مکہ اعلامیہ: فلسطین سے اظہار یکجہتی، اسلاموفوبیا پر تشویش

او آئی سی کا سربراہی اجلاس مکہ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنسعودی عرب نے یہ اجلاس ایران سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں طلب کیا تھا

اسلامی ملکوں کی تنظیم (او آئی سی) کے سربراہی اجلاس کے بعد ہفتے کو ایک متفقہ اعلامیے میں امریکی سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنے اور گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی خود مختاری کو تسلیم کرنے کے امریکی فیصلوں کی مذمت کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اسلامی ملکوں کی تنظیم (او آئی سی) کا اجلاس سعودی عرب کی میزبانی میں مکہ میں منعقد ہوا جس کےاعلامیے میں فلسطین سمیت اسلامی دنیا کو درپیش تمام مسائل پر بات کی گئی۔ اس میں 'اسلامو فوبیا' یعنی اسلام کے بارے میں منفی پراپیگنڈا اور خوف پھیلانے جیسے معاملات بھی شامل تھے۔

مکہ او آئی سی کانفرنس

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنسعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان کے صاحبزادے محمد بن سلمان اور جارڈ کشنر کے درمیان اچھے مراسم ہیں

اسلاموفوبیا کو عصر حاضر کی نسلی پرستی اور مذہبی تعصب قرار دیتے ہوئے او آئی سی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ دنیا کے کئی ممالک میں اسلاموفویبا میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس کا ثبوت مسلمانوں کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات ہیں۔

اسلاموفوبیا کے مسئلہ پر پاکستان کے وزیر اعظم عمران نے بھی اجلاس سے اپنے خطاب میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلام اور دہشت گردی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ مغربی ملکوں میں توہین رسالت کے ہر واقعہ کے بعد انھیں محسوس ہوتا ہے کہ اسلامی دنیا کا رد عمل کمزور ہے۔

او آئی سی کے اجلاس میں امریکہ کی طرف سے مسئلہ فلسطین کو حل کرنے کے لیے مجوزہ 'امن معاہدے' کے اعلان سے پہلے فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا گیا۔

مسئلہ فلسطین پر او آئی سی کے مشترکہ اعلامیے میں بڑی تفصیل سے بات کی گئی اور اسرائیل کے ان اقدامات کی مذمت کی گئی جن کا مقصد مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں زمینی حقائق کو تبدیل کرنا اور دو ریاستی حل کو مشکل بنانا ہے۔

او آئی سی نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ ان ملکوں کے خلاف 'مناسب اقدامات' کریں جنھوں نے اپنے سفارت خانے یروشلم منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم اس اعلامیے میں ’مناسب اقدامات‘ کی کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔

مکہ کانفرنس کی میزبانی شاہ سلمان نے کی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ مسئلہ فلسطین کو حل کرنے کے لیے ایسا کوئی فارمولہ تسلیم نہیں کیا جائے گا جو فلسطینیوں کے جائز حقوق کو تسلیم نہ کرتا ہو۔

ایران اور سعودی عرب کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں 57 اسلامی ممالک پر مشتمل اس تنظیم کے سربراہی اجلاس میں ایران اور ترکی کے سربراہوں نے شرکت نہیں کی۔ ایران اور ترکی ان ملکوں کا بائیکاٹ کرنے کا مطابہ کر چکے ہیں جنہوں نے اپنے سفارت خانے تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی عشروں سے جاری امریکہ پالیسی کو تبدیل کرتے ہوئے گزشتہ سال دسمبر میں یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

فلسطین سے اظہار یکجہتی کا اعادہ اسلامی ملکوں کی تنظیم نے ایک ایسے وقت کیا ہے جب امریکہ صدر کے مشیر اور ان کے داماد جارڈ کشنر مشرق وسطی کے بارے میں اپنے امن معاہدے کے، جسے 'ڈیل آف سنچری' قرار دیا جا رہا ہے، اقتصادی پہلوؤں کا اعلان کرنے والے ہیں۔ جارڈ کشنر جو ان دنوں مشرق وسطی میں ہیں اپنے امن منصوبے کا اعلان بحرین میں آئندہ کچھ روز میں ہونے والی ایک کانفرنس میں کریں گے۔

اس امن منصوبے کو جس کے بارے میں صدر ٹرمپ بہت باتیں کرتے ہیں فلسطینی نمائندے پہلے ہی رد کر چکے ہیں۔ انھوں نے امریکی سفارت خانہ یروشلم منقتل کرنے کے فیصلے کے بعد امریکہ کی ثالت کی حیثیت پر سوال اٹھا دیے تھے۔

سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے مسلمان ملکوں کے سربراہوں سے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا حل او آئی سی کے بنیادی مقاصد میں شامل ہے اور جب تک فلسطینی بھائیوں کو ان کے جائز حقوق نہیں مل جاتے او آئی سی کی تمام تر توجہ اس پر مرکوز رہے گی۔

مکہ او آئی سی کانفرنس

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنعمران خان کے ہمراہ ان کی اہلیہ بھی تھیں

حقیقی خطرات

او آئی سی کے سربراہی اجلاس نے ایران سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کی صورت حال میں سعودی عرب کی حمایت کی اور شاہ سلمان نے خلیج میں گذشتہ چند دنوں میں ہونے والے پرتشدد واقعات کو دہشت گردی قرار دیا جس سے ان کے بقول تیل کی سپلائی خطرے میں پڑ گئی ہے۔

خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات کے ساحل پر تیل بردار جن چار جہازوں کو تخریب کاری کا نشانہ بنایا گیا تھا ان میں سے دو سعودی عرب کے تھے۔ اس کے علاوہ سعودی عرب میں حوثی باغیوں کی طرف سے کیے گئے ڈرون حملے میں تیل کی پائپ لائن پر دو پمپنگ اسٹیشوں کو تباہ کر دیا گیا تھا۔

ایران نے ان حملوں میں ملوث ہونے کے الزامات کی تردید کی ہے۔