’ڈانس آف دی سیون ویلز‘: بی بی سی کی ’فحش فلم‘ کی 50 برس بعد نمائش

کیس وک فلم فیسٹول میں ایک ایسی متنازعہ فلم کی نمائش کی جا رہی ہے جس پر پچاس برس پہلے عملی طور پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
کین رسل کی فلم ’ ڈانس آف دی سیون ویلز‘ پہلی بار بی بی سی نے فروری 1970 میں دکھائی تھا۔ اس فلم میں جرمن موسیقار رچرڈز سٹراؤس کو نازیوں کا ہمدرد دکھایا گیا تھا۔
فلم میں جنسی مناظر کے علاوہ سٹراؤس کو نازیوں کا ہمدرد دکھائے جانے پر شکایات کی گئی تھیں۔
اس فلم کے بارے میں نہ صرف ناظرین نے شکایات کیں بلکہ سٹراؤس کے خاندان نے بھی ناراضگی کا اظہار کیا۔ سٹراؤس فیملی کو اعتراض تھا کہ سٹراؤس کو نازیوں کا ہمدرد کیوں دکھایا گیا ہے۔ سٹراؤس فیملی نے اس فلم میں دیئے گئے میوزک کے حقوق واپس لے لیے جس کی وجہ سے فلم پر عملی طور پر اس وقت تک پابندی لگ گیا جب تک حقوق کی مدت گذر نہیں جاتی۔
اب جب حقوق کی مدت کو ختم ہوئے ایک ماہ گذر چکا ہے، اس فلم کی دوبارہ نمائش کی جا رہی ہے۔

کین رسل کی بیوہ لزی لیک ڈسٹرکٹ میں واقع ’’تھیٹر بائی دی لیک‘ میں اس فلم کی نمائش کریں گی۔
کین رسل کو کمبریا سے بہت پیار تھا جہاں اس نے اپنی پہلی فلم ’ڈانٹے انفرنو‘ کی شوٹنگ کی اور اسی دوران اسے سکاڈا کا پہاڑ دیکھنے کا موقع ملا جس سے اسے پیار ہو گیا اور اس نے وہیں اپنا گھر بنایا۔
یہ علاقہ کین کے دل کے بہت قریب تھا ایسا ہی قریب جیسے موسیقی اس کے دل کے بہت قریب تھی۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی

کیسک فلمی میلے کے منتظم ڈیوڈ ملر کہتے ہیں کہ میں لمبے عرصے سے’ ڈانس آف سیون ویلز‘ کی نمائش کرنا چاہتا ہے اور اسی لیے میں اس تاریخ کے انتظار میں تھے جب حقوق کی مدت ختم ہو جائے گی۔
ڈیوڈ ملر کا کہنا ہے کہ ان قانونی اور دفتری مسائل سے نمٹنا ایک مشکل مرحلہ تھا لیکن انہیں خوشی ہے کہ ہم ایک بار اس کی نمائش کر رہے ہیں۔







