سعودی عرب: ایک ہی دن میں 81 افراد کو سزائے موت

،تصویر کا ذریعہGetty Images
سعودی عرب میں سینیچر کے دن ایک ہی روز میں 81 افراد کو سزائے موت دی گئی ہے۔ یہ تعداد گزشتہ پورے سال میں دی جانے والی موت کی سزاؤں سے زیادہ ہے۔
سعودی حکومت کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق ان افراد میں یمن کے سات اور شام کا ایک شہری بھی شامل تھے جن کو دہشت گردی اور ’گمراہ کن خیالات‘ سمیت مختلف سنگین جرائم پر سزا سنائی جا چکی تھی۔
ان میں ایسے افراد بھی تھے جن پر الزام تھا کہ وہ شدت پسند تنظیم نام نہاد دولت اسلامیہ، القاعدہ اور یمن کے حوثی باغیوں کا ساتھ دیتے رہے ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں سزا پانے والے کئی افراد کو منصفانہ مقدمے کا حق نہیں ملتا۔ سعودی حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق جن افراد کو موت کی سزا دی گئی، وہ سب باضابطہ طور پر تین سطحی عدالتی نظام سے گزرے جس کے دوران 13 ججز نے ان مقدمات کی سماعت کی۔
ان افراد پر مختلف نوعیت کے الزامات تھے جن میں اہم معاشی تنصیبات پر حملوں کی منصوبہ بندی، سعودی عرب کی سیکیورٹی فورسز پر حملے، اغوا، تشدد، جنسی زیادتی اور ملک میں اسلحہ سمگل کرنے کی کوشش جیسے الزامات بھی شامل ہیں۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
یہ بھی پڑھیے
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ سزا پانے والوں میں ایسے افراد بھی تھے جنھوں نے شورش زدہ علاقوں کا سفر کیا تاکہ وہ دہشت گرد تنظیموں میں شمولیت اختیار کر سکیں۔
روئٹرز نے سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان سے متعلق لکھا ہے کہ یہ واضح نہیں کیا گیا کہ سزا کس طریقے سے دی گئی۔
واضح رہے کہ سزائے موت دینے کے معاملے میں سعودی عرب کی شرح دنیا بھر میں پانچویں نمبر ہر ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق سب سے زیادہ سزائے موت دینے والے ممالک کی فہرست میں سعودی عرب کے ساتھ چین، ایران، مصر اور عراق شامل ہیں۔
گزشتہ سال سعودی عرب میں 69 افراد کو سزائے موت دی گئی تھی۔













