ہٹلر کے اہم ساتھی اور ’قصاب‘ کے نام سے مشہور رہنما کی قبر کھودنے کا معاملہ

،تصویر کا ذریعہGetty Images
جرمنی میں برلن پولیس یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ ہٹلر کے اہم نازی افسر کی بےنام قبر کس نے کھودی ہے۔
نازی سکیورٹی ایجنسی ایس ایس کے افسر رائن ہارٹ ہائیڈریش، سنہ 1942 میں چیکو سلاواکیہ میں تعینات تھے جب چیک قوم پرستوں نے ان کی سرکاری کار پر حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں ہائیڈریش شدید زخمی ہوئے تھے اور بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے تھے۔
برلن کے وسط میں تاریخی قبرستان کے ایک اہلکار نے گزشتہ جمعرات کو مقامی پولیس کو مطلع کیا کہ نامعلوم افراد نے ہائیڈریش کی قبر کھود ڈالی ہے۔ تاہم پولیس نے کہا کہ قبر سے ہائیڈریش کی ہڈیاں چرائی نہیں گئیں۔
یورپ بھر میں یہودیوں کے قتلِ عام جسے اب ہولوکوسٹ کہا جاتا ہے اس کو ’فائنل سولیوشن‘ کہلانے والی حکمت عملی کی منصوبہ بندی کرنے والوں میں رائن ہارٹ ہائیڈریش شامل تھے۔ جنوری سنہ 1942 میں ونسی کانفرنس جس میں جرمن سکیورٹی ایجینسی ایس ایس نے ہولوکوسٹ کی منصوبہ بندی کی تھی، اس کانفرنس کی صدارت ہائیڈریش نے کی تھی۔
جرمنی کے قانون کے مطابق کسی قبر کو کھودنا قبر کی بے حرمتی کرنے کے مترادف ہے اور یہ قابل تعزیر جُرم ہے۔
یہ بھی پڑھیے
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی

،تصویر کا ذریعہGetty Images
جنگ عظیم کے اختتام کے فاتح اتحادی فوجوں نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ نازی جرمن افسران یا رہنماؤں کی قبروں کو بے نام رکھا جائے گا تاکہ نازی نظریات کے حامی ان قبروں پر زیارات گاہوں کے طور پر آنا نہ شروع کردیں۔
کہا جا رہا ہے کہ جس نے بھی ہائئڈریش کی قبر کو کھودنے کی کوشش کی ہے وہ ’اندر کا آدمی‘ ہے کیوں کہ عام لوگوں کو بے نام قبروں کی وجہ سے یہ نہیں معلوم ہے کہ یہ کس کی قبر ہے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
اسی طرح کا ایک واقعہ پہلے بھی پیش آچکا ہے جب بائیں بازو کے ایک گروہ نے برلن میں ایک اور قبرستان نکولائی قبرستان میں نازی فوجی ہورسٹ ویسل کی مبینہ قبر کو سنہ 2000 میں کھود ڈالا تھا۔ ہورسٹ کو سنہ 1930 میں قتل کردیا گیا تھا۔ اس کے بعد نازیوں نے اسے اپنا ہیرو اور شہید قرار دیا تھا اور نازی ترانے میں اسے خراج تحسین بھی پیش کیا جاتا تھا۔
بائیں بازو کے اس گروہ نے دعویٰ کیا تھا کہ اُس نے ہورسٹ کی قبر سے اس کی کھوپڑی نکال کر دریا میں پھینک دی تھی لیکن اس وقت پولیس نے کہا تھا کہ یہ قبر دراصل ہورسٹ کے باپ کی تھی اور اس میں سے کسی ہڈی کو نہیں نکالا گیا تھا۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
ہائیڈریش کو سفاکانہ پالیسیوں کی وجہ سے ’قصاب‘ کہا جاتا تھا۔ ایڈولف ہٹلر نے سفاکانہ پالیسیوں کی وجہ سے رائن ہارٹ ہائیڈریش کو ’مردِ آہن‘ (یا لوہے کا دل رکھنے والے) کا خطاب دیا تھا۔
ہائیڈریش نے نازی گورنر کے طور بوہیمیا اور موراویا پر حکومت کی تھی جہاں برطانیہ کے تربیت یافتہ چیک قوم پرستوں نے ان کی گاڑی پر حملہ کیا تھا جس میں وہ شدید زخمی ہوگئے تھے۔ بعد میں زخموں کی تاب نہ لاکر وہ ہلاک ہوگئے تھے۔
اس حملے کے بعد چیک قوم پرستوں کے ایک گاؤں لیڈیس پر نازی فوج نے حملہ کیا اور اس گاؤں کے سولہ برس اور اس سے زیادہ عمر کے تمام مردوں کو ہلاک کیا جبکہ عورتوں اور بچوں کو حراستی کیمپوں میں قید کردیا۔







