ٹوئٹر نے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پوسٹل بیلٹ سے متعلق ایک ٹویٹ پر وارننگ لیبل چسپاں کر دیا

ٹرمپ

،تصویر کا ذریعہEPA

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے پہلی مرتبہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک سلسلہ وار ٹویٹ پر ’فیکٹ چیک‘ کا لیبل چسپاں کیا ہے۔

’فیکٹ چیک‘ یعنی حقائق کی جانچ کا لیبل ایسی ٹوئٹر پوسٹس پر چسپاں کیا جاتا ہے جن میں مبینہ طور پر غلط یا گمراہ کُن معلومات فراہم کی گئی ہوں۔

منگل کے روز صدر ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ تھا ’میل اِن بیلٹس‘ یعنی ڈاک کے نظام کے ذریعے اپنا ووٹ ڈالنا (یا پوسٹل بیلٹ) درحقیقت دھوکہ دہی سے کچھ کم نہیں ہو گا۔

اس ٹویٹ میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میل باکس لوٹ لیے جائیں گے، بیلٹ (ووٹ) جعلی ہوں گے اور یہاں تک کہ غیر قانونی طور پر پرنٹ آؤٹ ہوں گے اور دھوکہ دہی سے دستخط کیے جائیں گے۔ کیلیفورنیا کے گورنر لاکھوں لوگوں کو (پوسٹل) بیلٹ بھیج رہے ہیں۔‘

صدر ٹرمپ نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’کوئی بھی شخص جو کسی بھی ریاست میں رہتا ہے اس سے قطع نظر کہ وہ کون ہے اور وہاں تک کیسے پہنچا ہے، اسے ایک (پوسٹل بیلٹ) ملے گا۔ اس کے بعد پیشہ ور افراد ان تمام لوگوں کو بتائیں گے کہ کیسے اور کس کو ووٹ دینا ہے۔ بیشتر (ووٹ ڈالنے والے) افراد ایسے ہوں گے جنھوں نے کبھی ووٹ ڈالنے کے بارے میں سوچا ہی نہیں ہو گا۔۔ یہ ایک دھاندلی زدہ الیکشن ہو گا۔ ہرگز نہیں!‘

ٹوئٹر

،تصویر کا ذریعہTwitter/@realDonaldTrump

صدر ٹرمپ کی اس سلسلہ وار ٹویٹ کے نیچے ٹوئٹر کی جانب سے انتباہ پر مبنی ایک لیبل چسپاں کر دیا گیا اور ادارے کی جانب سے ایک وضاحتی نوٹ بھی لکھا گیا ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ چند دنوں کے دوران صدر ٹرمپ نے ’میل اِن بیلٹ‘ کی صداقت کے بارے میں متعدد غیر مصدقہ دعوے کیے ہیں۔

ٹوئٹر کی جانب سے امریکی صدر کی ٹویٹ کے نیچے چسپاں کیے گئے لیبل میں صارفین کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ ’میل اِن بیلٹس سے متعلق حقائق کی جانکاری یہاں سے حاصل کریں۔‘

یہ بھی پڑھیے

اس لیبل میں لنک فراہم کیا گیا ہے جہاں اس معاملے سے متعلق متعدد خبریں موجود ہے جبکہ یہ نوٹ بھی لکھا گیا ہے حقائق جانچنے والوں کو اس طرح کے کوئی شواہد نہیں ملے کے پوسٹل بیلٹ انتخابات میں فراڈ کا ایک ذریعہ ہے۔

اس سے قبل ٹوئٹر انتظامیہ نے وعدہ کیا تھا کہ اپنی سائٹ پر غلط اور گمراہ کُن معلومات پر وارننگ لیبل لگانے کا دائرہ وسیع کریں گے تاہم امریکی صدر کے معاملے میں ماضی قریب میں ٹوئٹر کافی سست روی کا شکار رہا ہے۔

تاہم اب ٹوئٹر نے صدر ٹرمپ کی ٹویٹ پر کہا ہے کہ یہ ٹویٹ ’ووٹنگ کے عمل کے بارے میں ممکنہ طور پر گمراہ کُن معلومات پر مشتمل ہے۔‘

یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز پر ٹوئٹر نے کمپنی کی وارننگ لیبل کی پالیسی کو تازہ ترین زمینی حقائق سے ہم آہنگ کیا تھا۔

ٹوئٹر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

اس سے قبل ٹوئٹر نے صدر ٹرمپ کی وہ ٹویٹ اپنی سائٹ سے نہ ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا جو سنہ 2001 میں ہلاک ہونے والی لوری کلوسیٹیس کی ہلاکت کے حوالے سے تھی۔

صدر ٹرمپ نے چند ایسی ٹویٹس کی تھیں جن سے یہ مطلب اخذ کیا جا سکتا تھا کہ لوری کا قتل ایم ایس این بی سی کے اینکر جو سکاربوروگ نے کیا تھا۔

لوری کے شوہر ٹیموتھی کلوسیٹیس نے ٹوئٹر سے درخواست کی تھی کہ وہ صدر ٹرمپ کی اس ٹویٹ کو ٹوئٹر سے ڈیلیٹ کر دیں تاہم ٹوئٹر نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

تاہم ٹوئٹر انتظامیہ نے ان سے اس بات پر افسوس کا اظہار ضرور کیا تھا کہ صدر ٹرمپ کے بیان سے انھیں دکھ ہوا۔

صدر ٹرمپ کا ردعمل

ٹوئٹر کے اس اقدام کے جواب میں صدر ٹرمپ نے بھی کافی غصے کا اظہار کیا ہے۔

اپنی ایک ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’ٹوئٹر آزادی اظہار رائے کا گلا گھونٹ رہا ہے، اور میں بحیثیت صدر ایسا نہیں ہونے دوں گا۔‘

X پوسٹ نظرانداز کریں
X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: دیگر مواد میں اشتہار موجود ہو سکتے ہیں

X پوسٹ کا اختتام

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ٹوئٹر اب سنہ 2020 کے صدارتی انتخابات میں مداخلت کر رہا ہے۔ وہ (ٹوئٹر) کہہ رہا ہے کہ میل اِن بیلٹ، جو بڑے پیمانے پر بدعنوانی اور فراڈ کا باعث بنے گا، سے متعلق میرا بیان غلط ہے۔ (یہ دعوی) فیک نیوز سی این این اور واشنگٹن پوسٹ کے حقائق کی جانچ پڑتال پر مبنی ہے۔‘