڈے کے رن وے کے علاوہ ’ٹرمینل کی عمارت‘ کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
دمشق کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ شہر کے جنوب میں ہے جہاں یہ کہا جاتا ہے ایرانی اور لبنانی حزب اللہ سے منسلک عسکریت پسندوں سرگرمِ عمل ہوتے ہیں۔ صرف رواں سال کے پہلے چھ مہینوں میں اس علاقے کو 15 مرتبہ فضائی حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
لندن میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے جمعے کو کہا ہے کہ اسرائیل نے ہوائی اڈے کے قریب ’ایرانی عسکریت پسندوں کے ڈپو‘ کو نشانہ بنایا جس سے ہوائی اڈے کے رن وے کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔
اسرائیل نے بارہا الزام لگایا ہے کہ ایران اپنے اتحادیوں کو ہتھیاروں کی ترسیل کے لیے ہوائی اڈے کا استعمال کر رہا ہے۔ اسرائیل، جو ایسے حملوں پر کم ہی وضاحت جاری کرتا ہے، کا کہنا ہے کہ ایسے حملے ایران کے دفاع اور اسے پسپا کرنے کے لیے ضروری ہیں۔
روس نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے، جسے ایک غیرمعمولی پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ان حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی مکمل اور ناقابل قبول خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اسی دوران ایران کے مقامی میڈیا کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اپنے شامی ہم منصب فیصل مقداد کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے شام پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا ہے۔ شامی حکومت اور عوام ایسا کرتے رہیں گے۔‘
امیر عبداللہیان نے کہا کہ یہ کارروائیاں ’شام کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی واضح خلاف ورزی اور تمام بین الاقوامی قوانین، اصولوں اور انسانی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔‘
فیصل مقداد نے اس بات پر بھی زور دیا کہ شام اسرائیلی حملوں کے خلاف ہر جائز طریقے سے اپنا دفاع کرے گا۔