امریکہ کے اعلان کے بعد جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کا معاہدہ خطرے میں

،تصویر کا ذریعہAlamy
خدشہ ہے کہ امریکہ سرد جنگ کے زمانے کے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے ایک اہم بین الاقوامی معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہونے کا اعلان کرنے جا رہا ہے۔
یہ معاہدہ جسے انٹرمیڈی ایٹ رینج نیوکلئیر فورسز ٹریٹی (آئی این ایف) کہا جاتا ہے سنہ 1987 میں اُس وقت کے امریکی صدر رونلڈ ریگن اور سوویت یونین کے سربراہ میخائیل گورباچوف کے درمیان طے پایا تھا۔
درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے جوہری ہتھیاروں کے اس معاہدے کا مقصد وسیع سطح پر تباہی مچانے والے ہتھیاروں کی دوڑ کو روکنا ہے۔ عالمی ماہرین نے اس معاہدے کو ایک سنگِ میل قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
حال ہی میں امریکہ کا یہ کہنا ہے کہ روس کی جانب سے لگائے گئے کروز میزائل اس معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ روس نے امریکہ کے اس الزام کو مسترد کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس اکتوبر میں تصدیق کی تھی کہ امریکہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے اس معاہدے سے دستبردار ہو جائے گا۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
امریکی ریاست نویڈا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ 'ہمیں اس اسلحے کو بنانا ہوگا۔ ہم اس معاہدے کو ختم کرنے جا رہے ہیں اور ہم اس سے دستبردار ہو جائیں گے۔'
اطلاعات کے مطابق امریکہ پہلے تو اس معاہدے کو چھ ماہ کےلیے معطل کرے گا اور اگر روس اس تنازعہ کو طے کرنے میں ناکام ہو جاتا ہے تو پھر امریکہ مستقل طور پر دستبردار ہو جائے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
روس کے نائب وزیرِ خارجہ سرگئی ریاب کوو نے کہا ہے کہ امریکہ کی اس معاہدے سے دستبرداری ناگزیر ہے اور امریکہ کے اس اقدام سے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی عالمی کوششوں کو شدید جھٹکا لگے گا۔
تاہم جرمنی کی حکومت کے ایک ترجُمان نے کہا ہے کہ روس کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس معاہدے کو بچانے کے لیے اقدامات کرے۔
برطانوی اخبار دی گارڈیئن کے مطابق صدر ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن امریکہ کو اس معاہدے سے دستبرار کرانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ امریکی محکمہ دفاع اس کوشش کے خلاف ہے۔
یہ بھی پڑھیئے
برطانیہ کے ایک معروف تحقیقی ادارے رائیل یونائیٹڈ سروسز انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر جنرل میلکم چامرز نے کہا ہے کہ 'یہ سن اسی کی دہائی کے بعد جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کا شدید ترین بحران پیدا کرے گا۔'
'اگر آئی این ایف معاہدہ ختم ہو جاتا ہے، اور اب جبکہ تخفیفِ اسلحہ کا معاہدہ، سٹارٹ کی معیاد سنہ 2021 میں ختم ہونے والی ہے، تو سنہ 1972 کے بعد پہلی مرتبہ ایسا ہو گا کہ دنیا کسی بھی تخفیفِ اسلحہ یا جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے بغیر ہوگی۔'
"سٹارٹ' یعنی سٹریٹجک آرمز ری ڈکشن ٹریٹی، جو تخفیفِ اسلحہ کا ایک عالمی معاہدہ ہے سنہ 1991 میں روس اور امریکہ کے درمیان طے پایا تھا اور یہ سنہ 1994 میں نافذ العمل ہو گیا تھا۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
اس معاہدے کا مقصد اس وقت کی دو عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری ہتھیاروں اور دور تک مار کرنے والے میزائلوں اور وسیع سطح پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی کمی کرنا تھا۔
گزشتہ روز امریکہ اور روس کے نمائندوں نے بیجنگ میں آئی این ایف کو بچانے کی کوششوں کے سلسلے میں مذاکرات کیے تھے جو اب ناکام نظر آرہے ہیں۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ سنیچر کے روز آئی این ایف سے علحیدہ ہو جائے گا اگر روس نے اس معاہدے کی خلاف ورزی میں یورپ میں لگائے گئے میزائلوں کو تباہ نہ کیا۔
ماسکو نے امریکی مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُس کے ’نو واٹور 9M729 میزائیل‘ اس معاہدے کی حدود و قیود کے مطابق لگائے گئے ہیں۔









