شمالی کوریا: ہم اس بڑے میزائل کے بارے میں کیا جانتے ہیں جس کی نمائش پریڈ میں کی گئی

A man watches a television news broadcast of a military parade commemorating the 75th anniversary of North Korea's ruling Workers' Party

،تصویر کا ذریعہGetty Images

شمالی کوریا اپنا ایک نیا بیلسٹک میزائل منظر عام پر لایا ہے جس کا بڑا سائز دیکھ کر اس ملک کے ہتھیاروں پر نظر رکھنے والے ماہرین بھی حیران ہوگئے ہیں۔ دفاعی امور کی ماہر ملیسا ہینم اس تحریر میں بتاتی ہیں کہ یہ نیا میزائل کیا ہے اور یہ کیسے امریکہ اور باقی دنیا کے لیے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔

شمالی کوریا کی حکمراں جماعت 'ورکرز پارٹی' کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر ملک میں آدھی رات کو ایک خاص فوجی پریڈ رکھی گئی۔

اس پریڈ کے لیے خاصی تیاری کی گئی تھی اور شمالی کوریا میں ہی انسانوں کی ایسی پرفارمنس کی توقع کی جاسکتی ہے۔ اس میں چیئرمین کِم جونگ ان کی جذباتی تقریر تھی جس میں وہ ملک کی جدوجہد کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہو رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

پریڈ کے آخر میں شمالی کوریا کے حکام نے اپنا اب تک کا سب سے بڑا 'انٹر کانٹیننٹل بیلسٹک میزائل' (آئی سی بی ایم) متعارف کرایا۔

ہم اس میزائل سسٹم کے بارے میں تاحال تین باتیں جانتے ہیں۔

کِم کا سٹریٹیجک ہتھیار جس کا انھوں نے وعدہ کیا تھا

1 جنوری 2020 کو کِم نے نئے سال کے موقع پر اعلان کیا تھا کہ شمالی کوریا 'ہتھیاروں کا ایک جدید نظام بنا رہا ہے جو صرف ترقی یافتہ ممالک کے پاس ہے۔'

انھوں نے یہاں ایک ’سٹریٹیجک‘ ہتھیار کا ذکر کیا تھا جس سے مراد جوہری ہتھیار تھا۔

کم جونگ ان نے کہا تھا کہ 'مستقبل میں جیسے جیسے امریکہ شمالی کوریا کے ساتھ تعلقات ٹھیک کرنے میں وقت لے گا یا ہچکچائے گا، ویسے ویسے یہ شمالی کوریا کی قوت کے سامنے خود کو دبتا محسوس کرے گا، جو اندازوں سے زیادہ تیزی سے طاقتور ہوتا جارہا ہے۔ اور وہ (امریکہ) اسی تعطل کی گہرائی میں گرتا چلا جائے گا۔'

People take part in a procession to commemorate the 75th anniversary of the founding of the ruling Workers' Party

،تصویر کا ذریعہReuters

یہ آئی سی بی ایم نظام کِم کا وہ سٹریٹیجک ہتھیار ہے جس کا انھوں نے عہد کیا تھا۔ اس کا ہدف امریکہ ہے اور یہ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات میں ناکامی کی صورت میں پہلے سے طے شدہ نتیجے کے طور پر پیش کردیا گیا ہے۔

امریکی دفائی نظام کے لیے نیا خطرہ

شمالی کوریا پہلی ہی دو آئی سی بی ایمز کی آزمائش کرچکا ہے۔

ہواسونگ 14 کو 2017 میں دو مرتبہ ٹیسٹ کیا گیا تھا۔ یہ 10 ہزار کلومیٹر دور تک جاسکتا ہے اور تقریباً پورے مغربی یورپ تک پہنچ سکتا ہے اور تقریباً نصف امریکہ میں ایک جوہری حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

جبکہ ہواسونگ 15 کو بھی 2017 میں ٹیسٹ کیا گیا تھا۔ یہ 13 ہزار کلومیٹر دور تک جا سکتا ہے اور امریکہ میں کہیں بھی ایک جوہری حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

لیکن تاحال اس نئے آئی سی بی ایم کو ٹیسٹ نہیں کیا گیا۔ یہ مائع ایندھن سے چلنے والا میزائل ہے لیکن اس کی لمبائی اور چوڑائی ہواسونگ 15 سے زیادہ ہے۔

North Korean soldiers during a military parade

،تصویر کا ذریعہReuters

جب تک اس کا انجن منظر عام پر نہیں آتا یا اس کی باقاعدہ آزمائش نہیں ہوتی ہم اس کی رینج کے بارے میں نہیں جان سکیں گے۔

تاہم اس کی تعمیر سے شمالی کوریا کے ارادے واضح دیکھے جاسکتے ہیں۔ انھیں اب اپنے میزائل کی رینج بڑھانے کی ضرورت نہیں ہے۔

اب وہ اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ ان کا ایک میزائل ایک سے زائد حملے کرنے کی صلاحیت حاصل کرے۔ یہ میزائل حملوں کے خلاف امریکی دفائی نظام کے لیے ایک دھچکا ہوگا کیونکہ انھیں ہر میزائل حملے کو ہوا میں روکنے کے لیے انٹرسیپٹر لانچ کرنا پڑے گا۔

ترقی یافتہ مملک کے پاس ایسے جدید میزائل ہوتے ہیں جو ایک وقت میں کئی حملے کرسکتے ہیں اور شمالی کوریا بھی یہی صلاحیت حاصل کرنا چاہتا ہے۔ ان ہتھیاروں کو ایم آئی آر وی کہتے ہیں۔

فوری تشویش کا باعث

اس آئی سی بی ایم سے متعلق کئی سوال جنم لے رہے ہیں جس سے بےیقینی بڑھ رہی ہے کہ اس کی آزمائش کب کی جائے گی اور اسے تعینات کب کیا جائے گا۔ تاہم اس میزائل کے نیچے موجود ٹرک اور لانچر فوری تشویش کا باعث بنے ہوئے ہیں۔

Trucks carrying ICBMs in North Korea

،تصویر کا ذریعہGetty Images

یہ خیال کیا جاتا رہا کہ چونکہ شمالی کوریا کے پاس لانچرز کی تعداد کی کمی ہے اس لیے جوہری جنگ میں اس ملک کی صلاحیت کے لیے یہ ایک بڑی رکاوٹ ہوگی۔ ظاہر ہے آپ اتنے میزائل ہی لانچ کر سکتے ہیں جتنے آپ کے پاس لانچر ہوں گے۔

امریکہ کا اندازہ ہے کہ شمالی کوریا ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ 12 آئی سی بی ایم لانچ کرسکتا ہے۔ یہ اس مفروضے پر مبنی ہے کہ ان کے چھ لانچر پہلے ایک، ایک آئی سی بی ایم لانچ کریں گے اور پھر امریکی ردعمل سے پہلے ایک، ایک مزید میزائل لانچ کر سکیں گے۔

سنہ 2020 میں شمالی کوریا نے چین سے چھ بڑے ڈبلیو ایس 51200 ٹرک غیر قانونی طور پر درآمد کیے تھے۔ انھوں نے ان ٹرکوں کو بہتر شکل دے کر انھیں اوپر اٹھنے کی صلاحیت دی اور ٹرانسپورٹر ایریکٹر لانچرز (ٹی ای ایل) میں بدل دیا۔ شمالی کوریا انہی ٹی ای ایل ٹرکوں کی نمائش پریڈ میں کرتا ہے جن پر میزائل لاد کر لائے جاتے ہیں اور پھر یہ ٹرک آئی سی بی ایمز کو لانچ ہونے کی پوزیشن میں آجاتے ہیں۔

یہ ٹرک اتنے اہم ہیں کہ انھیں لانچ سے قبل دور لے جایا جاتا ہے کیونکہ اگر میزائل کی ناکامی کی صورت میں انھیں نقصان پہنچے گا تو ان کا متبادل ڈھونڈنا مشکل ہوگا۔

لیکن رواں سال پریڈ میں یہ پہلی بار ہوا کہ ہم نے چھ سے زیادہ ٹرکوں کو ایکشن میں دیکھا۔ کچھ نئے ٹرکوں میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

یہ ظاہر ہے کہ شمالی کوریا اپنے اوپر موجودہ پابندیوں اور دوسرے ملکوں پر برآمد کی سخت ہدایات کے باوجود ان بڑے لانچرز کے پرزے حاصل کرسکتا ہے۔ انھوں نے اپنے صنعتی شعبے میں اتنے صلاحیت حاصل کر لی ہے کہ وہ میزائل لانچر میں بڑے پیمانے پر رد و بدل کرسکیں یا ممکنہ طور پر نئے میزائل لانچر تشکیل دے سکیں۔

شمالی کوریا نے اپنا یہ نیا آئی سی بی ایم بڑی محنت سے بنایا ہے اور یہ دنیا کے لیے ایک پیغام ہے کہ اس ریاست، اس کے رہنما اور اس کے عوام کی تکنیکی صلاحیت کو ہرگز کم نہ سمجھا جائے۔

ملیسا ہینم بڑے پیمانے پر تباہی مچانے والے ہتھیاروں اور اوپن سورس ڈیٹا کی ماہر ہیں۔ وہ ون آرتھ فیوچر فاؤنڈیشن کے پروگرام اوپن نیوکلیئر نیٹ ورک کی ڈپٹی ڈائریکٹر ہیں۔