فرانسیسی صدر اچانک سعودی عرب کے دورے پر کیوں؟

،تصویر کا ذریعہGetty Images
فرانس کے صدر ایمینیول میکراں نے سعودی عرب کا اچانک دورہ کیا ہے۔ سعودی عرب اور لبنان کے درمیان بڑھتے ہوئے بحران کے تناظر میں فرانسیسی صدر کے اس دورے کو خاصا اہم سمجھا جا رہا ہے۔
فرانسیسی صدر نے یہ دورہ لبنانی وزیراعظم سعد حریری کے مستعفی ہونے کے چند روز بعد کیا ہے۔ سعد حریری نے اپنی زندگی کو لاحق خطرات کی وجہ سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے ایران پر شدید تنقید کی تھی۔
سعودی عرب اور ایران ایک دوسرے پر لبنان اور خطے میں عدم استحکام پھیلانے کا الزام لگاتے ہیں۔
مسٹر میکراں اور سعودی حکام نے یمن کی صورتحال پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔ سعودی عرب یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف جنگ کی قیادت کر رہا ہے۔
فرانس کے لبنان کے ساتھ تاریخی روابط رہے ہیں۔ لبنان دوسری جنگ عظیم کے دوران آزادی حاصل کرنے سے پہلے فرانس کی کالونی تھا۔
اپنے دورے سے پہلے فرانسیسی صدر نے کہا تھا کہ تمام لبنانی حکام کو آزادانہ زندگی گزارنی چاہیے۔
مسٹر میکراں نے کہا تھا کہ انہوں نے سعودی عرب سے ایران پر بہت سخت موقف سنا ہے جو ایران کے بارے میں اُن کے خیالات سے مختلف ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ فریقین سے بات چیت بہت ضروری ہے۔
لبنان کے وزیراعظم سعد حریری نے مستعفی ہوتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے محسوس کر لیا ہے کہ اُن کی زندگی کو ٹارگٹ کرنے کے لیے کیا پوشیدہ منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
سعد حریری نے نیوز کانفرنس میں ایران پر شدید تنقید کرتے ہوئے اس پر الزام عائد کیا تھا کہ یہ کئی ممالک میں 'خوف اور تباہی' کا ذمہ دار ہے۔
لیکن لبنان یا سعودی عرب کی جانب سے کسی پوشیدہ منصوبے کی تفصیلات اب تک جاری نہیں کی گئی ہیں۔
دوسری جانب یہ اطلاعات بھی ہیں کہ سعد حریری کو سعودی عرب میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اور لبنانی حکومت اُن کی بازیابی کی کوشش کر رہی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق لبنان کے صدر مشعل عون نے سعد حریری کے بارے میں ان خبروں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے سعودی عرب میں سعد حریری کے حالات واضح ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔
فرانس کے صدر ایمینیول میکراں دو ہزار پندرہ میں ہونے والی ایران نیوکلیئر ڈیل کے بڑے حمایتی رہے ہیں جبکہ سعودی عرب اور موجودہ امریکی حکومت اِس کے مخالف ہیں۔







