اطالوی ’رابن ہڈ‘ جیل جانے سے بال بال بچ گئے

اٹلی میں امیر افراد کے بینک اکاؤنٹس سے پیسے چرا کر غریبوں میں بانٹنے والے ایک بینک مینیجر جیل جانے سے بال بال بچ گئے۔

گلبرٹو بیسیریا نامی بینک مینیجر نے فورنی ڈی سوپرا نامی قصبے میں قائم ایک بینک سے سات سالوں میں 10 لاکھ یورو چوری کیے تھے۔

انھوں نے امیر افراد کے بینک اکاؤنٹس سے تھوڑی تھوڑی رقم چرا کر ایسے افراد کے اکاؤنٹ میں جمع کرائی تھی جو کریڈٹ کارڈ بنوانے کے اہل نہیں تھے۔

تاہم انھوں نے کبھی بھی چوری کی ہوئی رقم اپنی جیب میں نہیں ڈالی جس کی وجہ سے وہ حکام کے ساتھ پلی بارگین کے بعد جیل جانے سے بچ گئے۔

یہ بھی پڑھیے

اٹلی کے اخبار کے مطابق بینکر کا کہنا تھا 'میں نے ہمیشہ سیونگ کرنے والوں کو بچانے کی بجائے ضرورت مندوں کی مدد کرنے کا سوچا۔‘

انھیں اس جرم پر دو سال قید کی سزا سنائی گئی تاہم اطالوی قانون کے مطابق چونکہ یہ ان کا پہلا جرم تھا اور اس کی سزا بھی مختصر تھی اس لیے انھیں جیل میں نہیں ڈالا جائے گا۔

’شیڈو فنانسنگ سسٹم‘

اٹلی کے میڈیا نے انھیں جدید دور کا رابن ہڈ کا نام دیا ہے تاہم ان کی کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔

ان کے وکیل روبرٹو میٹے نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے موکل کی نوکری ختم ہو گئی ہے۔

روبرٹو میٹے کا مزید کہنا تھا ’میرے موکل ایسے افراد کی مدد کرنا چاہتے تھے جنھیں عام طریقے سے قرض نہیں مل سکتا تھا۔‘

بدقسمتی کی کہانی سنہ 2009 میں عالمی مالیاتی بحران کے دوران اس وقت شروع ہوئی جب ایک شہری ان کے پاس قرض لینے آیا تاہم وہ اس کے لیے کوالیفائی نہ کر سکا لیکن بیسیریا نے ایسے افراد کے اکاؤنٹ میں ’اضافی‘ رقم ڈال دی تاکہ وہ قرض لینے کے لیے کوالیفائی کر سکیں۔

ان کے شکر گزار گاہکوں نے یہ رقم جلد واپس کرنے سے اتفاق کیا تاہم کچھ نے ایسا نہیں کیا جس کی وجہ سے بینک حکام کو اس بارے میں پتہ چل گیا۔

ان کے وکیل روبرٹو میٹے کا کہنا ہے کہ بیسیریا نے ایک طرح کا شیڈو فنانسنگ سسٹم قائم کیا ہوا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا ’بیسیریا نے ان لوگوں پر اعتبار کیا جن کی وہ مدد کر رہے تھے کہ وہ رقم واپس کر دیں تاہم ان میں سے چند نے ایسا نہیں کیا اور آخر کار ان کے آجر نے اکاؤنٹس سے منتقل ہونے والی رقم کا پتہ چلا لیا۔

اٹلی کے میڈیا کا کہنا ہے جب یہ کہانی سامنے آئی تو بیسیریا نے اپنے ہر اس امیر کلائنٹس کو فون کیا جن کے اکاؤنٹ سے انھوں نے پیسے چرائے اور انھیں اپنے اعمال کی وضاحت دی۔

واضح رہے کہ فورنی ڈی سوپرا ایک چھوٹا سا قصبہ ہے جہاں ایک ہزار سے زیادہ افراد رہتے ہیں۔