امریکہ کی قومی سلامتی کی حکمتِ عملی کا محور اب دہشت گردی نہیں ہے : میٹس

امریکہ، وزیر دفاع

،تصویر کا ذریعہGetty Images

امریکہ کا کہنا ہے کہ اُس کی قومی سلامتی کا اہم محور اب دہشت گردی نہیں بلکہ دوسری طاقتوں کے ساتھ مقابلہ کرنا ہے۔

سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے دفاعی حکمتِ عملی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے لیے 'چین اور روس جیسے ممالک سے خطرات بڑھ رہے ہیں۔'

جیمز میٹس نے روس کا حوالہ دیتے ہوئے خبردار کیا کہ 'امریکہ کی جمہوریت کے لیے خطرہ ہے۔'

امریکی سیکریٹری دفاع نے کہا کہ 'اگر آپ نے ہمیں چیلنج کیا تو یہ آپ کے لیے برا ترین دن ہو گا۔'

یاد رہے کہ امریکہ کے صدارتی انتخاب میں روس کی مبینہ مداخلت کی تحقیقات کا مطالبہ ان دونوں زور پکڑ گیا ہے۔

دوسری جانب روس اور چین نے امریکہ کی دفاعی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے اسے مسترد کیا ہے۔

روس کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ اپنی عالمی قیادت کو مذاکرات کے بجائے تصادم سے ثابت کرنا چاہتا ہے جبکہ چین نے امریکہ پر سرد جنگ کی ذہنیت رکھنے کا الزام عائد کیا ہے۔

واشنگٹن میں بات کرتے ہوئے سیکریٹری دفاع نے کانگریس سے اپیل کی کہ وہ فوج کو زیادہ فنڈ دیں اور وفاقی بجٹ میں 'بغیر کسی تفریق کے بجٹ کٹوتی' سے اجتناب کریں۔

امریکی صدر ٹرمپ رواں سال دفاعی اخراجات کے لیے مختص فنڈز میں دس فیصد تک اضافہ کرنا چاہتے ہیں اور انھیں امید ہے کہ اضافی رقم بعض شعبوں کے بجٹ اور غیر ملکی امداد میں کٹوتی سے حاصل کی جا سکتی ہے۔

امریکی کی دفاعی حکمتِ عملی میں کیا تبدیلی آئی؟

یہ پہلی مرتبہ ہے جب ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کسی ایک مقام سے امریکہ کی دفاعی پالیسی کی مکمل وضاحت کی گئی ہے۔

اس سے پہلے اوباما انتظامیہ کی جانب سے مرتب کردہ دفاعی خطرات بھی یہی تھے لیکن اُن کی ترجیحات دوسری تھیں۔

اس سے قبل دولتِ اسلامیہ اور القاعدہ جیسی جہادی تنظیمیں امریکی دفاعی پالیسی کا مرکز تھیں۔

جیم میٹس نے کہا کہ 'امریکہ کے لیے نظریاتی طور پر چین اور روس جیسے ممالک سے خطرہ بڑھ ہے جو کہ دنیا کو اپنے آمریت پسند طرزِ حکومت سے ہم آہنگ کرنا چاہتے ہیں۔'

امریکہ کی سکیورٹی کی حکمت عملی کا خاکہ وزارتِ دفاع کی ویب سائٹ پر بھی جاری کیا گیا ہے۔

The aircraft carriers USS Ronald Reagan (CVN 76), USS Theodore Roosevelt (CVN 71) and USS Nimitz (CVN 68) in the western Pacific, 12 November 2017

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشنمختلف ممالک کی سمندری حدود میں امریکی بحری بیڑے موجود ہیں

روس اور چین امریکہ کے لیے کتنا بڑا خطرہ؟

سرد جنگ کے بعد سے تین بڑی جوہری طاقتیں ایک دوسرے کے لیے ہمشہ سے خطرہ ہیں۔

حالیہ کچھ عرصے میں براہ راست تصادم کا خطرہ بھی بڑھا ہے، خاص کر یوکرائن اور شام کے معاملے پر امریکہ اور روس کے درمیان تصادم کا خطرہ۔

امریکہ کے نائب اسسٹنٹ سیکریٹری برائے دفاعی حکمتِ عملی ایلبریج کولبی کا کہنا ہے کہ نئی حکمت میں تسلیم کیا گیا ہے کہ 'چین اور روس بالخصوص گذشتہ کئی برسوں سے مستقل مزاجی کے ساتھ اپنی دفاعی صلاحتیوں کو بڑھا رہے ہیں تاکہ امریکہ کی دفاعی صلاحیت کو چیلنج کیا جا سکے۔'

انھوں نے کہا کہ 'یہ حکمت عملی ہمارے لیے بنیادی تبدیلی ہے کہ ہم دوبارہ ممکنہ جنگ کی بنیادی چیزوں پر غور کریں، یہ ہمیں بتاتی ہے کہ ہم جنگ کی تیاری پر ترجیح دیں، خاص کر بڑی طاقتوں کے ساتھ جنگ۔'

قومی دفاعی حکمتِ عملی میں سال دو ہزار انیس کے دفاعی بجت کے حوالے سے تجاویز دی گئی ہیں۔