سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی کینیڈا ’ہٹ سکواڈ‘ بھیجنے کے الزام کی تردید

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ان الزامات کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ انھوں نے ایک سعودی خفیہ ادارے کے جلاوطن کیے گئے سابق افسر سعد الجبری کو قتل کرنے کے لیے ’ہٹ سکواڈ‘ یعنی مسلح گروہ کو بھیجا تھا۔

ایک امریکی عدالت میں سعد الجبری کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ انھیں تین برس قبل کینیڈا میں قتل کرنے کی کوشش کی گئی جس سے وہ بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے۔

انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ محمد بن سلمان انھیں اس لیے قتل کرنا چاہتے تھے کیوںکہ انھیں بہت کچھ معلوم تھا۔ سعودی ولی عہد کا کہنا ہے کہ یہ سعد الجبری کی اپنے جرائم چھپانے کی کوشش ہے۔

انھوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ بطور سربراہ انھیں کسی بھی قسم کی عدالتی کارروائی سے استثنیٰ حاصل ہے۔ عام طور پر امریکہ میں غیر ملکی سربراہان کو سول مقدمات سے استثنیٰ حاصل ہے۔

تاہم سعد الجبری نے سعودی ولی عہد پر ایلیئن ٹورٹ قانون اور 1991 کے ٹارچر وکٹم پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمہ دائر کیا جو انھیں امریکہ میں غیر ملکی باشندوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے مقدمہ درج کروانے کی اجازت دیتا ہے۔

35 سالہ محمد بن سلمان کے وکلا کا کہنا ہے کہ الجبری کا مقدمہ ’خاصا افسانوی ہے اور اس میں سعودی ولی عہد کا تعارف کرتے وقت انھیں شیکسپیئر کے ڈراموں کے کسی غظیم ترین ولن سے تشبیہ دی گئی ہے۔‘

مزید پڑھیے:

انھوں نے موقف اختیار کیا کہ ’ان کی درخواست کی ادبی اہمیت سے قطع نظر یہ قانونی اعتبار سے ناکام ہے۔‘

61 سالہ جبری کئی برسوں تک برطانیہ کی خفیہ ایجنسی ایم آئی 6 اور دیگر مغربی خفیہ ایجنسیوں کے لیے خاصی اہمیت کے حامل تھے۔

محمد بن سلمان پر کیا الزام عائد کیا گیا ہے؟

رواں برس اگست میں واشنگٹن ڈی سی کی ایک عدالت میں دائر کی جانے والی اس 106 صفحات پر مشتمل درخواست میں سعد الجبری کو قتل کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے کیونکہ ان کہ پاس انتہائی حساس معلومات موجود تھیں۔

اس درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ان معلومات میں محمد بن سلمان کی مبینہ بدعنوانی اور ذاتی مسلح گروہ کی سرپرستی بھی شامل جسے ٹائیگر سکواڈ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

اس کے مطابق 2018 میں ٹائیگر سکواڈ کے اراکین صحافی جمال خاشقجی کی استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کے بھی ذمہ دارا تھے۔

الجبری الزام عائد کرتے ہیں کہ سنہ 2017 میں کینیڈا فرار ہونے کے بعد سے محمد بن سلمان نے متعدد مرتبہ ان کی سعودی عرب واپسی کے لیے کوششیں کی ہیں۔

الجبری کا دعویٰ ہے کہ ابھی جمال خاشقجی کے قتل کو دو ہفتے بھی نہیں گزرے تھے جب ٹائیگر سکواڈ نے کینیڈا کا رخ کیا تاکہ انھیں قتل کیا جا سکے۔

عدالت میں جمع کرائے گئے دستاویزات کے مطابق اس گروپ میں اس ہی محکمے کا ایک شخص بھی شامل تھا جس محکمے کے شخص پر خاشقجی کے جسم کے ٹکڑے کرنے کا الزام ہے اور یہ گروپ اپنے ساتھ فارینزک آلات کے دو تھیلے بھی اٹھائے پھر رہا تھا۔

تاہم کینیڈا کی بارڈر فورس کے ایجینٹ ’فوراً ہی شک میں مبتلا‘ ہو گئے اور اس گروپ کا انٹرویو کرنے کے بعد انھیں ملک میں داخلے سے روک دیا۔

سعودی ولی عہد نے اس کا جواب کیسے دیا ہے؟

محمد بن سلمان کی جانب سے دائر کیے گئے جواب میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الجبری اپنے جرائم کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس جواب میں الجبری اور ان کے ساتھیوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انھوں نے فضول خرچی یا چوری کرتے ہوئے حکومتی خزانے کو 11 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اس درخواست میں موجود غلطیاں اتنی واضح ہیں اور گہری ہیں کہ اسے درخواست گزار کی جانب سے اپنے جرائم سے توجہ ہٹانے کی کوشش سمجھی جا سکتی ہے۔

سعودی ولی عہد بادشاہ کے بیٹے اور ان کے جانشین ہیں۔ بادشاہ کے ساتھ وہ سعودی حکومت کی سربراہی کر رہے ہیں۔ اس لیے انھیں اپنے ’عہدے کی بنیاد‘ پر کسی امریکی عدالت میں مقدمے کا حصے بننے سے استثنیٰ حاصل ہے۔

سعد الجبری کون ہیں؟

کئی سالوں تک سعد الجبری شہزادہ محمد بن نائف جن کے سر اس صدی کے اوائل میں القائدہ کے بڑھتے اثرورسوخ کو شکست دینے کا سہرا ہے۔ وہ سعودی عرب کے کے پانچ ممالک کے اہم ترین خفیہ اداروں جنھیں ’فائیو آئیز‘ یا پانچ آنکھیں کہا جاتا تھا کے ساتھ روابط میں بھی اہم ترین کردار ادا کرتے تھے۔

الجبری پہلے کابینہ میں وزیر رہے اور پھر ترقی کرتے ہوئے وزارتِ داخلہ میں ایک میجر جنرل کے عہدے پر تعینات ہو گئے۔ تاہم سنہ 2015 میں سب کچھ تبدیل ہو گیا۔

بادشاہ عبداللہ کی وفات کے بعد ان کے سوتیلے بھائی بادشاہ سلمان اس عہدے پر تعینات ہوئے اور انھوں نے اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو وزیرِ داخلہ نامزد کر دیا۔

سنہ 2017 میں محمد بن سلمان نے اپنے والد کی حمایت کے ساتھ ایک خاموش شاہی بغاوت کی۔ انھوں نے شہزادہ محمد بن نائف جنھوں نے اگلا ولی عہد بننا تھا کو ایک طرف دھکیل دیا اور خود ولی عہد بن گئے۔

جو ان کے لیے کام کرتے تھے انھیں بھی عہدوں سے ہٹا دیا گیا اور یوں سعد الجبری کینیڈا فرار ہو گئے۔