ترکی کا الزام: ’فرانس کے صدر میکخواں دہشت گردی کے سپانسر ہیں‘

ترکی

،تصویر کا ذریعہEPA

،تصویر کا کیپشنمیولت چووشولو نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا میکخواں یورپ کے لیڈر بننا چاہتے تھے مگر ناکام ہوئے

ترکی کے وزیر خارجہ نے فرانسیسی صدر ایمنیوئل میکخواں پر 'دہشت گردی کو سپانسر' کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے یہ بیان شام میں ترکی کے حملوں پر فرانسیسی صدر کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے دیا ہے۔

میولت چووشولو نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا میکخواں یورپ کے لیڈر بننا چاہتے تھے مگر وہ ناکام ہو گئے ہیں۔

گذشتہ ماہ میکخواں نے اس وقت ترکی کو ناراض کیا تھا جب فرانس نے شامی ڈیموکریٹک فورس (جس کی قیادت کرد ہے) کے ایک افسر کی میزبانی کی تھی۔

ترکی اس تنظیم کے ایک حصے کو دہشت گرد گردانتا ہے۔

ترکی اور فرانس کے درمیان یہ جھگڑا برطانیہ میں نیٹو کے ممالک کے اہم اجلاس سے ایک ہفتے پہلے ہوا ہے۔ یہ دونوں ممالک نیٹو کے رکن ہیں۔

اس سے قبل جمعرات کو میکخواں نے کہا تھا کہ وہ تین ہفتے قبل دیے گئے اپنے بیان پر قائم ہیں جب انھوں نے نیٹو کو 'ذہنی طور پر مردہ' قرار دیا تھا۔

انھوں نے کہا تھا کہ نیٹو کے ممبر ممالک کو بیداری کی ضرورت ہے کیونکہ بہت سے اہم معاملات پر یہ ممالک آپس میں مشاورت نہیں کر رہے۔

انھوں نے ترکی کے شمالی شام میں فوجی حملے پر نیٹو کی خاموشی پر بھی تنقید کی۔

ترک وزیر نے کیا کہا؟

ترکی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنترکی اور روس کے فوجی دستے شام میں اکھٹے گشت کرتے ہوئے

جمعرات کو پارلیمان میں صحافیوں سے گفتگو میں ترکی کے وزیر خارجہ نے کہا کہ 'وہ (میکخواں) پہلے ہی دہشت گرد تنظیم کو سپانسر کر رہے ہیں۔ اگر وہ دہشت گرد تنظیم کو اپنا اتحادی کہیں گے تو پھر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

انھوں نے مزید کہا کہ 'ابھی یورپ میں ایک خلاء ہے۔ میکخواں یورپ کے لیڈر بننا چاہتے ہیں۔ لیکن لیڈر شپ قدرتی ہوتی ہے۔'

ترکی نے اس وقت ناراضگی کا اظہار کیا تھا جب میکخواں نے پیرس میں آٹھ اکتوبر کو ایس ڈی ایف کی ترجمان خاتون جہانے احمد سے مذاکرات کیے تھے۔

میکخواں کے دفتر کی جانب سے کہا گیا کہ یہ ملاقات ایس ڈی ایف، جو کہ دولتِ اسلامیہ کے خلاف لڑ رہی ہے، کے ساتھ یکجہتی کا اظہار تھی۔ اس کے علاوہ ان کی جانب سے ایک بار پھر ترکی کے شام میں فوجی آپریشن پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔

اس کے ایک دن بعد ہی ترکی نے شمالی شام میں سیف زون بنانے کے لیے کرد ملیشیا سے علاقے کو کلیئر کیا۔

ترکی اور اس کے نیٹو اتحادیوں کے درمیان تعلقات تب سے خراب ہیں جب سے انقرہ نے روس سے رواں برس کے آغاز میں زمین سے فضا میں نشانہ بنانے والے ایس 400 میزائل سسٹم کو خریدا ہے۔