بریگزٹ: برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے والد نے فرانسیسی شہریت کی درخواست دے دی

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے والد کا کہنا ہے کہ بریگزٹ کے تحت برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد وہ فرانسیسی شہریت کے لیے درخواست دے رہے ہیں۔

بورس جانسن کے والد سٹینلے جانسن نے فرانس کے آر ٹی ایل ریڈیو کو بتایا کہ وہ ہمیشہ سے خود کو ایک فرانسیسی تصور کرتے ہیں کیونکہ ان کی والدہ وہاں پیدا ہوئی تھیں۔

یورپی پارلیمنٹ کے 80 سالہ کنزرویٹو پارٹی کے سابق رکن نے سنہ 2016 کے بریگزٹ ریفرنڈم میں ساتھ رہنے پر ووٹ دیا تھا۔

جبکہ ان کے بیٹے بورس جانسن نے بریگزٹ معاہدے کے تحت برطانیہ کو علیحدہ کرنے کی مہم کی سربراہی کی تھی اور بعدازاں بطور وزیر اعظم برطانیہ کو یورپی یونین سے باہر نکال کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

سٹینلے جانسن نے برطانیہ کی جانب سے بریگزٹ معاہدے کے تحت یورپی یونین کے تجارتی قواعد سے علیحدگی سے چند گھنٹے قبل جمعرات کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں فرانسیسی شہریت کے حصول کی اپنی وجوہات کی وضاحت کی تھی۔

انھوں نے آر ٹی ایل کو بتایا 'اس کا مقصد یہ فرانسیسی شہری بننا نہیں ہے بلکہ اسے واپس حاصل کرنا ہے جو میرے پاس پہلے تھا۔‘

انھوں نے کہا کہ ان کی والدہ بھی فرانس میں ایک فرانسیسی خاتون کے یہاں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'میں ہمیشہ یورپی ہی رہوں گا۔'

سٹینلے جانسن نے سنہ 1979 میں ہونے والے پہلے براہ راست انتخابات میں یورپی پارلیمنٹ کی نشست جیتی تھی اور بعدازاں انھوں نے یورپین کمیشن کے لیے بھی خدمات انجام دیں۔ جس کے نتیجے میں بورس جانسن نے اپنے بچپن کا ایک حصہ برسلز میں گزارا۔

بریگزٹ کے معاملات نے جانسن خاندان میں تقسیم پیدا کر دی ہے۔بریگزٹ پر احتجاج کرتے ہوئے وزیر اعظم کی بہن اور صحافی ریچل جانسن نے سنہ 2017 کے انتخابات سے کچھ عرصہ قبل ہی کنزرویٹو پارٹی چھوڑ کر لیبرل ڈیموکریٹس میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔

ان کے بھائی، جو جانسن نے 2018 میں کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا تاکہ یورپی یونین کے ساتھ قریبی روابط کے لیے ان کی حمایت کو اجاگر کیا جاسکے۔ وہ کنزرویٹو پارٹی کے رکن پارلیمنٹ تھے۔