امریکہ نے ایران کے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دے دیا

،تصویر کا ذریعہAFP
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خصوصی فوجی دستے پاسداران انقلاب کو غیرملکی دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔ صدر ٹرمپ کی طرف سے یہ ایک ایسا اعلان ہے جس کی مثال نہیں ملتی۔
یہ پہلا موقع ہے کہ امریکہ نے کسی دوسرے ملک کی فوج کو دہشت گرد تنظیم کہا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ ایران کے دستے ’پاسداران انقلاب‘ عالمی سطح پر اس کی دہشت گردی کی مہم پھیلانے کا ایک ذریعہ ہیں۔
مزید پڑھیے
صدر ٹرمپ کی طرف سے امریکہ کو ایران کے ساتھ ہونے والے عالمی جوہری معاہدے سے الگ کیے جانے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ چکی تھی۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
ماضی میں پاسداران انقلاب اور ان سے وابستہ تنظیموں پر دہشت گردی پھیلانے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی بنیاد پر مختلف مواقع پر پابندیاں لگ چکی ہیں۔
امریکی صدر نے پیر کو اپنے بیان میں کہا کہ ’محکمہ خارجہ کی طرف سے یہ فیصلہ جس کی مثال نہیں ملتی اس حقیقت کی روشنی میں لیا گیا ہے کہ ایران نہ صرف دہشت گردی کو فروغ دیتا ہے بلکہ پاسداران انقلاب ریاستی حکمت عملی کے طور پر دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں اور اس کے لیے فنڈنگ کرتے ہیں۔‘

،تصویر کا ذریعہTTA KENARE/AFP/GETTY IMAGES
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کے فیصلے کا مقصد ایران پر دباؤ بڑھانا ہے۔ انھوں نے کہا جو بھی پاسداران انقلاب سے رابطہ رکھے گا وہ دراصل دہشت گردی کو فروغ دے گا۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ پاسداران انقلاب کے خلاف فیصلہ پر ایک ہفتے میں عمل درآمد ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ ایران پر بہتر رویے اپنانے کے لیے دباؤ بڑھاتا رہے گا۔ انھوں نے توقع ظاہر کی کہ امریکی اتحادی بھی ایسا ہی کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ ایران کی قیادت انقلابی نہیں ہے اور ’ہمیں ایران کی عوام کو ان سے آزاد کروانے کے لیے ان کی مدد کرنی چاہیے۔‘
امریکی فیصلے پر تنقید
ایرانی سیاست دانوں نے امریکہ کو اسی کی زبان میں جواب دینے کا عہد کیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ امریکہ کے اس فیصلہ کے بعد خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ اس کے مخالفین اس کی فوج اور اس کے خفیہ اداروں کے خلاف ایسے ہی اقدام کریں گے۔
وال سٹریٹ جرنل کے مطابق امریکی وزارت دفاع کے کچھ حکام اور فوج کے چیرمین جائنٹ چیف آف سٹاف جنل ہو ڈنفرڈ نے اس فیصلے پر تشویش ظاہر کی تھی۔ فوجی حکام کا کہنا تھا کہ ایسا کرنے سے مشرق وسطیٰ میں تعینات امریکی فوجیوں کے خلاف پر تشدد کارروائیاں ہونے کا امکان پیدا ہو جائے گا۔
اطلاعات کے مطابق سی آئی اے نے بھی اس فیصلے کی مخالفت کی ہے۔










