ڈیوڈ بارنیا: اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے نئے سربراہ جن کے لیے ایران سب سے بڑا سکیورٹی چیلنج ہے

،تصویر کا ذریعہAnadolu Agency
اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے نئے سربراہ ڈیوڈ بارنیا نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو درپیش سکیورٹی چیلنجز میں ایران ’سرفہرست‘ ہے۔
موساد کے نئے سربراہ 56 سالہ ڈیوڈ بارنیا کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایران اور لبنان کے عسکری گروپ حزب اللہ کے خلاف ایجنٹس جمع کرنے کے ماہر ہیں۔
وہ 25 سال سے موساد کا حصہ ہیں اور اہم عہدوں پر آنے سے قبل وہ اسرائیلی فوج کے اہم ترین سائریٹ مٹکال یونٹ یعنی سپیشل یونٹ میں کمانڈو تھے۔
وہ سابق سربراہ یوسی کوہن کے جانشین ہیں جنھوں نے 2016 میں اس عہدے کا حلف اٹھایا اور پانچ سال تک دنیا میں سب سے اہم انٹیلیجنس اداروں میں سے ایک کی قیادت کی۔
یہ بھی پڑھیے
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ڈیوڈ بارنیا نے 1996 میں بطور انٹیلیجنس آفسر موساد میں شمولیت اختیار کی اور 2013 سے لے کر 2019 تک انھوں نے موساد کے ’زومیٹ‘ ڈویژن کی سربراہی کی جس کا کام مخالفین کے خلاف کام کرنے والے ایجنٹس کو چننا اور تربیت دینا ہے۔
اس کے بعد ڈیوڈ بارنیا کو 2019 میں ترقی دے کر موساد کا نائب سربراہ مقرر کر دیا گیا۔

،تصویر کا ذریعہJALAA MAREY/GETTY IMAGES
بارنیا کی نامزدگی پہلے سے ہی متوقع تھی لیکن اسرائیلی فوجی سنسرشپ قوانین کے باعث وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کے دفتر سے باضابطہ اعلان سے قبل ڈیوڈ بارنیا کی نامزدگی کی خبر کی تصدیق نہیں کی جا سکتی تھی۔
گذشتہ برس دسمبر میں وزیر اعظم نے اعلان کیا تھا کہ کوڈ نیم ’ڈی‘ کے نام سے جانے گئے افسر کو یوسی کوہن کی جگہ مقرر کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
اسرائیل کے وزیر دفاع بینی گینٹز نے 24 مئی کو ٹوئٹر پر انھیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ موساد کے اگلے سربراہ (بارنیا) کو ’دنیا کی بہترین خفیہ ایجنسیوں میں سے ایک‘ کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
’اس موقع پر یوسی کوہن (بارنیا کے پیشرو) کا شکریہ ادا کیا جانا چاہیے جنھوں نے نئی صلاحیتوں کو استوار کرتے ہوئے اہم آپریشنز کی قیادت کی۔ یہ (نیا) سکیورٹی سسٹم موساد کے ساتھ مل کر کام کرے گا اور اور اسرائیل کی سلامتی کو مضبوط بنائے گا۔‘
لیکن اپنے کیریئر میں بارنیا نے صرف خفیہ ایجنسی کے لیے کام نہیں کیا۔ لندن میں قائم مڈل ایسٹ آئی کے مطابق انھوں نے اپنی سروس سے چھٹی لے کر نیو یارک یونیورسٹی سے بزنس ایڈمنسٹریشن اور فنانس کی تعلیم بھی حاصل کی اور مختصر دورانیے کے لیے اسرائیل میں ہی ایک سرمایہ کاری کے بینک میں سینیئر بزنس مینیجر کے عہدے پر تعینات رہے۔
ترک کے قومی نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی کے مطابق موساد کے سینیئر اہلکاروں کا کہنا ہے کہ بارنیا ’اصلاح پسند ہیں اور قدامت پسند خیالات نہیں رکھتے‘۔ جبکہ اخبار دی ٹائمز کی ایک تحریر کے مطابق انھیں دوڑنے کا شوق ہے اور لانگ رننگ کرتے ہیں۔
ڈیوڈ بارنیا: ’ایران باز نہیں آئے گا‘
اسرائیلی اخبار ہارٹز کے مطابق منگل کو اپنی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے ڈیوڈ بارنیا نے کہا کہ ایران اپنے جوہری ہتھیار تیار کرنے سے باز نہیں آئے گا ’چاہے وہ کسی جوہری معاہدے میں شامل ہو یا نہیں۔‘
’ہمیں یہ بات ببانگ دہل کہنی چاہیے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے مقاصد پورے کرنے کے لیے ابھی بھی کام کر رہا ہے۔‘
اس سے ایک روز قبل موساد کے نئے سربراہ ڈیوڈ بارنیا کے پیشرو یوسی کوہن نے اپنی الوداعی تقریب میں بھی اسرائیل اور ایران کے تعلقات پر بات کی تھی۔
اسی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے کہا کہ اگر اسرائیل کو ’امریکہ سے تعلقات میں دراڑیں پڑنے اور ایران کے خطرے کو مٹا دینے میں سے کسی ایک کو چننا ہو، تو ہم اپنی بقا کو لاحق خطرے کو مٹا دینے کو فوقیت دیں گے۔'

،تصویر کا ذریعہDigitalGlobe/Getty Images
انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو ہر ممکن کوشش کرنی ہوگی کہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ایران کسی بھی صورت میں جوہری ہتھیار حاصل نہ کر سکے۔
بنیامن نتن یاہو نے ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے کہا کہ یہ اسرائیل کی بقا کے لیے خطرہ ہے اور ’یہ خطرہ ہمارے صیہونی منصوبے کو جاری رکھنے کے خلاف ہے اور ہم اس خطرے کا خاتمہ کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے۔‘
اس سے ایک روز قبل موساد کے نئے سربراہ ڈیوڈ بارنیا کے پیشرو یوسی کوہن نے اپنی الوداعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل ایران کے ’دل‘ تک پہنچنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔
’ہم اپنے دشمن ایران کے دل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ ہم نے مسلسل اپنی کارروائیں جاری رکھیں تاکہ اس بارے میں معلومات حاصل کر سکیں اور اس کے رازوں کا پردہ چاک کر سکیں اور اس کی خود اعتمادی اور غرور کو زک پہنچا سکیں۔‘
اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق یوسی کوہن کا یہ بیان ان کے پانچ سالہ دورِ سربراہی کے بارے میں تھا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس دوران ایران اور اس کے جوہری پروگرام کے خلاف اسرائیل کی خفیہ کارروائیوں میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔
یوسی کوہن کے ہی دور میں ایران کے جوہری پروگرام کے بانی کا قتل ہوا، ایران کے جوہری پلانٹس میں خفیہ دھماکے ہوئے اور ایران کے جوہری پروگرام کے آرکائیوز تک رسائی بھی حاصل کی گئی۔
اپنی الوادعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یوسی کوہن نے مزید کہا کہ 'اسرائیلی کارروائیوں نے دنیا کے سامنے ایران کے جوہری پروگرام کی حقیقت آشکار کر دی اور ایران کے جھوٹ اور دھوکے بازی کو سب کے سامنے پیش کیا۔‘












