ترکی کی روس کے ساتھ ایس 400 ائیر ڈیفینس سسٹم کی ڈیل پر امریکہ کی پریشانی

،تصویر کا ذریعہGetty Images
- مصنف, جوناتھن مارکس
- عہدہ, تـجزیہ نگار، دفاعی و سفارتی امور
امریکہ اور ترکی جو کہ نیٹو میں اہم اتحادی ہیں موسم گرما میں تصادم کی راہ پر جاتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
ترکی کا اصرار ہے کہ وہ روس سے ایس 400 ائیر ڈیفینس سسٹم خریدے گا۔
میزائلوں کی پہلی کھیپ اور اس سے منسلک ریڈار جولائی میں ترکی کے حوالے کیے جا سکتے ہیں۔
امریکہ انقرہ سے اصرار کر رہا ہے کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ ترکی کو یہ تنبیہہ کی گئی ہے کہ اگر وہ یہ معاہدہ کرتا ہے تو اس کے ساتھ ایف 35 جنگی طیاروں کا پروگرام ختم کر دیا جائے گا۔ ایف 35 وہ جدید امریکی جنگی طیارے ہیں جن سے آنے والے برسوں میں نیٹو فورسز کی فضائی طاقت میں اضافہ کیا جائے گا۔
مزید پڑھیے
تو یہ ایک ایسا تنازع ہے جس کے سکیورٹی، سٹریٹیجک اور صنعتی اثرات ہوں گے۔ اس سے بطور نیٹو ممبر ترکی پر انحصار کرنے سے متعلق سوال اٹھتے ہیں۔ ترکی کی جغرافیائی پوزیشن اور شام کی جنگ میں اس کے کردار کو دیکھیں تو ترکی ایسا ملک نہیں ہے جس سے نیٹو اپنا منہ موڑ لے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
روس بہت اچھے ائیر ڈیفینس سسٹم بناتا ہے۔ لیکن اگر نیٹو ممبر ملک ترکی میں یہ سسٹم لگتا ہے تو پھر اس کے لیے وہاں زمین پر اس کی تربیت اور سپورٹ درکار ہوگی جس پر سکیورٹی کے حوالے سے سوالات اٹھائے جائیں گے کیوں خدشہ یہ ہے کہ اس نظام کو انسٹال کرنے کے لیے روسی وہاں اپنی موجودگی کے دوران پتا نہیں مزید کس قسم کی معلومات حاصل کر لیں گے۔
امریکہ کے لیے یہ پریشانی کی بات ہے۔ کیونکہ ترکی امریکی ساختہ ایف 35 جنگی طیاروں کو آپریشنل بنیادوں پر استعمال کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں چند طیارے ترکی کے حوالے کیے جا چکے ہیں اور ترک پائلٹس انھیں اڑانے کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔
امریکہ کو خدشہ ہے کہ ترکی کی ایئر ڈیفینس میں روسی مداخلت وہ بھی ایک ایسے وقت پر جب وہاں ایف 35 بھی موجود ہیں، اس سے ماسکو سود مند انٹیلیجنس اکٹھی کر سکتا ہے۔
ترکی کا اصرار ہے کہ میزائل اور وہ اڈے جہاں ایف 35 موجود ہیں مختلف جگہوں پر ہیں۔ اور یہ بھی واضح ہے کہ روس کے پاس پہلے ہی ایف 35 کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے کے لیے وسائل موجود ہیں۔ یہ طیارے اسرائیلی ائیر فورس کے استعمال میں ہیں اور روس ان کی نقل و حرکات کو شام سے ریڈاروں کے ذریعے مانیٹر کر رہا ہے۔
لیکن امریکہ ترکی کے فیصلے سے ناخوش ہے۔ ایک امریکی کمانڈر کے مطابق ’امریکہ روس کے ساتھ ایف 35 کی صلاحیت شیئر نہیں کرنا چاہتا‘۔ روسی ایس 400 کو ترکی کے دفاعی نظام میں شامل کرنے سے نیٹو کے فضائی دفاع اور طیاروں کی صلاحیت کی تمام معلومات آشکار ہو سکتی ہیں۔

،تصویر کا ذریعہTWITTER
رواں ماہ کے آغاز میں ٹرمپ انتظامیہ نے بھی واضح طور پر اپنا ردعمل ظاہر کیا تھا۔ قائم مقام امریکی سیکریٹری دفاع پیٹرک شاناہن نے اپنے ترک ہم منصب کے نام لکھے گئے ایک خط میں یہ تنبیہ کی ہے کہ اگر اس معاہدے پر عمل ہوا تو امریکہ میں تربیت لینے والے تمام ترک پائلٹوں کو 31 جولائی تک ملک چھوڑنا ہو گا۔
امریکہ پہلے ہی ایف 35 پروگرام سے منسلک سازو سامان ترکی بجھوانا بند کر چکا ہے۔

ایس 400 کام کیسے کرتا ہے؟
- لانگ رینج سرویلینس ریڈار معلومات اکٹھی کرتے ہیں اور کمانڈ وہیکل کو معلومات فراہم کرتے ہیں جو کہ ٹارگٹ کے بارے میں اندازہ لگاتی ہے۔
- ٹارگٹ کی نشاندہی کی جاتی ہے اور کمانڈ وہیکل میزائل لانچ کرنے کے احکامات دیتی ہے۔
- لانچ ڈیٹا لانچ وہیکل کو بھجوایا جاتا ہے اور وہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے ائیر میزائل کو ریلیز کرتا ہے۔
- ریڈار ٹارگٹ کی جانب میزائل کو گائیڈ کرتا ہے۔











