ترک صدر اردوغان کا جرمنی میں یورپ کی بڑی مساجد میں سے ایک کا افتتاح

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے جرمنی کے شہر کلون میں یورپ کی سب سے بڑی مسجدوں میں سے شمار ہونے والی مسجد کی رونمائی کر کے اپنے دورے کا اختتام کیا۔

اس موقع پر ترکی کے صدر نے کہا کہ یہ مسجد امن کی نشانی ہے اور ساتھ ساتھ انھوں نے جرمن حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے مختلف حلقوں کی جانب سے دباؤ اور مظاہروں کے باوجود اس مسجد کی تعمیر جاری رکھی۔

اردوغان کا تین روزہ دورہ جرمنی تنازعات سے خالی نہیں تھا اور اس دوران انھوں نے جرمن میزبانوں کی تنقید بھی کی۔

واضح رہے کہ جرمنی میں 30 لاکھ ترک افراد رہائش پذیر ہیں۔

اس بارے میں مزید پڑھیے

سنیچر کو کلون شہر میں اردوغان کے حامی اور مخالفین دونوں جمع تھے۔ لیکن سیکورٹی خدشات کی بنا پر انتظامیہ نے 25000 افراد کے مجمعے کو مسجد کے باہر جمع ہونے کی اجازت نہیں دی۔

کلون شہر کی مرکزی مسجد کو ترکی سے تعلق رکھنے والے ایک مسلمان مذہبی گروپ نے تعمیر کیا ہے۔

دورے میں جمعے کو سرکاری ضیافت کے دوران ترک صدر اردوغان نے اپنے پہلے سے تیار شدہ بیان سے ہٹ کر گفتگو کی جس میں انھوں نے جرمنی پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام لگایا۔

اس تقریب میں موجود افراد نے یہ بات خبر رساں ادارے رؤٹرز کو بتائی اور اس کے بعد جرمنی کے سب سے زیادہ بکنے والے اخبار بائلڈ نے اس کے حوالے سے ترک صدر پر تنقید کی۔

اپنے پہلے صفحے پر لگائی گئی شہ سرخی میں اخبار نے لکھا: 'جرمنی کے خلاف نفرت انگیز گفتگو'

اس سے قبل جمعے کو ہی اردوغان نے جرمنی کی چانسلر انگیلا میرکل سے ملاقات کی جہاں ان دونوں کو شام میں جاری جنگ کے بارے میں گفتگو کرنی تھی۔

لیکن اس موقع پر اردوغان نے جرمنی کی رہنما پر زور دیا کہ وہ ان ترک افراد کو ملک بدر کر کے ترکی بھیجیں جو اردوغان کی حکومت کے مخالفین ہیں اور جنھیں وہ 'دہشت گرد' قرار دیتے ہیں۔