قومی سلامتی کی ضمانت پر شمالی کوریا جوہری ہتھیارختم کر سکتا ہے: جنوبی کوریا

North Korean leader Kim Jong-un greets a member of the delegation of South Korea's president on March 6, 2018

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشنصدر کم جونگ اُن وفد کا استقبال کرتے ہوئے

جنوبی کوریا نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ اگر ان کے ملک کی سلامتی کی ضمانت دی جائے تو وہ اپنے جوہری ہتھیاروں کو ختم کرسکتے ہیں۔

جنوبی کوریا کے دو رکنی وفد نے گذشتہ روز شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان سے ملاقات کی تھی ۔

جنوبی کوریا نے اعلان کیا کہ شمالی اور جنوبی کوریا کے صدور اگلے مہینے ملاقات کریں گے جو گذشتہ دس برسوں میں پہلی ایسی ملاقات ہو گی۔

جنوبی کوریا نے کہا ہے کہ شمالی کوریا امریکہ سے مذاکرات کے لیے تیار ہے اور وہ مذاکرات کے دوران اپنے جوہری اور میزائل پروگرام کو معطل کرنے کے لیے تیار ہے۔

شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن نے جنوبی کوریا سے آئے وفد سے کہا ہے کہ وہ دوبارہ اتحاد کر کے نئی تاریخ رقم کرنا چاہتے ہیں۔

سرکاری میڈیا کے مطابق کم جونگ اُن نے وفد سے کہا کہ وہ باہمی تعلقات میں بھرپور اضافہ اور مضبوطی دیکھنا چاہتے ہیں۔

شمالی کوریا کے رہنما نے جنوبی کوریا کے وفد کے اعزاز میں پیر کی شب عشایئہ دیا۔

صدر کم کے سنہ 2011 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے سیول سے آنے والے پہلے سرکاری اہلکاروں نے ان سے ملاقات کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

جنوبی کوریا میں سرمائی اولمپکس کے انعقاد کے بعد سے دونوں کوریائی ریاستوں کے تعلقات میں قدرے گرم جوشی دیکھنے میں آئی ہے۔

جنوبی کوریا کے وفد میں دو اہلکار وزرا کی سطح کے تھے جبکہ ان کے علاوہ انٹیلیجنس چیف سُو ہُون اور قومی سلامتی کے مشیر چنگ اوئی یانگ شامل تھے۔

مسٹر چنگ نے اس سے پہلے صحافیوں کو بتایا کہ وہ شمالی اور جنوبی کوریا کے باہمی تعلقات میں بہتری اور مذاکرات سے متعلق اپنے صدر مون جائے اِن کی قرارداد پیش کریں گے۔

Image provided by South Korean president's office, Kim Yong-Chol (2nd right), vice-chairman of North Korea's ruling Workers' Party Central Committee, talks with South Korean delegation in Pyongyang, North Korea. Photo: 5 March 2018

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنملاقات کے بعد شمالی کوریا کے رہنما نے جنوبی کوریا کے وفد کے اعزاز میں پیر کی شب عشایئہ دیا

اطلاعات ہیں کہ خصوصی وفد سے ملاقات کے بعد صدر کم نے امور پر تبادلۂ خیال بھی کیا اور تسلی بخش معاہدہ بھی کیا۔

انھوں نے متعلقہ حکام کو اہم ہدایات جاری کرتے ہوئے تیز تر اقدامات کرنے کا حکم دیا۔

وفد کے دو روز دورے میں جنوبی کوریا کے اہلکاروں کی توجہ کا مرکز مذاکرات کے لیے راہ ہموار کرنا تھا تاکہ شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں سے پیچھا چھڑایا جا سکے۔ اور امریکہ اور پیانگ یانگ کے درمیان بات چیت کا آغاز ممکن ہو۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ شمالی اور جنوبی کوریا کے بہتر ہوتے تعلقات پر نظر رکھے ہوئے ہے تاہم وہ اس وقت تک پیانگ یانگ (شمال کوریا) سے مذاکرات نہیں کرے گا جب تک وہ جوہری ہتھیاروں سے دستبردار نہیں ہوتا۔

شمالی کوریا نے ایسا کرنے سے انکار کیا ہے۔