نیوزی لینڈ حملہ: بنگلہ دیشی ٹیم بال بال بچ گئی

بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کے مینیجر خالِد مسعود کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مسجد پر حملے کے دوران بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم مسجد سے چند منٹ کے فاصلے پر تھی۔

انہوں نے بتایا کہ جب فائرنگ شروع ہوئی تو کھلاڑیوں کی بس مسجد النور سے پچاس گز کے فاصلے پر تھی اور کھلاڑی مسجد جا رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم پانچ منٹ پہلے وہاں پہنچ جاتے تو پتہ نہیں کیا ہوتا۔

انہوں نے بتایا کہ ٹیم کی پریس کانفرنس کافی دیر تک چلی اور تاخیر کے بعد ٹیم مسجد جا رہی تھی۔

بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے ترجمان جلال یونس کا کہنا ہے کہ ٹیم کے زیادہ تر کھلاڑی بس میں مسجد گئے تھے اور اس وقت مسجد کے اندر جانے والے تھے جب یہ واقعہ پیش آیا۔

انھوں نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا 'وہ محفوظ ہیں، لیکن وہ صدمے میں ہیں۔ ہم نے ٹیم سے کہا ہے کہ وہ ہوٹل میں ہی رہیں۔'

نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے آفیشیل ٹوئٹر اکاؤنٹ کے مطابق حملے کے پیشِ نظر بنگلہ دیش کی ٹیم کا دورہ منسوخ کر دیا گیا ہے اور دونوں ٹیموں کے درمیان ہیگلی اوول میں کھیلا جانے والا ٹیسٹ میچ بھی اب نہیں ہوگا۔

ای ایس پی این کے لیے کام کرنے والے بنگلہ دیشی نامہ نگار محمد اسلام نے بی بی سی کو بتایا کہ شوٹنگ کے وقت وہ کھلاڑیوں کے ساتھ تھے۔

میں نے انہیں مسجد کی پارکنگ میں بس سے اترتے دیکھا اور پانچ منٹ بعد ایک کھلاڑی نے فون کیا اور کہا کہ 'ہمیں بچا لیں کوئئ فائرنگ کر رہا ہے'۔ پہلے میں نے اس کال کو سنجیدگی سے نہیں لیا لیکن اس کی آواز ڈوبنے لگی اس کے بعد میں ان کی جانب بھاگا۔ وہاں شوٹنگ ہو رہی تھی نزدیک پہنچ کر میں نے ایک لاش دیکھی اور خون میں لت پت ایک زخمی شخص میری جانب بھاگا آ رہا تھا۔

جب میں پارک کے نزدیک پہنچا تو کھلاڑی میری جانب بھاگ کر آ رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ یہاں سے نکل جاؤ۔

ہم نے پارک سے بھاگ کر گراؤنڈ میں پناہ لی جہاں ہم ایک گھنٹے رہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کھلاڑیوں نے ان پندرہ منٹوں میں کافی کچھ دیکھ لیا تھا وہاں فائرنگ ہو رہی تھی، لوگ جان بچا کر بھاگنے کی کوشش کر رہے تھے اور کوئی سکیورٹی نہیں تھی وہ بری طرح رو رہے تھے۔